ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
گئی ہے، تو اس کا تعلق محض جذبات و روایات یا محض مادی منفعتوں سے ہے، مگر اس حیثیت سے ان کے حقوق متعین نہیں کئے گئے ہیں کہ وہ بھی خدا کی ایک بے زبان مخلوق ہیں، اس لئے ان کے ساتھ بھی انسان کو رحم و کرم کا معاملہ کرنا چاہئے۔ ضرورت کے لئے ان سے کام لینا اور فائدہ اٹھانا تو صحیح ہے، مگر ان پر ظلم و ستم کرنا، ان کو آرام نہ پہنچانا اخلاق و قانون دونوں لحاظ سے مجرمانہ فعل ہے۔(١٣) دنیا میں جو قوانین بنائے گئے تھے ان میں جانوروں کا کسی کو نقصان پہنچانے کی صورت میں مواخذہ تھا، خود جانوروں کو جو نقصان پہنچائے یا ایذاء پہنچائے اس پر قوانین نہیں وضع کئے گئے تھے۔ بقول ڈاکٹر مصطفی السباعی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں جانوروں کو انسان کی طرح سمجھا جاتا تھا حالانکہ انسان تو عقل و دانائی رکھتا ہے، صورت حال یہ تھی کہ جانوروں پر انسان ہی کی طرح مقدمات دائر کئے جاتے تھے اور ان پر قید و بند، جلاوطنی اور موت کی سزا کاحکم سنایاجاتا تھا۔ ٹھیک انسان ہی کی طرح۔ یہودی قوانین : یہودی قوانین میں یہ ہے کہ اگر کوئی بیل کسی مرد یا عورت کو سینگ سے زخمی کر دے اور اس زخم سے اس کی موت واقع ہو جائے تو بیل کو رجم کیا جائے گا، اور اس کا گوشت حرام قرار دیا گیا اور اگر یہ بیل سینگ مارنے کا عادی نہ ہو تو مالک پر کسی قسم کی کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی اور اگر اس کی یہ خصلت بن گئی ہو اور عوام نے مالک کو متنبہ کیا ہو اور اس نے لوگوں کے متنبہ کرنے پر کوئی توجہ نہ دی ہو اور اسے آزاد چھوڑ دیا ہو۔ یہاں تک کہ وہ جانور کسی مرد یا عورت کی ہلاکت کا سبب بن جائے تو بیل کو رجم کیا جائے گا اور مالک کو پھانسی دی جائے گی۔ یہودی قوانین کے مطابق ایک دوسری صورت بھی تھی، وہ یہ کہ اگر کوئی مرد یا عورت کسی جانور سے اپنی جنسی خواہشات پوری کرے تو مرد یا عورت اور جانور دونوں کو قتل کیا جائے گا۔ یونانی قوانین : قدیم یونانی قانون میں جانور اور وہ پتھر جو کسی انسان کی ہلاکت کا سبب بنا ہو اس کے لئے خاص عدالت تھی۔ اس کو ''برتانیوں'' سے موسوم کیا جاتا تھا، یہ اس جگہ کا نام ہے جہاں عدالت لگتی تھی اور جیسا کہ افلاطون نے اپنی کتاب ''القوانین'' میں ذکر کیا ہے کہ جب کوئی جانور کسی انسان کو مارڈالے تو مقتول کے ورثا کو یہ حق ہے کہ وہ عدالت میں جانور پر دعویٰ دائر کریں اور ورثاء کو کسانوں میں سے قاضی مقرر کرنے کا اختیار ہے اور جانور پر ثبوت جرم کے بعد قصاص واجب