Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

26 - 65
	عوامی چندہ کی یہ کامیاب ترکیب ایسی عمدہ اور سہل تھی کہ ہر جگہ اس پر عمل کیا جاسکتا تھا چنانچہ آگے چل کر یہ طریقہ اس قدر کامیاب اور مقبول ثابت ہوا کہ چند ہی سالوں میں مدارس عربیہ سے متجاوزہوکر اسکولوں ،کالجوں، انجمنوں اوردوسرے اداروں تک عام ہوگیا چنانچہ دارالعلوم کے قیام کے آٹھ نو سال کے بعد ١٨٧٥ئ/١٢٩١ھ میں علی گڑھ کالج (مسلم یونیورسٹی) بھی اسی طریقہ پر قائم ہوا اور پھرجوں جوںاس نظریہ کا تجربہ عام ہوتا گیا لوگوں کی ہمتیں بڑھتی گئیںاورآج بے شمار قومی اداروں کی بنیاد اسی طریقے پر قائم ہے۔
دارالعلوم سے پہلے اجتماعی طریق پر مدارس وانجمن قائم کرنے ،چندہ جمع کرنے ،سالانہ روداد شائع کرنے اور عوام کوبصورت ِجلسہ جمع کرکے عملی نتائج دکھلانے کے طریقے سے لوگ واقف نہ تھے، دارالعلوم نے یہ مثالیں پیش کرکے ملک اور قوم کے لیے ایک نئی زندگی کا آغا ز کردیا۔(تاریخ دیوبند از ص٣٣١تا ص٣٣٤)
اسی سال دہلی ،میرٹھ، خورجہ، بلند شہر اور سہارنپور وغیرہ میں مدارس جاری ہوئے جو اِسی بنیاد پر تھے اور دوسری جگہ مثل علی گڑھ وغیرہ اِس کارخیر کی تجویزیں ہو رہی ہیں ۔(تاریخ دارالعلوم ص ١٦٤ج١)
	مفتی عزیز الرحمن صاحب لکھتے ہیں  :
١٢٩٦ھ /١٨٧٤ء میں مدرسہ شاہی مراد آباد میں ١٣٠٣ھ میں جامع مسجد امروہہ ضلع مراد آباد میں اسی طرز پر قائم ہوئے ۔(تذکرۂ شیخ الہند   ص ١٣٧)
	اس واقعہ میں جن حضرات کے نام آئے ہیں ان میں سے بعض کے حالات تاریخ دیوبند کے حاشیہ پر درج ہیں وہ یہ ہیں  :
مولانا مہتاب علی (وفات ١٢٩٣ھ)مولانا ذوالفقار علی  کے بڑے بھائی تھے (حضرت شیخ الہند  کے تایا)تیرہویں صدی ہجری کے اوائل میں دیوبند کے خاص استادوں میں تھے ۔دیوبند کے رئیس شیخ کرامت حسین کے دیوان خانے میں جو مدرسہ قائم تھا اس میں عربی پڑھاتے تھے حضرت مولانامحمد قاسم نانوتوی کی عربی تعلیم کا آغاز اسی مدرسہ سے ہواتھا۔ دارالعلوم قائم کرنے کے لیے پہلا چندہ حاجی محمد عابد صاحب کا تھا اور دوسرا چندہ انہی مولانا مہتاب علی نے دیا تھا قیام دارالعلوم کے بعد اس کی مجلس شورٰی کے رکن قرار پائے ،دارالعلوم کے سالانہ امتحانات میں انہیں ممتحن بنایا جاتا تھا ۔ (بحوالہ رُودادہائے دارالعلوم  و  سوانح قاسمی) 
نیز تحریر ہے کہ  :
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter