ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
ہے الذین اتینھم الکتاب یعرفونہ کما یعرفون ابناء ھم جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جناب رسول اللہ ۖ کو یعنی آپ کے رسول ہونے کو ایسے جانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کا بیٹا ہونا جانتے ہیں کہ یہ میری اولاد ہے اس میں تردد نہیں ہوتا یقین ہوتا ہے اس کو ، اس طرح سے انھیں تردد نہیںہے، یقین ہے۔ یہودی حق کو چھپاتے تھے : لیکن وان فریقا منھم لیکتمون الحق وھم یعلمون ان میں سے ایک طبقہ ہے جو حق کو چھپائے ہوئے ہے وہ چھپاتا ہے حق اور جاننے کے بعد چھپاتا ہے ،یہ نہیں کہ نادانستہ کوئی غلطی ہو گئی ۔ تو جواُن میں کم پڑھے لکھے تھے یا جاہل ہوتے ہیں وہ خود تو مطالعہ کرہی نہیںسکتے علم ہے ہی نہیں انھیں حاصل ،تو وہ کسی کے کہنے پر ہی چلیں گے، جس پر اطمینان ہوگا اُس کی بات مانیںگے اور اُسی پر وہ زندگی گزاریں گے اور چلیں گے ،تو گناہ سب سے بڑا بتانے والے پر ہو گیا لیکتمون الحق وھم یعلمون جاننے کے بعد پھر کتمانِ حق کرتے ہیں بات کو چھپاتے ہیں۔ خواب اور جنت کی بشارت : ایک بار ایسے ہوا ایک تابعی ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں بیٹھا تھا مدینہ منورہ کی، فدخل رجل علی وجہہ اثر خشوع ایک شخص آئے اُن کے چہرہ پر علامات تھیں خشوع اور خضوع کی، بعض لوگوں کے چہروں سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ متقی لوگ ہیں نیک لوگ ہیں تو خشوع کا مطلب ہے خدا کی طرف دل کا جھکنا مائل ہونا تواضع آنا،اُس کی وجہ سے وہ آثارچہرہ سے محسوس ہوتے تھے۔ کچھ لوگ جو قریب کھڑے ہوں گے وہ آپس میںبات کرنے لگے اور یہ کہا ھذا رجل من اھل الجنة یہ وہ آدمی ہیں جو جنتی ہیں انھوں نے دورکعتیں پڑھیں تجوَّزفیھما وہ رکعتیں لمبی بھی نہ تھیں مختصر تھیں وہ ، ثم خرج ۔مسجد میں داخل ہوئے دو رکعتیں پڑھیں اور پھر چلے گئے اب کہتے ہیں وتَبِعتُ میں پیچھے پیچھے گیا میں نے اُن سے کہا انک حین دخلت المسجد قالوا ہذا رجل من اہل الجنة جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو کچھ لوگوں نے کہا تھا یہ ہیں جنتی آدمی توبتائیے کہ یہ کیا ہے بات ؟ وہ تابعی کہتے ہیں کہ میں نے اتنی بات کی تو انھوں نے کہا واللّٰہ ما ینبغی لاحد ان یقول مالا یعلم جو کسی کو پتا نہیں ہے وہ بات تو نہیں کہنی چاہیے کسی آدمی کو بھی۔ہاں فساُ حد ثک لم ذاک میں یہ بتائوں گا کہ یہ بات لوگ کیوں کہتے ہیں ۔بات یہ ہے کہ رأ یت رؤیا علی عہد رسول اللّٰہ ۖ جناب رسول اللہ ۖ کے زمانے میں میںنے خواب دیکھا تھا وہ میں نے بیان کیا جناب رسول اللہ ۖ سے کہ میں جیسے کسی باغ میں ہوں وہ باغ بڑاوسیع ہے سرسبز ہے اس کے درمیان لوہے کا ایک ستون جیسا ہے اور اتنا لمبا ستون ہے وہ کھمبا کہ جیسے نچلا حصہ زمین میں ہے اُوپر کا حصہ آسمان میں ہے اور اُوپر کے حصہ میں