ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
گے اور ہر مومن مرد اور مومن عورت (یعنی جو اپنے ایمان میں سچے تھے ) اس کے آگے سجدہ کریں گے ۔بس وہی لوگ باقی رہ جائیں گے (اور سجدہ نہ کرپائیںگے)جو دنیا میں دکھلا وے (یعنی نفاق کی راہ سے) او ر شہرت کی خاطر سجدہ کرتے ( اور نماز پڑھتے ) تھے ۔وہ چاہیں گے کہ سجدہ کریںکہ مگر ان کی پشت ایک تختے کی طرح ہو جائے گی (یعنی ریڑھ کی ہڈی کے مہرے آپس میں ایسے جڑ کر یک جان ہوجائیں گے کہ ان میں مڑنے او ر بل کھانے کی صلاحیت نہ رہے گی )۔ قیامت کے دن ہر ایک کو ندامت و حسرت ہوگی : عن ابی ھریرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ مامن أحدٍ یموت الا ندم قالوا وما ندامتہ یا رسول اللّٰہ قال ان کان محسنا ندم ان لایکون ازداد وان کان مسیئًا ندم ان لا یکون نزع ۔(ترمذی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا جو شخص بھی مرے گا ا س کو (مرنے کے بعد اپنی زندگی پر) ندامت اور پشیمانی ضرور ہوگی ۔عرض کیا گیا اے ا للہ کے رسول اس کی ندامت کی کیا وجہ ہوگی ؟ آ پ نے فرمایا :اگر وہ مرنے والا نیکو کار ہوگا تو اس کو تو اس کی ندامت (اور حسرت )ہوگی کہ اس نے (نیکو کاری میں ) اور زیادہ تر قی کیوں نہیں کی ( اور جو حسنات وہ کما کے لایا ہے اس سے زیادہ کیوں نہیں کماکے لایا ) اور اگر وہ بدکار ہو گا تو اس کو اس کی ندامت (اورحسرت) ہوگی کہ وہ بدکاری سے باز کیوں نہ رہا۔ آسان حساب کی دُعاء اور اس کامطلب : عن عائشة قالت سمعت رسول اللّٰہ ۖ یقول فی بعض صلواتہ اللّٰھم حاسبنی حساباً یسیرا قلت یا نبی اللّٰہ ماالحساب الیسیر قال أن ینظر فی کتابہ فیتجاوز عنہ انہ من نوقش الحساب یومئذٍ یاعائشة ھلک۔ (احمد) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میںنے بعض نمازوں میں رسول اللہ ۖ کویہ دُعا کرتے سُنا اَللّٰھُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا (اے اللہ ! میرا حساب آسان فرما)۔میں نے عرض کیا : (باقی صفحہ٣١ )