ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
ہم پر چودھویں کا چاند طلوع ہوگیا ہے گھاٹیوں سے۔ ہم پر اس کا شکر ادا کرنا لازم ہے جو بلانے والا اللہ کی طرف بلاتا ہے۔ آپ ۖ کی آمد سے انس و جن نباتات و جمادات ہر ایک پر بلکہ ہر طرف رحمت ہی رحمت کا ظہور ہوا کائنات آپ ۖ کے سایۂ عاطفت کی بدولت ہدایت، تحفظ، عدل و مساوات سے مالامال ہوگئی۔ معروف مستشرق کا اعتراف : معروف مستشرق آروی سی بورڈلے اعتراف کرتے ہوئے کچھ اس طرح رقم طراز ہے! آپ ۖ نے مسلمانوں کو جانوروں کی پرورش اور ان سے اچھا سلوک کرنے کے لئے یہ فرمایا کہ کوئی بھی شخص اپنے مویشیوں کے ساتھ برا سلوک نہ کرے اور نہ انہیں بے جا مارے پیٹے، جانوروں کے بارے میں بھی عربوں میں ایک جاہلیت کی رسم چلی آ رہی تھی کہ جب کوئی آدمی مرجاتا تو اس کے جانوروں کو بھی اس کی قبر پر رسی سے باندھ دیا جاتا تھا۔ حتیٰ کہ چند دنوں میں وہ مویشی بھی بھوک پیاس سے مرجاتا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کی اس رسم جاہلیہ کو بمشکل ختم کرا دیا۔ اسی طرح بعض شوقین لوگ مختلف مقابلوں میں نشانے بازی اور تیر اندازی میں زندہ پرندوں کو ہدف بناتے تھے لیکن آپ ۖ نے اس رسم کا بھی کلی خاتمہ کر دیا۔ بعض لوگ اپنے گھوڑوں کی ایال اور دم کے بالوں کو کلپ یا پن لگاکر باندھ دیا کرتے تھے، اس طرح یہ مویشی صحیح طور پر اپنے جسم کی صفائی اور مکھیوں سے چھٹکارہ نہیں حاصل کرسکتے تھے۔ آپ ۖ نے جانوروں پر اس معمولی جبر کو بھی ناپسند فرمایا اور کہا کہ گھوڑے کی ایال اور دُم کو کلپ نہ لگائے جائیں۔ آپ ۖ نے جانوروں پر قوت سے زیادہ بوجھ لادنے والے افراد کو بھی تنبیہ کی کہ وہ جانوروں کی استطاعت اور طاقت کے مطابق ان پر بوجھ لادا کریں۔(٣٢) اسلام میں جانوروں کی اہمیت اسلام سے پہلے جانوروں کے ساتھ اقوام عالم میں جو سلوک رائج تھا اس کو آپ ملاحظہ کر چکے، اب آپ قرآن اور سنت نبویہ کی روشنی میں اسلامی نقطہ ٔ نظر ملاحظہ فرمائیں: حیوانات کا تذکرہ قرآن کریم میں : ہم جانوروں کے حقوق اور حسن سلوک اور ان کی اہمیت کے حوالے سے قرآن کا مطالعہ کرتے ہیں تو سب سے پہلے یہ بات سامنے آتی ہے کہ قرآن کی بہت سی سورتوں کے نام ہی جانوروں کے نام پر ہیں، مثلاً النمل (چیونٹی)