ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
تیرے خلاف تیری ذات ہی کافی گواہ ہے اور کرامِ کاتبین (یعنی اعمال نامے لکھنے والے فرشتے)ہی کافی گواہ ہیں (کیونکہ ان فرشتوں نے وہی لکھا ہے جو تیری ذات خود بتائے گی )۔اس وقت بندے کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے اعضاء کو کہا جا ئے گا کہ (اپنے کیے اعمال ) بول کر بتائو ۔تو اعضا ء اس کے اعمال بتائیں گے ۔پھر بندہ (کہ اس کے منہ پر سے مہر ہٹا دی جائے گی اور اس )کو زبان سے بولنے کی قدرت ملے گی تو وہ (اپنے اعضاء سے) کہے گا تمہارے لیے دوری او ر ہلاکت ہو تمہاری ہی طرف سے تو میں مدافعت کر رہاتھا ۔ اللہ تعالیٰ کے حضور میں پیشی : عن عدی بن حاتم قال قال رسول اللّٰہ ۖ مامنکم من أحد الا سیکلمہ ربہ لیس بینہ و بینہ ترجمان ولا حجاب یحجبہ فینظر أیمن منہ فلا یری الا ما قدم من عملہ وینظر أشأم منہ فلا یرٰی الا ما قدم من عملہ وینظر بین یدیہ فلا یرٰی الا النار تلقاء وجھہ فاتقوا النارولو بشق تمرةٍ۔ (بخاری و مسلم) حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا (قیامت میں ) تم میں سے ہر شخص سے اس کا پرور دگار اس طرح بلاواسطہ او ر دوبدوکلام فرمائے گا کہ نہ درمیان میں کوئی ترجمان ہو گا نہ کوئی پردہ حائل ہوگا (ا س وقت بندہ کی یہ کیفیت ہو گی کہ وہ حیرت اور بے بسی سے اِدھر اُدھر دیکھے گا )۔ پس جب اپنی دا ہنی جانب نظر کرے گا توسوائے اپنے اعمال کے کچھ نہ دیکھے گا او ر ایسے ہی جب اپنی بائیں جانب نظر کرے گا تو سوائے اپنے اعمال کے کچھ اس کو نظر نہ آئے گا اور جب سامنے نظر دوڑائے گا تو اپنے روبرو آگ ہی آگ دیکھے گا پس اے لوگو! دوزخ کی (ا س آگ سے بچو ( اور اس سے بچنے کی خاطر کسی بھی نیکی کو کرنے سے گریز نہ کرو۔ اپنے پاس زیادہ نہ ہو تو بہت چھوٹے سے صدقہ کوبھی حقیر نہ سمجھو ۔لہٰذا اپنا بچائو کرو) اگرچہ خشک کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے ہو۔ عن ابی ھریرة فیلقی العبد فیقول أی فل الم اکرمک وأسودک وأز وجک وأسخرلک الخیل والا بل وأذرک تر أس وتر بع فیقول بلٰی قال فیقول أفظننت انک ملاقی فیقول لافیقول فانی قد انساک کما نسیتنی ثم یلقی الثانی