ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
خواتین کا عشق رسالت ( محترمہ مسز طاہرہ کوکب صاحبہ، کراچی) کہتے ہیں عورت سراپا محبت ہے اور یہ جب کسی سے محبت کرتی ہے تو دل کی گہرائیوں میں ڈوب کر محبت کرتی ہے اور بہت ٹو ٹ کر محبت کرتی ہے ۔ دنیا وما فیہا سے ماورا محبت کرتی ہے ۔حضور اکرم ۖ جو محور ِعشق ومحبت ہیں ان سے صحابیات کی اُلفت وپیا رکا اپنا رنگ تھا جس میں وہ منفرد و یگانہ تھیں ۔یہ مقدس ہستیاں اپنے محبوب آقا حضرت محمد ۖ کے آرام کا بھی بے حد خیال رکھتی تھیں اور آپ ۖ کے آرام کی خاطر اپنی ذات کی پرواہ نہیں کرتی تھیں۔ رسول اللہ ۖ سے منسلک اشیاء کو بطور ِیاد گار محفوظ کر لیتی تھیں اوراُن اشیاء کے استعمال میں جس رنگ ِعشق و محبت کا اظہار کرتی تھیں وہ بھی بے نظیر تھا۔ حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : رحمة اللعالمین ۖ اپنے مبارک قدم جس گھر میں لے کر جاتے اُس گھر کی قسمت پر عرش و فرش رشک کرتے تھے۔ آپ ۖ اپنی صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے گھروں میں بھی تشریف لے جایا کرتے تھے وہ جب اپنے محبوب سرور دو عالم ۖ کو اپنے گھروں میں دیکھتی تھی تواُن کا دل موجِ بہاراںکی طرح سے کھل اُٹھتا تھا ، ان کی خوشی کی انتہا نہ ہوتی تھی۔ حضرت اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور اکرم ۖ سے بے پناہ محبت کرتی تھیں ان کی محبت کا یہ عالم تھا کہ جب آپ ۖ آپ کے گھر تشریف لے جاتے تھے اور دوپہر کو آرام فرمایا کرتے تھے تو حضرت اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ ۖ کے مشکیں، پسینے اور ٹوٹے ہوئے بالوں کو ایک شیشی میں جمع کرکے رکھ لیتی تھیں اور اس کو جان ودل سے عزیز رکھتی تھیں۔ اسی طرح ایک دن رسول ِعربی ۖ کو پیاس محسوس ہوئی تو فرمایا !''اُم سلیم (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)پانی لائو''۔سامنے مشکیزہ لٹک رہا تھا وہ اس میں سے پانی اُنڈیلنے لگیں تو آپ نے ارشاد فرمایا ''اسے ہی لے آئو''۔آپ مشکیزہ لے آئیں تو آپ ۖ نے اس کا دہانہ اپنے منہ مبارک سے لگایا اور پانی پیا ،جب حضور اکرم ۖ تشریف لے گئے تو حضرت اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مشکیزہ کے اُس دہانے پانی نکالنے کا منہ کو کاٹ کر اپنے پاس بطور یاد گار محفوظ کرلیا اس لیے کہ آپ ۖ کے ہونٹوں نے اس حصہ کو چھوا تھا ۔ یہ تھا عشق رسالت (عشق رسول کریم نواز رُومانی ادبستان لاہور جنوری ٢٠٠٠ء ص٤٠٥۔٤٠٦)