ترجمہ: اے ایمان والو! اگر تم خدا ترسی اختیار کروگے، تو اللہ تمہارے لئے کسوٹی بہم پہنچادے گا اور تمہاری برائیوں کو تم سے دور کرے گا، اور تمہارے قصور معاف کرے گا، اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے۔
یہ آیت واضح کررہی ہے کہ جو اللہ سے ڈرے گا، اس کے احکام پر عمل پیرا ہوگا، اس کے ممنوعات سے پرہیز کرتا ہوگا، تو اسے حق وباطل اور خیر وشر میں تمیز کی صلاحیت عطا ہوگی، اور یہی اس کی کامیابی، نجات، دنیوی مشکلات سے بچاؤ، روز آخرت کی سعادت، گناہوں کی مغفرت اور اللہ کے اجر عظیم کے حصول کا باعث ہوگی۔ (ملاحظہ ہو: تفسیر ابن کثیر ۳؍۳۰۶)
اس آیت میں خاص طور پر اہلِ تقویٰ کے لئے ’’فرقان‘‘ عطا کئے جانے کا ذکر ہے، ہر وہ چیز جو حق وباطل کے مابین تمیز کردے وہ فرقان ہے، خواہ وہ علمی چیز ہو یا عقلی، داخلی ہو یا خارجی، عملی ہو یا واقعاتی، خدا ترس انسان کے اندر اللہ کی طرف سے وہ قوتِ امتیاز پیدا فرمادی جاتی ہے، جو ہر لمحۂ زندگی میں اور ہر نقل وحرکت اور ہر نشیب وفراز پر اس کے لئے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کردیتی ہے، ربانی طریقے اور شیطانی طریقے میں امتیاز کردیتی ہے۔
قرآنِ کریم فرماتا ہے:
وَسَارِعُوْآ إِلیٰ مَغْفِرَۃٍ مِن رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمٰوَاتُ وَالأَرْضُ، أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ۔ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَالضَّرَّآئِ وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ، وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔ (آل عمران: ۱۳۳-۱۳۴)
ترجمہ: اور مغفرت کی طرف جو تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے دوڑو، اور جنت کی طرف دوڑو،جس کا عرض سارے آسمان اور زمین ہیں ، اور جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو فراغت