ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
جانوروں کے حقوق اور اُن سے حسن سلوک سیرت طیبہ کی روشنی میں ( ڈاکٹر صلاح الدین ثانی ) تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے قلب و لسان کے ذریعے بنی نوع انسان کو تمام مخلوقاتِ عالم پر شرف (١) و بیان (٢) (گفتگو) کی دو نعمتوں کی بدولت جملہ حیوانات پر فضیلت عطا کی، ارشاد ربانی ہے : وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلّاَرَحْمَةً لِّلْعٰلمِینْ (٣) ہم نے آپ ۖ کو سارے جہانوں کے لئے رحمت بناکر بھیجا ہے۔ آپ ۖ کا وجود بھی انسانوں کے لئے باعث رحمت تھا۔ جس کے سبب دنیائے انسانیت اجتماعی عذاب سے محفوظ رہی۔ آپ ۖ کے ذریعے کروڑوں اور اربوں انسانوں نے ہدایت پاکر جہنم سے نجات حاصل کی اور قیامت تک حاصل کرتے رہیں گے، روز قیامت بھی آپ ۖ کی سفارش پر بے شمار مسلمان (٤) جہنم سے نجات پائیں گے۔ آپ ۖ کے کاشانہ رحمت سے صرف انسان ہی نہیں حیوانات بھی مستفید ہوئے، آپ ۖنے جہاں انسانوں کے لئے رحمت و شفقت سے بھرپور قوانین بیان فرمائے وہاں حیوانات بھی محروم نہیں رہے بلکہ کائنات کی کوئی مخلوق بھی محروم نہیں رہی۔ انسانوںاورحیوانوںکاباہمی تعلق ناطق وغیر ناطق کی تفریق کے ساتھ ابتدائے آفرینش سے ہے اور قیامت ہی نہیں بلکہ قیامت کے بعد جنت میں بھی باقی رہے گا۔ ہماری دنیا سمیت دیگر سیاروں، فضائوں، سمندروں میں حیوانات کی تعداد کتنی ہے ؟ وَمَا َیعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلّاَ ھُوَ (٥) ان لشکروں کی تعداد سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا حیوانات میں سے کچھ وہ ہیں جن کا انسانوں سے قریبی تعلق ہے، ان حیوانات کے ساتھ رہنے ،ان کو بطور خوراک استعمال کرنے سے ان کے خصائل بھی انسانی عادات و اخلاق اور زبان کا حصہ بن چکے ہیں۔ مثلاً گھوڑے میں مفاخرت کا جذبہ موجود ہے، چنانچہ شہسوار میں بھی یہ اثرات نمایاں ہوتے ہیں، اسی طرح اونٹ کا کینہ، شیر کی شجاعت، لومڑی کی عیاری، ہاتھیوں کی ذکاوت، سانپوں کا انتقام، کوئوں کی حرص وغیرہ محاورات ہماری زبان و ادب کا حصہ بن چکے ہیں۔