ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
دا کرکے کسی مدرک کو اپنی جگہ کردے تاکہ وہ مدرک سلام پھیردے اور یہ مسبوق پھر اپنی گئی ہوئی رکعتوں کے ادا کرنے میں مصروف ہو۔ مسئلہ : اگر کسی کو قعدہ اخیرہ میں اس کے بعدکہ وہ التحیات کے بقدر نہ بیٹھا ہو جنون ہو جائے یا حدث اکبر ہوجائے یا قصداًحدثِ اصغر ہو جائے یا بے ہوش ہو جائے تو نمازفاسد ہو جائے گی اور پھر اس نماز کا اعادہ کرنا ہوگا۔ تنبیہہ : چونکہ یہ مسائل باریک ہیں اور اِن میں پختگی نہ ہونے کی وجہ سے غلطی ہونے کااحتمال ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ بناء نہ کریں بلکہ سلام کے ساتھ وہ نماز قطع کرکے پھر ازسرنو نماز پڑھیں ۔ جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : مسئلہ : نماز پڑھنے میں ریل چل دے اور اس پر اپنااسباب رکھا ہوا ہے یا بال بچے سوار ہیں تو نماز توڑ کر بیٹھ جانا درست ہے خواہ یہ اُمید ہوکہ وقت کے اندر نماز مل جائے گی یااس کی امید نہ ہو اور وقت نہ رہنے کی صورت میں قضا پڑھے۔ مسئلہ : سامنے سانپ آگیا تو اُس کے ڈر سے نماز کاتوڑدینا درست ہے۔ مسئلہ : رات کو مرغی کھلی رہ گئی اور بلی اُ س کے پاس آگئی تو اس کے خوف سے نماز توڑ دینا دست ہے۔ مسئلہ : نماز میں کسی نے جوتا اُٹھا لیا اور ڈر ہے کہ اگر نماز نہ توڑے گا تو لے کر بھاگ جائے گا تو اس کے لیے نیت توڑ دینا درست ہے۔ مسئلہ : کوئی عورت نماز میں ہے اور ہانڈی اُبلنے لگی جس کی لاگت تین ماشہ چاندی کے لگ بھگ ہے تو نماز توڑکر اس کو درست کردینا جائز ہے ۔غرض کہ جب ایسی چیز کے ضائع ہوجانے یا خراب ہوجانے کا ڈر ہو جس کی قیمت تین ماشہ چاندی کے لگ بھگ ہو تو اُس کی حفاظت کے لیے نماز کا توڑدینا درست ہے۔ مسئلہ : اگر نماز میں پیشاب پاخانہ زورکرے تو نمازتوڑدے ۔اورفراغت کرکے پھر نماز پڑھے ۔ مسئلہ : کوئی اندھی عورت یا مرد جا رہا ہے اور آگے کنواں ہے اور اس میں گرپڑنے کا ڈر ہے تو اُس کے بچانے کے لیے نماز کا توڑدینا فرض ہے۔ اگر نماز نہیں توڑی اور وہ گرکے مرگیا تو گناہ گار ہوگا۔ مسئلہ : کسی بچہ وغیرہ کے کپڑوں میں آگ لگ گئی اور وہ جلنے لگا تو اُس کے لیے بھی نماز توڑدینا فرض ہے۔ مسئلہ : ماںباپ ، دادا ، دادی ، نانا ، نانی کسی مصیبت کی وجہ سے پکاریں تو فرض نماز کو توڑدینا واجب ہے جیسے کسی کا باپ یا ماں وغیرہ بیمار ہے اور پاخانہ وغیرہ کی ضرورت سے گیا اورآتے جاتے میں پیر پھسل گیا اور گر پڑا تو نماز توڑ کے اُسے اُٹھا لے لیکن اگر کوئی اور اُٹھانے والا ہو تو بے ضرورت نماز نہ توڑے۔ (باقی صفحہ ٦٣ )