قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ۔ (آل عمران: ۳۱)
ترجمہ: اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! آپ لوگوں سے فرمادیجئے کہ اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگذر فرمائے گا، وہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔
آیت کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جامع کمالاتِ انسانی ہیں ، اور ان کی حیاتِ طیبہ پوری کائنات کے لئے ہر شعبۂ زندگی میں معیار اور نمونہ ہے، اب جو لوگ محبت الٰہی کے دعوے دار ہیں ، ان کے دعوے کی جانچ اور پرکھ کے لئے ’’اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کو معیارقرار دیا گیا ہے، جس میں جتنی اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوگی، اسی قدر اس کی محبت الٰہی معتبر ہوگی، اور اطاعت رسول کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اللہ کی محبت نصیب ہوگی، تمام گناہ معاف ہوجائیں گے۔
جنوں کے ایک گروہ نے آیاتِ قرآنیہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سننے کے بعد اپنی قوم کو مخاطب کرکے کہا کہ:
یٰٓا قَوْمَنَا اَجِیْبُوْا دَاعِیَ اللّٰہِ وَآمِنُوْا بِہٖ یَغْفِرْلَکُمْ مِنْ ذُنُوْبِکُمْ وَیُجِرْکُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِیْمٍ۔ (الاحقاف: ۳۱)
ترجمہ: اے ہماری قوم کے لوگو! اللہ کی طرف بلانے والے کا کہنا مان لو، اس پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور تم کو دردناک عذاب سے محفوظ رکھے گا۔
اللہ کی طرف بلانے والا قرآن بھی ہے اور پیغمبر اسلام صلی ا للہ علیہ وسلم بھی، دونوں کی اطاعت کا حکم ہے اور نتیجہ یہ بتایا گیا ہے کہ گناہ بخش دئے جائیں گے، عذابِ جہنم سے