ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
ہوگا اس کے مردہ جسم کو شہر سے دور ڈلوا دیا جائے گا اور اس حکم سے وہ قتل مستثنیٰ ہے جو انسانوں اور حیوان کے درمیان مقابلہ آرائی کے اسٹیج سے وجود میں آیا ہو اس پر کسی قسم کی فرد جرم عائد نہیں ہوگی، جب کوئی پتھر کسی انسان پر آگرا ہو اور وہ جانبر نہ ہوسکا ہو تو قریب ترین ورثاء کو یہ حق پہنچتا تھا کہ وہ اپنے پڑوسی میں سے کسی کو قاضی مقرر کرے تاکہ وہ پتھر کے خلاف فیصلہ صادر کرے کہ اسے شہر کے حدود سے باہرپھینک دیا جائے، اور ان کے نزدیک جانوروں کی ذمہ داری قتل کے حالات پر محدود نہیں تھی بلکہ قتل سے کم تمام زیادتیوں میں بھی وہ ذمہ دار ٹھہرائے جاتے تھے۔ مثلاً کوئی کتا کسی انسان کو کاٹ کھاتا تو اس وقت کتے کے مالک پر ضروری ہو جاتا کہ وہ فوراً اس کے حوالے کر دے جسے اس نے کاٹا ہے، رسی وغیرہ میں باندھ کر،تا کہ وہ جس طرح چاہے اپنے زخم کا بدلہ لے لے، خواہ قتل کرکے یا کسی دوسری سزا کے ذریعے، اسی طرح ان کے نزدیک یہ قانون تھا کہ جانوروں کو سزا دی جاتی آقا کی زیادتی پر یا اس کے خاندان کی زیادتی پر بعض احوال میں، چنانچہ جس پر کسی جرم کے ارتکاب کے سلسلے میں فیصلہ جاری کیا جاتا جلاوطنی کا، خواہ وہ جرم مذہب یا حکومت کے خلاف ہو۔ آقا اور اس کے اہل بیت اور اس کے تمام جانوروں اور اس کی ساری جائداد پر حکم لگایا جاتا جلا ڈالنے کا، منہدم کرنے کا اور قرقی و ضبطی کا۔(گویا انسان کے جرم کی سزا جانور کو بھی دی جاتی تھی) رُومی قوانین : قدیم رومیوں کے قانون کی ایک دفعہ ہے جس کے ذریعے بیل اور اس کے مالک کو جلاوطن کرنے کا حکم نافذ کیا جاتا ہے۔ جب کہ بیل ہل جوتتے ہوئے کھیت کی مینڈپارکر جائے اور رومن میں اس کتے کی یہ سزا مقرر کی گئی تھی جو کسی انسان کو کاٹ کھائے تو کتے کا آقا اپنے کتے کو زخم خورد ہ شخص کے حوالے کر دے اور جس طرح چاہے اس کتے کے ساتھ معاملہ کرے، اسی طرح ایک دفعہ اس جانور کے لئے بھی تھی جو اپنے مالک کے علاوہ کسی اور کے علاقے کی گھاس چرجائے۔اور بالکل اسی طرح کے قوانین جانورں کی سزا کے سلسلے میں قدیم جرمنی اور یونان میں تھے۔ ایرانی قوانین : قدیم فارس کے نزدیک معاملہ اس سے بھی زیادہ انوکھا اور نرالا تھا وہ یہ کہ وہ کتا جو ایک دوسرے سے لڑکر زخمی ہوگیا ہو اور وہ کسی بکری کو کاٹ کھائے۔ بعد میں وہ بکری مر گئی، یا اس نے انسان کو زخمی کر دیا تو اس صورت میں اس کا دایاں کان کاٹا جائے اور اگر اسنے دوبارہ یہ حرکت کی تو بایاں کان کاٹا جائے گا اور تیسری حرکت میں دایاں پیر کاٹا جائے گا اور چوتھی حرکت میں بایاں پیر کاٹا جائے گا اور پانچویں مرتبہ اگر اس طرح کی حرکت صادر ہوئی تو اس کے آلہ تناسل کو جڑ سے کاٹ دیا جائے گا۔