ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
لعنکبوت (مکڑی)، البقرة (گائے/ بچھڑا)، النحل شہد کی مکھی، الفیل ہاتھی وغیرہ اور ایسے جانوروں کی تعداد تو بہت زیادہ ہے جن کا نام بنام ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں مچھلی (٣٣)، سانپ (٣٤) سور/ خنزیر (٣٥)، گھوڑا (٣٦)، بھیڑیا (٣٧)،ابابیل (٣٨)، کوا (٣٩)، ھدھد (٤٠) مکڑی (٤١)، ہاتھی (٤٢)، بندر(٤٣)، کتا (٤٤)، شہد کی مکھی (٤٥)، اونٹ (٤٦)، گائے بچھڑا (٤٧)، بھیڑ (٤٨)، چیونٹی (٤٩)، مکھی (٥٠)، خچر (٥١)، کھٹمل (٥٢)، مینڈک (٥٣)، گدھا(٥٤)، ٹڈی (٥٥) وغیرہ ١٢٤ سے زائد آیات ہیں جن میں حیوانات یعنی چرند و پرند کا ذکر کیا گیا ہے۔ متعدد جانوروں کو انسانوں کی سواری، زینت اور آسائش کے لئے تخلیق کیا گیا ہے۔(٥٦) کچھ جانوروں کی تخلیق کو انسان کے لئے نعمت قرار دیا گیا ہے۔(٥٧) گویا انسان اور حیوان ایک جزء لا ینفک ہے۔ انسان اس پر سواری کرتا ہے۔ اس سے کھیتی باڑی کرتا ہے، کھال سے مشکیزے آلات حرب اور لباس بناتا ہے۔ اون سے کپڑے، دودھ سے مکھن غرض جانوروں سے بے انتہاء فوائد حاصل کرتا ہے۔ یہ تمام باتیں انسانوں کے ساتھ حیوانات کے تعلق اور ان کی اہمیت کو نمایاں کرتی ہیں۔ اسی اہمیت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے قرآن پاک نے کہا ہے! زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوَاتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّھَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْاَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ـ(٥٨) خوشنما و منزین کیا گیا ہے لوگوں کے لئے مرغوب چیزوں کی محبت مثلاً عورتیں، اولاد، اکھٹا کئے ہوئے خزانے، سونے چاندی اور نشان لگے ہوئے گھوڑے اور چوپائے اور کھیتیاں۔ یعنی جس طرح اولاد خوشنمائی و زینت کا سامان ہیں اسی طرح حیوان ہیں۔ حیوانات کا تذکرہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں : حدیث نبوی ۖ کے مرتب شدہ مجموعات کا مطالعہ کرتے ہیں تو حیرت انگیز طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ جس طرح محدثین نے انسانی حقوق اور ان سے سلوک کی وضاحت کی ہے بعینہ اسی طرح حیوانات کے بارے میں جملہ تفصیلات فراہم کیں ہیں اور کوئی بھی حدیث کی کتاب اس سے خالی نہیں ہے۔ میں یہاں بطور مثال کے حدیث کی مستند ترین کتب صحاح ستہ میں سے صرف صحیح مسلم کے چند ابواب پیش کر رہا ہوں۔ امام مسلم نے کتاب الامارة کے ذیل میں یہ باب قائم کیا ہے۔ باب مراعاة مصلحة الدواب فی السیر والنھی عن التعریس فی الطریق، سفر میں جانوروں کو رعایتیں دینا اور جانوروں کے راستے سے ہٹ کر قیام کرنے کا حکم، اس باب کے تحت دو احادیث پیش کی ہیں، اس کے بعد پھر باب ہے باب الامر با حسان الذبح و