ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
لقتل و تحدید الشفر ذبح اور قتل اچھے طریقے سے کرنے اور چھری تیز رکھنے کا حکم، تاکہ جانور کو تکلیف نہ ہو۔ پھر یہ باب ہے باب النھی عن صبر البھائم جانوروں کو باندھ کر مارنے کی ممانعت، اس باب کے ذیل میں بھی سات احادیث ہیں، پھر مستقل نئی کتاب کتاب الاضاحی اور کتاب اللباس و الزینة کے نام سے قائم کرکے اس کے ذیل میں متعدد ابواب قائم کئے ہیں جن میں قربانی کا وقت، سفر میں گھنٹی اور کتے رکھنے کی ممانعت ، اونٹ کی گردن میں تانت کا قلادوہ ڈالنے کی ممانعت، جانوروں کے منہ پر مارنے اور داغنے کی ممانعت، جیسے موضوعات کوزیربحث لائے ہیں، کتاب السلام کے ذیل میں. جانوروں کو بغیر ایذاء کے قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ باب النھی عن قتل النمل چیونٹی کے مارنے کی ممانعت، باب تحریم قتل الھرة بلی کے مارنے کی ممانعت، جانوروں کو کھلانے پلانے کی فضیلت، کے عنوان سے ابواب قائم کرکے ایسا محسوس ہوتا ہے محدثین نے اس طرف متوجہ کیا ہے کہ سلوک و معاملات میں جس طرح انسانوں کے لئے احکامات ہیں اسی طرح جانوروں کے لئے بھی ہیں، جس طرح مخلوقات میں انسانوں کو اہمیت حاصل ہے۔ اسی طرح حیوانوں کو بھی حاصل ہے یہ حدیث کی ایک کتاب کے صرف چند ابواب ہیں، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتب احدیث میں حیوانات کے حقوق سے متعلق کتنے واضح و مفصل احکامات موجود ہیں۔(٥٩) حیوانات کا تذکرہ فقہ میں : فقہاء نے قرآن کریم و حدیث سے استخراج کرکے کتب فقہ میں حیوانات سے متعلق ہر قسم کی تفصیلات جمع کر دی ہیں۔ جس میں جانوروں کو پالنے، قید کرنے(٦٠) انہیں ذبح کرنے، خرید و فروخت کرنے، استعمال کرنے کے جملہ احکامات موجود ہیں اور کوئی بھی فقہ کی بڑی کتاب ان مباحث سے خالی نہیں ہے۔ آپ ا کی جانوروں سے محبت و شفقت : آپ ۖ کو جانوروں سے بھی محبت تھی، اگر کسی جانور کا نام خراب ہوتا، جیسے ایک گھوڑا آپ ۖ نے خریدا اس کا نام خرس تھا یعنی مرکھنا، بدکنے والا، تو آپ ۖ نے اس کا نام بدل کر سکب (پانی کی طرح سبک رفتار اور تیز چلنے والا) رکھ دیا۔(٦١) آپ ۖ کے پاس بہت سے جانور تھے، ابن قتیبہ کے مطابق چھے گھوڑے السکب، المرتجز، لزاز، الظرب، اللحیف، الورد ایک خچر دُلدُل نامی ایک گدھا یعفور نامی تین اونٹنیاں، القصوائ، الجذعائ، العضباء اور ایک اونٹ الاورق نامی تھا۔(٦٢) امام حلبی نے گھوڑوں کی تعداد سات بیان کی ہے۔ جس میں سبحہ نامی گھوڑے کا اضافہ ہے اور الظرب کی جگہ طرف نام بیان کیا ہے اور گدھوں کی تعداد دو بیان کی ہے۔ بعض علماء نے یہ تعداد چار تک بیان کی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس بھیڑوں کی تعداد ایک سو سے سات سو تک بیان کی گئی ہے۔ جسے أم ایمنچرانے لے جاتی تھیں،