ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
یارسول اللہ ۖ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ فرمایا !آج جبریل نے گھوڑوں کے بارے میں مجھے عتاب فرمایا ہے۔ اور ایک دفعہ اپنی قمیص کی آستین سے گھوڑے کے منہ کو صاف کیا۔ حضرت ابن عمر سے روایت کیا گیا ہے کہ رحمت عالم ۖ نے فرمایا!الخیل معقود فی نواصیھا الخیرالٰی یوم القیامة ۔دوسری حدیث میں فرمایا!البرکة فی نواصی الخیلگھوڑوں کی پیشانیوں میں اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لئے خیر و برکت رکھ دی ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ ۖ جانوروں کو کس حدتک پسند کرتے تھے اور ان سے کتنی محبت و شفقت فرماتے تھے۔ آپ ۖ سے جانوروں کی عقیدت و محبت اور فرماں برداری : جس طرح آپ ۖ جانوروں سے محبت کرتے تھے ا سی طرح جانور بھی آپ ۖ سے محبت کرتے تھے، صرف محبت ہی نہیں بلکہ آپ ۖ کی نبوت کا اقرار کرتے، اور آپ ۖکے حکم کی فرماں برداری کرتے تھے، سیرت نگاروں نے اس حوالہ سے بے شمار واقعات نقل کئے ہیں ان میں سے کچھ واقعات جو درجہ صحت تک پہنچتے ہیں پیش خدمت ہیں : حضرت انس بن مالک سے روایت کیا گیا ہے کہ انصار کے ایک گھرانے کا ایک اونٹ تھا جس پر وہ پانی کے مشکیزے لاد کر لایا کرتے تھے۔ اس نے ایک دفعہ سرکشی شروع کر دی۔ وہ اپنی پشت پر نہ کسی کو سوار ہونے دیتا نہ سامان لادنے دیتا۔ اس کے مالک حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے، عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارا اونٹ ہے جس پر ہم پانی کے مشکیزے لاد کر لاتے ہیں، اب اس نے ہمارے ساتھ سرکشی شروع کر دی ہے، نہ ہمیں اپنے اوپر سوار ہونے دیتا ہے نہ کوئی بوجھ لادنے دیتا ہے، اس کی اس سرکشی سے ہمارے نخلستان اور کھیت خشک ہو رہے ہیں۔ نبی کریم ۖ نے اپنے صحابہ کو فرمایا اٹھو چلیں۔ اس اونٹ کے مالک کے ڈیرے پر تشریف لے گئے، حویلی میں داخل ہوئے تو دیکھا اونٹ ایک کونے میں کھڑا ہے۔ رحمت عالم چل کر اس کی طرف گئے۔ انصار نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ یہ تو بائولے کتے کی طرح ہوگیاہے، حضور ۖ اس کے قریب تشریف نہ لے جائیں مبادا وہ تکلیف پہنچائے۔ حضور ۖ نے فرمایا: مجھے وہ کوئی تکلیف نہیں پہنچا سکتا۔ اونٹ نے جب نبی کریم ۖ کی طرف دیکھا تو دوڑ کر آیا اور حضور ۖکے سامنے سجدہ میں گر گیا اور اپنے منہ کا حصہ حضور ۖ کے سامنے زمین پر رکھ دیا۔ سرور عالم ۖ نے