کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! ضرور بتائیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشقتوں کے باوجود وضو کو مکمل کرنا اور مسجدوں کی طرف قدموں کا زیادہ ہونا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہ رباط ہے۔
اس حدیث شریف میں تین چیزیں مذکور ہیں :
(۱) وضو کو مکمل کرنا یعنی تمام فرائض، واجبات، سنن وآداب کی مکمل رعایت کے ساتھ وضو کرنا اور اس راہ کی مشقتیں برداشت کرنا، مثلاً سخت سردی کے موسم میں بھی وضو کرنا اور سردی کو برداشت کرنا، یا پانی فروخت ہورہا ہو تو خریدکر وضو کرنا یا پانی دور ہو وہاں جانے کی مشقت برداشت کرنا وغیرہ۔
(۲) مسجدوں کی طرف قدموں کا زیادہ ہونا یعنی مسجد میں زیادہ آمد ورفت رکھنا اور اس سے گہرا تعلق رکھنا۔
(۳) ایک نماز کے بعد دوسری نماز کی فکر میں لگے رہنا اور ہمہ وقت دل کا نماز سے مربوط رہنا۔
حدیث میں ان تینوں اعمال کو رباط قرار دیا گیا، رباط کے اصل معنی اسلامی ممالک کی سرحدوں کی حفاظت کے ہیں ، چوں کہ ان تینوں اعمال کے ذریعہ اپنے قلب وایمان کو شیطانی اور باطل اثرات سے بچایا اور محفوظ رکھا جاتا ہے؛ اس لئے ان کو بھی رباط سے تعبیر کیاگیا ہے، ان تین اعمال کے ذریعہ اللہ گناہوں کو نامۂ عمل سے مٹادیتا ہے اور انہیں معاف فرمادیتا ہے۔
ایک دوسری حدیث شریف میں وارد ہوا ہے:
إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ (أَوِ الْمُؤْمِنُ) فَغَسَلَ وَجْہَہٗ، خَرَجَ مِنْ وَجْہِہٖ کُلُّ خَطِیْئَۃٍ نَظَرَ إِلَیْہَا بِعَیْنِہٖ مَعَ الْمَائِ (أَوْ مَعَ اٰخِرِ قَطْرِ الْمَائِ) فَإِذَا غَسَلَ یَدَیْہِ خَرَجَ مِنْ یَدَیْہِ کُلُّ خَطِیْئَۃٍ کَانَ بَطَشَتْہَا یَدَاہُ مَعَ الْمَائِ (أَوْ مَعَ اٰخِرِ قَطْرِ الْمَائِ) فَإِذَا غَسَلَ