ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
بأس علیک حتی تشربہ ''(جب تک تو بیان نہ کردے کچھ اندیشہ نہیں اور جب تک پانی نہ پی لے کچھ اندیشہ نہیں)۔''دوسرے حاضر ین مجلس نے بھی حضرت انس کی تائید کی ۔ اس پر حضرت عمر نے سکوت فرمایا ۔ او ر ہرمزان سے ارشاد فرمایا :''خدعتنی ولا انخدع الا لمسلم۔(تو نے مجھے دھوکہ دیا اور میں تو کسی مسلمان ہی کے دھوکہ میں آسکتا ہوں ) ۔''ہرمزان اس تدبیر سے امن حاصل کرکے مطمئن ہونے کے بعد مسلمان ہوگیا اور حضرت عمر نے اس کے واسطے عطاء میں وہ درجہ مقرر فرمایا جو بڑے رتبہ والے مسلمانوں کے واسطے تھا یعنی دو ہزار والوں میں نام لکھا گیا''۔ ٥ خوبصورت مزاح کا ایک پُرلطف واقعہ : حکیم الاسلام حضرت قاری محمد طیب صاحب رحمة اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں : ''نبی کریم ۖ دنیا میں تشریف فرما ہیں او ر حضرت ابوبکر صدیق نے چند صحابہ کو ساتھ لے کر سفر کیا ۔حضرت صدیق ِاکبر نے فرمایا کہ بھائی کسی کو امیر مقرر کرلو ۔ لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت آپ سے زیادہ افضل ہم میں کون ہے کہ جسے امیر بنا ویں آپ افضل الصحابہ ہیں ۔ فرمایا کہ میں اس قابل نہیں ہوں ، کوئی اور بن جائے ۔عرض کیا کہ یہ ہوہی نہیں سکتا ہے ،آخر کا ر سب نے مل کر حضرت صدیق اکبر کوہی امیر بنادیا ۔حضرت نے فرمایا کہ جب میں امیر بن گیا تو اطاعت کروگے۔عرض کیا کہ لازمی طورپر کریں گے ۔عہد وپیمان لیاکہ منحرف تو نہیں ہوگے عرض کیا کہ قطعاً نہیں ۔جب منزل پر پہنچے تو سب کے بستر کھول کر بچھانے شروع کیے ۔ لوگوںنے کہا حضرت ہم بچھائیں گے فرمایا کہ امیر کے کام میںدخل مت دو ۔امیر کی اطاعت واجب ہے کسی کو بسترہ نہیں بچھانے دیا ۔کبھی جگہ صاف کررہے ہیں کبھی کپڑے بچھارہے ہیں جہاں کوئی آیا کہ حضرت میں کروں گایہ کام، فرماتے کہ میں امیر ہوںامیر واجب الاطاعت ہوتا ہے ۔لوگ عاجزآگئے،کھانا پکانے کا وقت آتا تو جنگل سے لکڑیاں لا رہے ہیں کبھی بازار میں گوشت خریدنے جا رہے ہیں ۔لوگوں نے عرض کیا حضرت !ہم یہ کام کریں گے ۔فرمایا کہ امیر کے کام میں دخل مت دو ۔ لوگ عاجزآگئے کہ ہم کس مصیبت میں گرفتار ہو گئے کہ ہمارے امام ، مقتدا ء ،بڑے او ر ساری خدمات انجام دے رہے ہیں ہمارے جو تے بھی سیدھے کر رہے ہیں ،بستر بھی بچھا رہے ٥ اشاعتِ اسلام ص ٣١٦