ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
باب : ٤ قسط : ٢٧ فہمِ حدیث ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات (حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب) قیامت کے دن باپ کی ولد یت سے پکارا جائے گا : عن ابی الدرداء قال قال رسول اللّٰہ ۖ انکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آبائکم فاحسنوا أسماء کم ۔(ابو نعیم) حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا قیامت کے دن تم کو تمہارے اور تمہارے باپو ںکے نام سے پکارا جائے گا (جن کے شر عی باپ نہ ہوں گے ان کو ان کی ماں کے نام سے پکارا جائے گا کیونکہ اس وقت صرف وہی ان کا نسب ہو گا ۔(واللہ اعلم ) لہٰذا تم اپنے نام اچھے رکھو۔ عن أنس قال قال رسول اللّٰہ ۖ یقول (العبد ) یا رب ألم تجرنی من الظلم قال یقول بلٰی قال فیقول فانی لا اجیز علیٰ نفسی الاشاہدًا منی قال فیقول کفٰی بنفسک الیوم علیک شھیدا وبالکرام الکاتبین شھودا قال فیختم علٰی فیہ فیقال لارکانہ انطقی قال فتنطق باعمالہ ثم یخلی بینہ وبین الکلام قال فیقول بعدا لکن وسحقا فعنکن کنت اناضل۔ (مسلم ) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا ......(قیامت کے دن بعض بندے کہیں گے ) اے میرے رب کیا آپ نے (اپنے اس قول سے کہ وَمَا رَبُّکَ بِظَلَّامٍ ِلّلْعَبِیْدِ یعنی آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے )مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی ۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیوں نہیں (تجھے ظلم سے یقینا پناہ حاصل ہے ) بندہ کہے گا تو میں اپنے خلاف کوئی گواہ قبول نہیں کرتا مگر جب کہ وہ مجھ ہی میں سے ہو (کیونکہ فرشتوں کی گواہی اور لکھے کا میں کیا اعتبار کروں ۔کیا عجب کہ انہوں نے اعمال نامہ میں خلافِ واقعہ لکھا ہو ) ۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے آج