Deobandi Books

رپورٹس

ن مضامی

79 - 86
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سالانہ اجلاس
28 ستمبر بدھ کا دن لاہور میں مختلف سرگرمیوں میں مصروف گزرا، اس سفر میں عزیزم حافظ محمد خزیمہ خان سواتی ہمراہ تھا جو میرا چھوٹا نواسہ ہے اور فیس بک پر میرے نام کا پیج چلا رہا ہے جس پر شائقین کے لیے میری ویڈیوز اور تحریریں شائع کرتا رہتا ہے۔ منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سالانہ اجلاس تھا جس میں شرکت کے لیے بطور خاص سردار محمد خان لغاری صاحب اور پیر محمد محفوظ مشہدی صاحب نے مجھے فرمایا تھا۔
ملی یکجہتی کونسل کا قیام اب سے دو عشرے قبل عمل میں لایا گیا تھا۔ مولانا شاہ احمدؒ نورانیؒ، مولانا سمیع الحق، قاضی حسین احمدؒ ، ڈاکٹر اسرار احمدؒ ، اور دیگر زعماء اس میں سرگرم عمل تھے۔ یہ وہ دور تھا جب ملک میں سپاہ صحابہؓ اور تحریک جعفریہ آمنے سامنے تھیں، سنی شیعہ کشیدگی قتل و غارت کے عروج کے دور سے گزر رہی تھی اور دونوں طرف کی بہت سی قیمتی جانیں اس کی بھینٹ چڑھ چکی تھیں۔ اس پس منظر میں ملی یکجہتی کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ اس کشیدگی کو کنٹرول کیا جائے اور فرقہ وارانہ تصادم کو مزید آگے بڑھنے سے روکا جائے۔ چنانچہ دونوں طرف کے ذمہ دار حضرات کو اس میں شریک کیا گیا اور ایک میز پر بٹھا کر سترہ نکاتی ’’متفقہ ضابطہ اخلاق‘‘ دونوں کی منظوری سے طے کیا گیا۔ ایک طرف سے علامہ ساجد علی نقوی اور دوسری طرف سے مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ قیادت کر رہے تھے جن کے ساتھ علامہ ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ اور مولانا محمد احمد لدھیانوی بھی اس کارِ خیر میں شریک تھے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی اور مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ نے جس حوصلہ، تدبر اور جذبۂ حب الوطنی کے ساتھ اس کشیدگی کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے کردار ادا کیا اس کے باعث مولانا شاہ احمد نورانیؒ ، مولانا سمیع الحق اور قاضی حسین احمدؒ کی قیادت میں ملی یکجہتی کونسل فرقہ وارانہ تصادم کے اس طوفان کے سامنے بند باندھنے میں کامیاب ہوگئی جسے پاکستان کی تاریخ میں کونسل کے ایک شاندار کارنامہ کے طور پر ہمیشہ ذکر کیا جائے گا۔ میں بھی اس دور میں ملی یکجہتی کونسل کے ساتھ شریک کار تھا۔ کونسل نے اس موقع پر ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے قانون کے لیے عوامی رائے کو منظم کرنے کا کردار بھی مؤثر طور پر ادا کیا جس کے نتیجے میں تاریخ ساز ملک گیر ہڑتال ہوئی اور ناموس رسالتؐ کے قانون کو خدانخواستہ تبدیل کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کا حکومت پاکستان کامیابی کے ساتھ سامنا کر سکی۔ میں اس ملک گیر ہڑتال کے کارکنوں میں شامل تھا اور اسے اپنے لیے باعث سعادت سمجھتا ہوں۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا دوسرا دور محترم قاضی حسین احمدؒ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں متحرک کیا تھا۔ انہوں نے مجھے بھی بذات خود اس میں شریک کار بننے کی دعوت دی تھی لیکن میرا ذوق اب عملی تحریکات سے الگ رہتے ہوئے فکری اور علمی حوالہ سے تگ و دو کے دائرہ میں محدود ہو کر رہ گیا ہے اس لیے اس میں متحرک نہ ہو سکا۔ البتہ 28 ستمبر کے اجلاس میں مذکورہ بالا دوستوں کے ارشاد پر حاضر ہوگیا جو ملی یکجہتی کونسل کے دوسرے دور کے کسی اجلاس میں میری پہلی حاضری تھی۔ قومی وحدت، ملکی سا لمیت، اور ملی اتحاد کے لیے جن جذبات کا اجلاس میں اظہار کیا گیا وہ قابل قدر تھے۔ اور اجلاس میں مولانا صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر الوری، جناب سراج الحق، حافظ عبد الرحمان مکی، جناب لیاقت بلوچ، حافظ عاکف سعید، علامہ ساجد علی نقوی، علامہ نیاز حسین نقوی، مولانا محمد امجد خان، مولانا عبد الوہاب روپڑی، مولانا عبد الرؤف ملک، مولانا اللہ وسایا، پیر محفوظ احمد مشہدی اور مختلف دینی جماعتوں کے دیگر زعماء کی موجودگی مذہبی مکاتب فکر کے حوالہ سے فی الواقع ملی یکجہتی کا منظر پیش کر رہی تھی۔ البتہ کونسل کے پہلے دور کو یاد کرتے ہوئے یہ بات ضرور محسوس ہو رہی تھی کہ علامہ ساجد علی نقوی تو اپنی بھرپور ٹیم کے ساتھ اجلاس میں شریک ہیں لیکن مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ کی سیٹ خالی دکھائی دے رہی ہے۔ حالانکہ دو عشرے قبل کونسل کی یہ محفل انہی دونوں کو یکجا بٹھانے کے لیے سجائی گئی تھی مگر اب مولانامحمد ضیاء القاسمیؒ کے کیمپ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔ میرے خیال میں ملی یکجہتی کونسل اگر اس عدم توازن کو محسوس کرتے ہوئے اس کی تلافی کی کوئی صورت نکال لے تو پہلے دور کی طرح اب بھی وہ ملک و قوم کے بہت سے معاملات میں مؤثر کردارا دا کر سکتی ہے۔
میں کونسل کے اجلاس کے دوران ہی وہاں سے نکل آیا اس لیے کہ ظہر کے بعد جامعہ فتحیہ ذیلدار پاک اچھرہ میں مجھے پہلے سے طے شدہ پروگرام میں شریک ہونا تھا۔ جامعہ فتحیہ لاہور کا قدیم ترین دینی مدرسہ ہے جو 1890ء میں قائم ہوا تھا اور تسلسل کے ساتھ دینی تعلیم کی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ اس وقت جامعہ کے مہتمم حافظ میاں محمد نعمان ہیں جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سرگرم راہنما ہیں، گزشتہ ٹرم میں ایم پی اے رہے ہیں اور اب بھی مختلف حکومتی ذمہ داریاں ان کے سپرد ہیں۔ ان کے ارشاد پر میں نے ہر ماہ میں دوبار جامعہ فتحیہ میں کسی علمی و فکری موضوع پر لیکچر کی صورت میں اظہار خیال کا وعدہ کر رکھا ہے۔ اس روز میری اس سلسلہ کی دوسری حاضری تھی جبکہ یہ سلسلہ تعلیمی سال کے اختتام تک ان شاء اللہ جاری رہے گا۔ اسلام کے خاندانی نظام پر گفتگو کا آغاز کیا ہے جس کے پہلے مرحلہ میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دور جاہلیت کے خاندانی نظام میں کیا تبدیلیاں کی تھیں؟ جبکہ اس کے بعد دوسرے مرحلہ میں یہ گزارش کروں گا کہ آج کا عالمی نظام ہم مسلمانوں سے اپنے خاندانی نظام میں کن تبدیلیوں کا تقاضہ کر رہا ہے؟
ان محاضرات میں دلچسپی رکھنے والے دوست معلومات کے لیے جامعہ فتحیہ کے استاذ مولانا محمد عبد اللہ مدنی سے فون نمبر 03038811234 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
جامعہ فتحیہ کے پروگرام سے فارغ ہو کر وحدت روڈ پر مجلس احرار اسلام پاکستان کے دفتر میں حاضری ہوئی جہاں ان دنوں ایک ماہ کا تربیتی پروگرام چل رہا ہے۔ مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے علماء اور کارکن اس میں شریک ہیں اور قادیانیت کے حوالہ سے ان کے ساتھ گفتگو کے لیے سرکردہ علماء کرام اور راہنما ترتیب کے ساتھ تشریف لا رہے ہیں۔ میں نے بھی اس کورس کے شرکاء سے اس موضوع پر تھوڑی دیر گفتگو کی۔ اس تربیتی پروگرام کے نگران محترم میاں محمد اویس صاحب مجلس احرار کے سرگرم راہنما ہونے کے ساتھ ساتھ جامعہ فتحیہ کے منتظمین میں سے بھی ہیں اور دونوں جگہ میرے میزبان ہوتے ہیں۔ اب اگلی حاضری 9 اکتوبر اتوار کو ہوگی، ظہر کے بعد جامعہ فتحیہ میں جبکہ عصر کے بعد دفتر احرار میں، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲ اکتوبر ۲۰۱۶ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 افغانستان میں طالبان کی حکومت اور برطانیہ کے مسلم دانشور 1 1
3 طالبان کی کامیابی پر دینی حلقوں کا اطمینان 1 2
4 طالبان کی طرف سے اسلام کے نام پر ناقابل قبول اقدامات کا خدشہ 1 2
5 مغربی میڈیا کی جانب سے طالبان کی کردار کشی 1 2
6 چودھویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس برطانیہ ۔ مسلم پرسنل لاء کا تذکرہ 2 1
7 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی یاد میں ایک نشست 3 1
8 روزنامہ پاکستان کے زیر اہتمام خلافت راشدہ کانفرنس ۲۰۰۲ء 4 1
9 تحریک ختم نبوت کے مطالبات 5 1
10 آل پارٹیز ختم نبوت کانفرنس ۲۰۰۲ء 6 1
11 ’’برصغیرمیں مطالعۂ حدیث‘‘ پر ایک علمی سیمینار 7 1
12 بھارت میں غیر سرکاری شرعی عدالتوں کا قیام 8 1
13 وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا کامیاب کنونشن ۲۰۱۵ء 9 1
14 مولانا قاسم نانوتویؒ، مولانا عبد الستار تونسویؒ ۔ الشریعہ اکادمی میں فکری نشستیں 10 1
15 لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت 11 1
16 کراچی کی سرگرمیاں 12 1
17 اسلام زندہ باد کانفرنس ۲۰۱۳ء کا احوال 13 1
18 وفاق المدارس کا مجوزہ عالمی اجتماع ۲۰۱۴ء 14 1
19 نصاب تعلیم کا ایک جائزہ ۔ الشریعہ اکادمی میں سیمینار 15 1
20 کراچی میں مصروفیت کا ایک دن 16 1
21 اسلام آباد میں چند روز 17 1
22 عشرۂ ختم نبوت ۲۰۱۳ء 18 1
23 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 19 1
24 سمندری کا سفر 20 1
25 مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا دورہ 21 1
26 تبلیغی جماعت کے ساتھ تین دن 22 1
27 تحریک انسداد سود پاکستان 23 1
28 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 24 1
29 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۳ء کی قراردادیں 25 1
30 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء کا متفقہ اعلامیہ 26 1
31 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے مولانا سید عثمان منصور پوری کے خطابات 27 1
32 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے علماء کرام کے خطابات 28 1
33 شیخ الہند عالمی امن کانفرنس (دیوبند و دہلی) ۲۰۱۳ء 29 1
34 دورۂ بھارت ۲۰۱۳ء کی تاثراتی نشستیں 30 1
35 ربیع الاول ۱۴۳۵ھ کی سرگرمیاں 31 1
36 ڈیرہ غازی خان کا سفر 32 1
37 لاہور اور کراچی کی سرگرمیاں 33 1
38 راولپنڈی میں ایک دن 34 1
39 سودی نظام کے خلاف جدوجہد ۔ دینی راہ نماؤں کا اجلاس 35 1
40 کراچی یونیورسٹی کی سیرت کانفرنس میں شرکت 36 1
41 لاہور کی تقریبات میں شرکت 37 1
42 سودی نظام پر بحث 38 1
43 اجتماعات مدارس 39 1
44 دینی تقریبات میں شرکت 40 1
45 ڈیرہ اسماعیل خان کا سفر 41 1
46 ملکی و قومی مسائل ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 42 1
47 اسلام آباد اور چارسدہ کی سرگرمیاں 43 1
48 اسلام آباد کے گرد و نواح میں سرگرمیاں 44 1
49 تحریک انسداد سود کا اجلاس 45 1
50 آزاد کشمیر اور راولپنڈی میں ملاقاتیں 46 1
51 موجودہ ملکی صورت حال ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 47 1
52 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۴ء 48 1
53 مطالعۂ قرآن کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۴ء 49 1
54 مسجل تحفظ ختم نبوت کا اجلاس 50 1
55 چیئرمین ورلڈ اسلامک فورم کا دورہ 51 1
56 سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کی سرگرمیوں کا آغاز 52 1
57 سرگودھا، جوہر آباد، قائد آباد، چنیوٹ اور چناب نگر کا سفر 53 1
58 ’’انسداد سود سیمینار‘‘ میں شرکت 54 1
59 قومی ایکشن پلان اور اس کا رد عمل 55 1
60 تحفظ ناموس رسالت ۔ آل پارٹیز کانفرنس لاہور 56 1
61 مجلس علماء اسلام پاکستان کا اجلاس 57 1
62 ششماہی تعطیلات کی سرگرمیاں 58 1
63 چنیوٹ میں تعزیتی ریفرنس 59 1
64 مذہبی رواداری اور علماء کی ذمہ داریاں 60 1
65 دستور پاکستان، تحفظ حرمین ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 61 1
66 کراچی میں تین دن 62 1
67 اندرون سندھ کا سفر 63 1
68 ملی و قومی مسائل ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 64 1
69 مری میں علمی و فکری نشستیں 65 1
70 یوم دفاع اور یوم تحفظ ختم نبوت کی تقریبات 66 1
71 حالات حاضرہ ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 67 1
72 تحریک انسداد سود کا اجلاس 68 1
73 دینی جدوجہد کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم 69 1
74 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۵ء 70 1
75 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس ۔ حالات حاضرہ کا جائزہ 71 1
76 عالمی بین المذاہب کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۵ء 72 1
77 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۵ء 73 1
78 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 74 1
79 ممتاز قادریؒ کی پھانسی اور مذہبی طبقات کا رد عمل 75 1
80 تین دن مغربی روٹ پر 76 1
81 ترکی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ایک اجلاس 77 1
82 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 78 1
83 ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سالانہ اجلاس 79 1
84 مذہبی منافرت کا سدباب ۔ قومی علماء و مشائخ کونسل کا اجلاس 80 1
85 تبلیغی سہ روزہ اور حضرت سندھیؒ کی یاد میں ایک مجلس 81 1
86 راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ کا سفر 82 1
87 انسدادِ سود قومی کنونشن 83 1
88 سودی نظام کا شکنجہ اور ’’عذر لنگ‘‘ 84 1
89 جنوبی پنجاب کا سفر 85 1
90 فضلاء کرام کے چند تربیتی اجتماعات میں شرکت 86 1
Flag Counter