ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
فرانسیسی قوانین : یورپ کے عصور وسطیٰ میں فرانس وہ پہلا ملک ہے جہاں تیرہویں صدی مسیحی میں جانوروں کی جنابتپر (جرم) پر سزا کا مقدمہ اس عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انسانوں کے مقدمات فیصل ہوتے ہیں، پھر چودھویں صدی میںدنیا بھر میں اس پر عمل ہونے لگا، ''بلجیکا'' میں پندرہویں صدی میں بعدازاں یکے بعد دیگرے ہالینڈ، جرمنی، اٹلی اور سوئڈن میں سولہویں صدی میں اور یہ عمل انیسویں صدی تک ان کی قوموں میں جاری رہا۔ یورپ کے قوانین : یورپ میں جانوروں کا مقدمہ مجنی علیہ یا عدالت کی طرح سے دعوے پر قائم ہوتا تھا، پھر مجرم جانور کی طرف سے ایڈووکیٹ دفاع کرتے، اور عدالت جانور کو احتیاطاً حراست میں رکھتی ،پھر جج حکم صادر کرتا اور یہ حکم عوام کی موجودگی میں نافذ ہوتا جس طرح انسانوں کے بارے میں فرمان جاری ہوتے ہیں، اور کبھی جانور کو سنگسار کرکے ختم کرنے کا فرمان جاری ہوتا اور کبھی سرقلم کرنے اور کبھی بعض اعضاء کو کاٹنے کا۔ کسی کے ذہن و دماغ میں یہ بات نہیں آسکتی ہے کہ فیصلہ صرف تفریح طبع کے لئے ہے بلکہ یہ قطعی اور حتمی فیصلہ ہوتا تھا۔ ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ وہ اسباب جو اہل یورپ کو جانوروں کے خلاف معاملہ کو عدالت تک پہونچانے میں آمادہ کرتے تھے ان کے نزدیک طبعی اور فطری قوانین کی خلاف ورزی ہی تھی۔ چنانچہ جانوروں پر جادو کا الزام لگایا جاتا تھا۔ اور یہ ایک بہت بڑا جرم ہے، جس کے مرتکب کو آگ میں جلانے کی سزا دی جاتی تھی، بڑے لطف کی بات یہ ہے کہ وہ اس موقع پر ایک عظیم الشان تقریب منعقد کرتے تھے اور ایک بڑے مجمع کے سامنے حکم صادر کیا جاتا تھا۔ پھر جلاد لکڑی کے ایک گٹھر کے ساتھ آتا تھا اور اسے وہ ایک میدان کے بیچوں بیچ رکھ دیتا تھا۔ اور وہ بلیاں حاضر ہوتی تھیں، جن کے خلاف فیصلہ صادر کیا جاتا، ہر بلی لوہے کیایک مضبوط پنجرے میں ہوتی اور جب حکم جاری کرنے کا وقت قریب ہوتا اس وقت بعض پادری آتے اور ان کے ساتھ بعض سرکاری افسران بھی ہوتے، چنانچہ ان میں سے ایک آگے بڑھتا، اس کے دونوں ہاتھوں میں آگ کا انگارہ ہوتا۔ لکڑی کو سلگانے کے لئے پھر ایک افسر بلیوں کو آگ میں ڈالنے کا حکم جاری کرتا۔ یہاں تک کہ ساری بلیاں خاکستر ہو جائیں۔ جادو کی سزا میں۔(١٤) گویا ان کے نزدیک بلیاں بھی جادوگر تھیں اور جادو کی جو سزا انسان کے لئے تھی وہی بلی کے لئے بھی تھی گویا بلی اور انسان ایک برابر تھے یہ تھا یورپ کا شاہی عدل ، فاعتبروا یا اولی الابصار ہندوقوانین : ہندوقوانین کی مستند ترین کتاب ارتھ شاستر میں بھی جانوروں سے متعلق بہت سے قوانین مختلف مقامات پر