ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم امابعد! پاکستان کی چھپن سالہ زندگی میں زیادہ تر اقتدار فوجی حکمرانوں کے ہاتھ میں رہا جبکہ سول حکمرانوں کا دورِ اقتدار مختصر ہے بعض فوجی حکمران اگرچہ سیاسی سوجھ بوجھ تو رکھتے تھے مگر سیاسی قوت سے ہمیشہ محروم رہے اور سول حکمران سیاسی قوت کے تومالک تھے مگر سیاسی فکر سے ہمیشہ عاری رہے جبکہ بیرونی قوتوں کی غلامی ،بددیانتی ،ذاتی مفادات کو قومی مفادات پرترجیح دینا ان دونوں قسم کے حکمرانوں کا قدرِمشترک ہے اور عوام الناس تو حکمرانوں کا طریقہ ہی اختیار کرتے ہیں لہٰذا ان کی رو ِش اختیار کرتے ہوئے ان کے رنگ میں رنگ جانا حالات کامنطقی نتیجہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی چھپن سالہ تاریخ سول اور فوجی حکمرانوں کی باہم دست و گریبانی کی نظر ہو گئی۔ پاکستان آج تک بیرونی دنیا میں اپنا کوئی قابلِ ذکر مقام نہیں بنا سکا اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات کسی تبصرہ کے محتاج نہیں ہیں ایک چین ایسا ملک تھاکہ جس کے ساتھ یک طرفہ طور پر'' لازوال د وستی'' کا دم بھراجاتاتھا سووہ بھی''عمرِرفتہ '' کی کہانی ہوتا نظر آرہا ہے ۔حال ہی میں بھارت کا ''تبت '' کو چین کا حصہ تسلیم کرنا، چینی حکومت کا ''سِکّم '' کے راستہ تجارت پر تیار ہونا ،چینی اور بھارتی بحریہ کی باہمی جنگی مشقوں کی تیاری کرنا اگرچہ دوخودمختار حکومتوں کی باہمی آزادانہ پالیسی کا حصہ ہیں مگر پاکستان کے گردوپیش کے مخصوص حالات میں پاکستان کی خارجہ