ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
حاصل مطالعہ (حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ...........اُستاذالحدیث جامعہ مدنیہ لاہور) ایک عجیب مسئلہ کا حل : حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندو ی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کے حالات میں تحریر فرماتے ہیں : '' ایک مرتبہ استفتاء آیا کہ ایک شخص نے قسم کھائی کہ وہ کوئی ایسی عبادت کرے گا جس میں عبادت کے وقت کوئی دوسرا شریک نہیں ہوگا اگر اُس نے قسم پوری نہیں کی تو اُس کی بیوی کو تین طلاق ۔ علماء یہ استفتاء سن کر حیرت میں پڑ گئے کہ ایسی کون سی عبادت ہو سکتی ہے جس میںوہ بالکل تنہا ہو اور رُوئے زمین پر کوئی شخص بھی اُس وقت وہ عبادت نہ کررہا ہو۔ حضرت شیخ (عبدالقادر جیلانی ) کے پاس استفتاء آیا تو بے تکلف فرمایا کہ مَطاف اس کے لیے خالی کردیا جائے اور وہ سات چکر کرکے خانہ کعبہ کا طواف تنہا مکمل کرے۔ علماء نے یہ جواب سن کر بے ساختہ دادِ تحسین دی اور کہا کہ یہی ایک صورت ہے کہ وہ بلا شرکتِ غیرے عبادت کرے اور اپنی قسم پوری کرے اس لیے کہ طواف بیت اللہ پر موقوف ہے، اور مَطاف اُس شخص کے لیے مخصوص کردیا گیا ہے، اب اس عبادت میں کہیں بھی شرکت کا امکان نہیں''۔ ١ عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : مندرجہ بالا عنوان کا ترجمہ ہے'' اُندلس والوں میں عقل مند آدمی'' یہ خطاب حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے اپنے ایک شاگرد کو دیا تھا،ا س کا سبب کیا ہوا ،ملاحظہ فرمائیے۔ علامہ دِ مْیَرِی تحریر فرماتے ہیں : ١ تاریخ دعوت و عزیمت ج١ ص٢٠٢