ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
علوم ِ دینیہ اور اُسوۂ نبویہ بالخصوص مستورات سے متعلقہ مسائل کو حاصل کرسکیں اور صحیح سمجھ سکیں اور اُمّت کو عموماً اور مستوراتِ اُمّت کو خصوصاً ان کی تعلیم دے سکیں تاکہ حضور علیہ السلام کی تعلیم کو مردوں اور عورتوں دونوں کو یکساں طورپر پہنچانے اور ابلاغ میں آسانی ہو اور گھر کے اندر کے احوال اور بالخصوص زوجات کے حقوق اور حسن معاشرہ کا صحیح نمونہ اُمّت کو معلوم ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ خدیجہ کے بعد ازواجِ مطہرات کا انتخاب بھی حضور اکرم ۖ نے خود نہیں کیا بلکہ وحی الٰہی سے ہوا کہ اس کا م کی صحیح اہلیت کا علم صرف خدا ہی کو ہو سکتا تھا۔ حضرتِ خدیجہ اور زینب بنت خزیمہ نے حضور علیہ السلام کی زندگی میں وفات پائی اور نو بیویاں حضور علیہ السلام کی وفات کے وقت زندہ تھیں ،یہ حدیث ملاحظہ ہو ، عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللّٰہ ۖ ما تزوجت شیئًا من نسائی ولا زوجت شیئًا من بنا تی الا بوحی جاء نی بہ جبریل عن ربی عزوجل ۔اخرجہ عبدالمالک بن محمد بسندہ۔عیون الاثر ج٢ ص٣٠٠ و زرقانی ج٣ ص٢١٩) اس حدیث سے صاف معلوم ہوا کہ زمانہ نبوت کی ازواجِ مطہرات کا انتخاب اللہ تعالیٰ نے فرمایا آپ کی خواہش ِنفس کو اس میں دخل نہیں تھا اس لیے بجز ایک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سب عمر رسیدہ اور بیوہ منتخب ہوئیں کہ کارِ تبلیغ و تعلیم دین کی پوری اہلیت کا علم صرف خدا ہی کو ہو سکتا تھا ، جیسے نبی کا انتخاب خدا کرتا ہے ، زوجیتِ نبی کاانتخاب بھی خدا نے کیا ،کیونکہ مقصدِ نبوت کی اہلیت اورمقصدِ زوجیتِ نبوت کاصحیح علم صرف خدا کو ہے، اس ادارۂ ازواج کافائدہ یہ ہوا کہ نبوتِ محمدی کے بہت سے علوم ازواجِ مطہرات کے ذریعے اُمّت کو پہنچے ورنہ اُمّت ان عُلوم سے محروم ہوتی۔ سبب ِدوم : پھر ان ازواجِ مطہرات کی ذوات قدسیہ میں شدتِ تعلق کی وجہ سے جو اخلاق زکیہ وفضائل محامد حضور علیہ السلام سے منتقل ہوئے وہ پوری اُمّت اور اُمّت کی مستورات کے لیے نمونہ عمل ہیں ۔کتب سیر ورجال میں ان ازواج مطہرات کی عبادت ،روزے ،تلاوتِ قرانِ ،ذکراللہ ،سخاوت ، ترک محبت مال ، قناعت ،فکرِآخرت ،اتباعِ شریعت کے جو احوال درج ہیں اِن کو دیکھ کر ایمان قوی ہو جاتا ہے اس لیے قرآن پاک میں فرمایا وازواجہ اُمہاتھم کہ حضور علیہ السلام کی بیویاں اُمّت کی مائیں ہیںجیسے حضور علیہ السلام اُمت کے باپ ہیں یعنی جیسے ایمان کی تازگی وحیات میں احوالِ نبی کو دخل ہے احوال زوجاتِ نبی کو بھی دخل ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ا رشاد ہے لستن کاحد من النساء تم (زوجاتِ پیغمبر!) دیگر عورتوں کی طرح نہیں ہو بلکہ تمہارا مقام بہت بلند ہے۔