ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
فرمائی۔(٢)عملی طورپر بھی قرآن کریم کی وضاحت فرمائی یعنی آپ نے قرآن سکھایا بھی عمل کرکے دکھایا بھی اس کا نام عملی تعلیم ہے جو قرآن کریم کی عملی تفسیر ہے اور عملاً تبیین قرآن ہے قرآن کریم میں اطاعت رسول کا حکم جہاں بھی آیا ہے اور جس عنوان سے آیا ہے اس میں رسول اکرم ۖ کے قول وفعل دونوں میں اطاعت کا حکم ہے بشرطیکہ وہ قول وعمل منسوخ ومتروک نہ ہو بلکہ اطاعت کی ایک تیسری صورت بھی اس میں داخل ہے وہ یہ کہ نبی پاک ۖ کے سامنے ایک کام ہوا آپ نے اس کام کو دیکھا دیکھنے کے باوجود آپ نے اس پر نکیر نہیں کی بلکہ سکوت اختیار فرمایا تو آپ کا یہ سکوت اس کام کے صحیح ہونے پر مہر تصدیق ہے اور اس کام کی صحت پر یہ سکوت ایک سند کی حیثیت رکھتاہے لہٰذا جب کوئی اور شخص اس کام کو کرے گا تو اس پر انکار کرنا روا نہ ہوگا اس سکوت کو محدثین کی اصطلاح میں تقریر کہا جاتا ہے خلاصہ یہ کہ ٢٣سالہ دور نبوت میں نبی پاک ۖ نے قول وعمل اور تقریر کے ذریعہ جو قرآن کی وضاحت وتفسیر فرمائی اس کا نام حدیث ہے بس حدیث خود صاحبِ قرآن کی طرف سے بیان ،معانی اور تشریح مطالب کا نام ہے۔ (جاری ہے)