ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
مرتبہ اس کی سواری فرمائی اور واپسی پر فرمایا: یہ تو دریا ہے، آپ ۖ کے اس فرمان کا نتیجہ تھا کہ اب کوئی گھوڑا رفتار میں اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا۔(٨٤) یہ تو آپ ۖ کی اطاعت کا عالم ہے، آپۖ کے غلاموں کو بھی حیوانات پہچانتے اور حکم کی اطاعت کرتے تھے۔ آپ ۖ کے غلام کا دلچسپ قصہ منقول ہے! حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت سفینہ کا بیان ہے کہ میں سمندر میں ایک کشتی پر سوار ہوا۔ وہ کشتی ٹوٹ گئی۔ پس میں اس کے ایک تختے پر چڑھ بیٹھا اور ایک جنگل میں جانکلا جس میں شیر تھے۔ اچانک ایک شیر آیا جب میں نے اُسے دیکھا تو کہا: ایابوالحارث! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آزاد کردہ غلام سفینہ ہوں۔ یہ سن کر شیر دم ہلاتا ہوا آیا یہاں تک کہ میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا پھر میرے ساتھ چلا جیسے کہ مجھے راستے پر ڈال رہا ہو۔ آخر میں یوں دھاڑا جیسے مجھے الوداع کرتا ہو۔(٨٥) ان واقعات سے اندازاہ لگایا جاسکتا ہے کہ جانور بھی آپ ۖ کی نبوت سے آگاہ ہوتے ہیں اور آپ ۖ کے حکم کی اطاعت کرتے ہیں۔ (جاری ہے) حواشی و حوالہ جات ١۔ارشاد ربانی ہے !وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ وَحَمَلْنٰھُمْ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰھُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰھُمْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلاً ـ (سورہ الاسراء آیت ٧٠) یعنی آسمانوں اور زمینوں میں موجود تمام مخلوقات پر بنی نوع انسان کو فضیلت دی گئی ہے۔ ٢۔ دیکھئے سورئہ الزمر، آیت ٩ ٣۔سورہ انبیاء ، آیت ١٠٧ ٤۔ مسلم بن الحجاج أبی الحسین، القشیری، صحیح مسلم مترجم عابد الرحمن صدیقی (کراچی، قرآن محل) کتاب التوبة باب فی سعة رحمة اللہ / ٣٦٨/ج۔٣/ ص ٧٨١ ٥۔ سورئہ المدثر، آیت ٣١ ٦۔ مرتضیٰ حسن، قائم رضا، جامع نسیم اللغات (لاہور، غلام علی اینڈ سنز ١٩٩٦ئ) ص٣٨٣، ٧۔ایضاً، ص ٤٩٨ ٨۔ ابو جیب، سعید، القاموس الفقہیة لغة واصطلاحاً (بیروت، دارالفکر ١٩٨٢ئ) ص ١٠٩۔ ٩۔ دیکھئے سورئہ العنکبوت ، آیت ٦٤، وَاِنَّ الدَّارَ الْاَخِرَةَ لَھِیَ الْحَیَوَانُ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ ای الحیاة الدائمة التی لا یعقبھا الموت۔ ١٠۔ الدمیری، کمال الدین۔ حیات الحیوان مترجم محمد عباس فتح پوری، محمد عرفان سردھنوی ونثار احمد وغیرہ (لاہور، ادارہ اسلامیات ١٩٩٢ئ) مقدمہ ج۔١/ ص ٣٨، بحوالہ ابجد العلوم ، ص ٤٦٧ ١١۔ رفیق خاور، اردو تھیسارس (اسلام آباد، مقتدرہ قومی زبان ١٩٩٤ئ) ص ١٧٩ ١٢۔ ایضاً ص ١٧٨