ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
مقاماتِ سلوک کا اجمالی بیان ٭سالک کوچاہیے کہ ہر حالت میں انواعِ عبادات میںکسی نہ کسی عبادت کو لازم پکڑے رہے اور جانے رہے کہ حق تعالیٰ ذرہ ذرہ کا اس سے محاسبہ فرمائے گا اور یہ مضمون چند مقامات سے حاصل ہوتا ہے ۔اول توبہ اوروہ حق تعالیٰ کی طرف رجوع کا نام ہے ہمیشہ نادم رہنے اور استغفار کی کثرت کے ساتھ۔ دوم انابت اور وہ غفلت سے ذکر کی جانب لوٹ آنے کا نام ہے بعض صوفیہ کہتے ہیں کہ تو بہ نام ہے ظاہری رجوع کا اور انابت نام ہے اس رجوع کا جو باطن سے ہوتاہے۔ سوم عفت اور وہ شہوات کے چھوڑنے کا نام ہے، اس کے بعد ورع ہے یعنی اس شغل سے بچنا جو حق تعالیٰ سے مشغول کرنے والا ہو، پنجم ارادہ ہے اور وہ ہمیشہ مشقت اُٹھانے اور راحت کے چھوڑدینے کا نام ہے، اس کے بعد فقر ہے یعنی کسی شے کا مالک نہ رہنا اور جو پاس نہ ہو اس سے دل کو بھی فارغ کر لینا (کہ نہ ہاتھ میں کچھ ہو اور نہ دل میں تحصیل کی ہو س یا ناداری کا غم ہو) ،اس کے بعد صدق ہے جو ظاہر و باطن کے برابر ہو جانے کانام ہے او راس کے لیے لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ استقامت ہو ظاہر و باطن میں اورسروعلانیہ، اس کے بعد تصبر ہے اور وہ نام ہے نفس کو تلخ عیشی ومکروہات وناگوار طبع امور کے خوگر بنانے کا، اور اس کے بعد صبر ہے یعنی ماسوی اللہ سے شکوہ چھوڑ دینا ،اور اس کے بعد رضا ہے یعنی مصیبت میںلذت پانا، اس کے بعد اخلاص ہے اور وہ نام ہے خالق کے ساتھ معاملہ رکھنے کا کہ مخلوق کا دخل ہی درمیان میں نہ رہے (کہ کوئی بُرا مانے یا بھلا مگر طاعت میں فرق نہ آئے)، اس کے بعد توکل ہے یعنی وعد ووعید میں حق تعالیٰ پر اعتماد رکھنا او ر ماسوی اللہ تعالیٰ سے طمع کا قطع کردینا۔ (امداد السلوک ص ١٣٨)