ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
عش عش کر اُٹھتے تھے ۔اللہ بھلا کرے آپ کے متعلقین و مستفید ین کا کہ وہ آپ کے تحریری و تقریر ی افادات کو منظرِ عام پر لارہے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ''خطباتِ امین '' اسی سلسلہ کی ایک کڑ ی ہے اس جلد میں حضرت مولانا مرحوم کی تقریباً سولہ تقاریر کو جمع کرکے شائع کیا گیا ہے یہ تقاریر مختلف عنوانات پر کی گئی ہیں او ر ہر تقریر انتہائی مفید معلومات واستدلالات پر مشتمل ہے۔ مرتب نے اس پر یہ اضافہ کیا ہے کہ موقع بہ موقع حوالجات کی تخریج او ر مشکل مقام کی تشریح و توضیح کر دی ہے جس سے کتاب کی افادیت دو چند ہوئی ہے ۔شروع میں حضرت مولانا اوکاڑوی مرحوم کے مختصرحالات ِزندگی درج کر دیے ہیں جس سے کتاب کی عظمت بڑھ گئی ہے۔ فرقِ باطلہ کے خلاف کام کرنے والے حضرات کے لیے یہ کتاب انتہائی قیمتی سرمایہ ہے وہ اس سے ضرور استفادہ فرمائیں ۔مرتب موصوف سے بھی گزارش ہے کہ وہ اسی ایک جلد پر اکتفا ء نہ فرمائیں آگے بھی جتنی جلد یں شائع کرسکیں قارئین تک اُنھیں پہنچا نے کی سعی فرمائیں واللہ الموفق والمعین۔ ٭ نام کتاب : اکابر علماء دیوبند کا عقیدۂ حیات النبی ۖ تصنیف : مولانا حافظ عبدالحق خان بشیر صفحات : ٨٠ ناشر : حق چار یار اکیڈمی ،مدرسہ حیات النبی محلہ حیات النبی گجرات قیمت : ٢٤ اہلِ سنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ ''نبی کریم علیہ التحیة والتسلیم اور تمام انبیاء کرام علیھم السلام وفات کے بعد اپنی اپنی پاک قبروں میں حیاتِ جسمانی کے ساتھ زندہ ہیں اور ان کے اجسام مبارکہ کے ساتھ اُن کی ارواحِ مبارکہ کا ویسا ہی تعلق قائم ہے جیساکہ دنیوی زندگی میں قائم تھا وہ عبادت میں مشغول ہیں نمازیںپڑھتے ہیں اُنہیں رزق دیا جاتاہے اور وہ قبورِ مبارکہ پر حاضر ہونے والوں کا صلٰوة وسلام سنتے ہیں ۔''اکابر علماء دیوبند رحمھم اللہ کا بھی یہی عقیدہ ہے جو ان کی کتابوںمیں موجود ہے بالخصوص ''المھند علی المفند '' جو اکابر دیوبند کے عقائد کی اجماعی دستاویز ہے اس میں بھی یہ عقیدہ موجود ہے ،بدقسمتی سے کچھ لوگ جو اپنے آپ کو علماء دیوبند کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ اس عقیدہ کے منکر ہیں،صرف منکر ہی نہیں اسے شرک سمجھتے ہیں ،یہ لوگ اس سلسلہ میں غلو کی حد تک آگے جا چکے ہیں اور ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں جن سے سلبِ ایمان کا خطرہ ہونے لگتا ہے اپنے نظریات کو اپنے مزعومہ دلائل کی بنیاد پر لوگوں پر ٹھونسنا چاہتے ہیں اور