ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
کی نماز میں نہ جہر کی نماز میں۔ (٤) رکوع کرنا : مسئلہ : رکوع کی ادنیٰ حد یہ ہے کہ اتنا جھکا ہو اہو کہ اگر اپنے دونوں ہاتھ بڑھائے تو وہ گھٹنوں تک پہنچ جائیں۔اگر بیٹھے ہوئے رکوع کرے تو اس کی ادنیٰ حد یہ ہے کہ سر اور کمر کسی قدر جھک جائے۔ (٥) دونوں سجدے کرنا : مسئلہ : زمین پر پیشانی رکھنے کو سجدہ کہتے ہیں۔زمین پر پیشانی لگانا فرض ہے جبکہ اس کے ساتھ زمین پر ناک ٹکانا واجب ہے۔ مسئلہ : ہر رکعت میں دو مرتبہ سجدہ کرنا فرض ہے۔ مسئلہ : بلا عذر صرف ناک زمین پر لگائی او ر پیشانی نہیں لگائی تو نماز جائز نہیں ۔ عذر کی وجہ سے صرف ناک پر اکتفا کرنا صرف اس وقت جائز ہے جب اس قدر ناک لگا دے کہ سخت حصہ بھی لگے ۔اگر ناک کے صرف نرم حصہ کو لگا یا تو جائز نہیں ۔ مسئلہ : اگر دونوں سجدوں کے بیچ میں اچھی طرح نہیں بیٹھا ۔ذرا سا سر اُٹھا کر دوسرا سجدہ کر لیا تو اگر ذرا ہی سر اُٹھایا ہوتو ایک ہی سجدہ ہوا دونوں سجدے ادا نہیں ہوئے اور نماز بالکل نہیں ہوئی اور اگر اتنا اٹھا کہ قریب قریب بیٹھنے کے ہو گیا ہے توخیر نماز سرسے اُتر گئی لیکن بڑی نکمی اورخراب ہوگئی ۔ اس لیے پھر سے پڑھنا چاہیے، نہیں تو بڑا گناہ ہوگا۔ مسئلہ : اگر فوم یا روئی کی چیز پر سجدہ کرے تو سر کو خوب دبا کے سجدہ کرے اور اتنا دبائے کہ اورنہ دب سکے اگر اوپر اوپر ذرا اشارہ سے سر رکھ دیا دبایا نہیں تو سجدہ نہیں ہوا۔ مسئلہ : سجدہ کی جگہ پاؤں کی جگہ سے ایک بالشت تک اونچی ہوتو سجدہ جائز ہے اور اگر اس سے زیادہ اونچی ہو تو بلا عذرجائز نہیں مگر عذر کے ساتھ جائز ہے۔ مسئلہ : اگر دونوں ہاتھ یا دونوں گھٹنے زمین پر نہ رکھے تو سجدہ کا فرض ادا ہو جائے گا ۔ مسئلہ : اگر سجدہ کیا اور دونوں پائوں زمین پر نہ رکھے تو جائز نہیں اور اگر ایک پائوں رکھے تو عذر کے ساتھ بلا کراہت جائز ہے اور بلاعذر کراہت کے ساتھ جائز ہے۔ پائوں کا رکھنا انگلیوں کے رکھنے سے ہوتا ہے اگرچہ ایک ہی انگلی ہو۔ اگر دونوں پائوں کی انگلیوں کی پشت رکھی اور انگلیاں نہ رکھیں تب بھی سجدہ جائز ہے ۔(جاننا چاہیے کہ پیشانی کا زمین پر جمنا سجدہ کی حقیقت ہے اور پائوں کی کم ازکم ایک انگلی کا ایک مرتبہ سبحان اللہ کہنے کے بقدر لگنا شرط ہے)