Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

34 - 65
علوم ِ دینیہ اور اُسوۂ نبویہ بالخصوص مستورات سے متعلقہ مسائل کو حاصل کرسکیں اور صحیح سمجھ سکیں اور اُمّت کو عموماً اور مستوراتِ اُمّت کو خصوصاً ان کی تعلیم دے سکیں تاکہ حضور علیہ السلام کی تعلیم کو مردوں اور عورتوں دونوں کو یکساں طورپر پہنچانے اور ابلاغ میں آسانی ہو اور گھر کے اندر کے احوال اور بالخصوص زوجات کے حقوق اور حسن معاشرہ کا صحیح نمونہ اُمّت کو معلوم ہو سکے۔ 
	یہی وجہ ہے کہ خدیجہ کے بعد ازواجِ مطہرات کا انتخاب بھی حضور اکرم  ۖ نے خود نہیں کیا بلکہ وحی الٰہی سے ہوا کہ اس کا م کی صحیح اہلیت کا علم صرف خدا ہی کو ہو سکتا تھا۔ حضرتِ خدیجہ اور زینب بنت خزیمہ نے حضور علیہ السلام کی زندگی میں وفات پائی اور نو بیویاں حضور علیہ السلام کی وفات کے وقت زندہ تھیں ،یہ حدیث ملاحظہ ہو ، عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللّٰہ ۖ ما تزوجت شیئًا من نسائی ولا زوجت شیئًا من بنا تی الا بوحی جاء نی بہ جبریل عن ربی عزوجل ۔اخرجہ عبدالمالک بن محمد بسندہ۔عیون الاثر ج٢ ص٣٠٠  و زرقانی ج٣ ص٢١٩) اس حدیث سے صاف معلوم ہوا کہ زمانہ نبوت کی ازواجِ مطہرات کا انتخاب اللہ تعالیٰ نے فرمایا آپ کی خواہش ِنفس کو  اس میں دخل نہیں تھا اس لیے بجز ایک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سب عمر رسیدہ اور بیوہ منتخب ہوئیں کہ کارِ تبلیغ و تعلیم دین کی پوری اہلیت کا علم صرف خدا ہی کو ہو سکتا تھا ، جیسے نبی کا انتخاب خدا کرتا ہے ، زوجیتِ نبی کاانتخاب بھی خدا نے کیا ،کیونکہ مقصدِ نبوت کی اہلیت اورمقصدِ زوجیتِ نبوت کاصحیح علم صرف خدا کو ہے، اس ادارۂ ازواج کافائدہ یہ ہوا کہ نبوتِ محمدی کے بہت سے علوم ازواجِ مطہرات کے ذریعے اُمّت کو پہنچے ورنہ اُمّت ان عُلوم سے محروم ہوتی۔
سبب ِدوم  :
	پھر ان ازواجِ مطہرات کی ذوات قدسیہ میں شدتِ تعلق کی وجہ سے جو اخلاق زکیہ وفضائل محامد حضور علیہ السلام سے منتقل ہوئے وہ پوری اُمّت اور اُمّت کی مستورات کے لیے نمونہ عمل ہیں ۔کتب سیر ورجال میں ان ازواج مطہرات کی عبادت ،روزے ،تلاوتِ قرانِ ،ذکراللہ ،سخاوت ، ترک محبت مال ، قناعت ،فکرِآخرت ،اتباعِ شریعت کے جو احوال درج ہیں اِن کو دیکھ کر ایمان قوی ہو جاتا ہے اس لیے قرآن پاک میں فرمایا  وازواجہ اُمہاتھم کہ حضور علیہ السلام کی بیویاں اُمّت کی مائیں ہیںجیسے حضور علیہ السلام اُمت کے باپ ہیں  یعنی جیسے ایمان کی تازگی وحیات میں احوالِ نبی کو دخل ہے احوال زوجاتِ نبی کو بھی دخل ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ا رشاد ہے لستن کاحد من النساء تم (زوجاتِ  پیغمبر!) دیگر عورتوں کی طرح نہیں ہو بلکہ تمہارا مقام بہت بلند ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter