Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

10 - 65
ہے الذین اتینھم الکتاب یعرفونہ کما یعرفون ابناء ھم  جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جناب رسول اللہ  ۖ کو یعنی آپ کے رسول ہونے کو ایسے جانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کا بیٹا ہونا جانتے ہیں کہ یہ میری اولاد ہے اس میں تردد نہیں ہوتا یقین ہوتا ہے اس کو ، اس طرح سے انھیں تردد نہیںہے، یقین ہے۔
یہودی حق کو چھپاتے تھے  :
	لیکن وان فریقا منھم لیکتمون الحق وھم یعلمون ان میں سے ایک طبقہ ہے جو حق کو چھپائے ہوئے ہے وہ چھپاتا ہے حق اور جاننے کے بعد چھپاتا ہے ،یہ نہیں کہ نادانستہ کوئی غلطی ہو گئی ۔ تو جواُن میں کم پڑھے لکھے تھے یا جاہل ہوتے ہیں وہ خود تو مطالعہ کرہی نہیںسکتے علم ہے ہی نہیں انھیں حاصل ،تو وہ کسی کے کہنے پر ہی چلیں گے، جس پر اطمینان ہوگا اُس کی بات مانیںگے اور اُسی پر وہ زندگی گزاریں گے اور چلیں گے ،تو گناہ سب سے بڑا بتانے والے پر ہو گیا   لیکتمون الحق وھم یعلمون  جاننے کے بعد پھر کتمانِ حق کرتے ہیں بات کو چھپاتے ہیں۔ 
خواب اور جنت کی بشارت  :
	ایک بار ایسے ہوا ایک تابعی ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں بیٹھا تھا مدینہ منورہ کی، فدخل رجل علی وجہہ اثر خشوع  ایک شخص آئے اُن کے چہرہ پر علامات تھیں خشوع اور خضوع کی، بعض لوگوں کے چہروں سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ متقی لوگ ہیں نیک لوگ ہیں تو خشوع کا مطلب ہے خدا کی طرف دل کا جھکنا مائل ہونا تواضع آنا،اُس کی وجہ سے وہ آثارچہرہ سے محسوس ہوتے تھے۔ کچھ لوگ جو قریب کھڑے ہوں گے وہ آپس میںبات کرنے لگے اور یہ کہا ھذا رجل من اھل الجنة  یہ وہ آدمی ہیں جو جنتی ہیں انھوں نے دورکعتیں پڑھیں  تجوَّزفیھما  وہ رکعتیں لمبی بھی نہ تھیں مختصر تھیں وہ ، ثم خرج  ۔مسجد میں داخل ہوئے دو رکعتیں پڑھیں اور پھر چلے گئے اب کہتے ہیں  وتَبِعتُ میں پیچھے پیچھے گیا میں نے اُن سے کہا  انک حین دخلت المسجد قالوا ہذا رجل من اہل الجنة  جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو کچھ لوگوں نے کہا تھا یہ ہیں جنتی آدمی توبتائیے کہ یہ کیا ہے بات ؟ وہ تابعی کہتے ہیں کہ میں نے اتنی بات کی تو انھوں نے کہا  واللّٰہ ما ینبغی لاحد ان یقول مالا یعلم  جو کسی کو پتا نہیں ہے وہ بات تو نہیں کہنی چاہیے کسی آدمی کو بھی۔ہاں  فساُ حد ثک لم ذاک  میں یہ بتائوں گا کہ یہ بات لوگ کیوں کہتے ہیں ۔بات یہ ہے کہ رأ یت رؤیا علی عہد رسول اللّٰہ  ۖ  جناب رسول اللہ  ۖ کے زمانے میں میںنے خواب دیکھا تھا وہ میں نے بیان کیا جناب رسول اللہ  ۖ  سے کہ میں جیسے کسی باغ میں ہوں وہ باغ بڑاوسیع ہے سرسبز ہے اس کے درمیان لوہے کا ایک ستون جیسا ہے اور اتنا لمبا ستون ہے وہ کھمبا کہ جیسے نچلا حصہ زمین میں ہے اُوپر کا حصہ آسمان میں ہے اور اُوپر کے حصہ میں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter