Deobandi Books

رپورٹس

ن مضامی

60 - 86
مذہبی رواداری اور علماء کی ذمہ داریاں
حضرت مولانا مجاہد الحسینی کے ساتھ کافی عرصہ کے بعد ملاقات ہوئی۔ 17 مارچ کو فیصل آباد کے ایک ہوٹل میں خورشید احمد ندیم صاحب کے قائم کردہ فکری فورم کی نشست تھی، مولانا موصوف مہمان خصوصی تھے اور مولانا مفتی محمد زاہد نے اسٹیج سیکرٹری کے طور پر اس کا نظم کیا۔ مجھے مذہبی رواداری اور علماء کی ذمہ داریوں کے حوالہ سے گفتگو کی دعوت دی گئی، جبکہ خورشید احمد ندیم نے اپنے فورم کے مقاصد اور پروگرام کی وضاحت کی کہ علماء کرام اور اہل دانش کا ملی و قومی مسائل کے لیے مل بیٹھنا اور ان کے درمیان باہمی تبادلۂ خیالات کا اہتمام ضروری ہے اور یہ فورم اسی کے لیے سرگرم عمل ہے۔
مولانا مجاہد الحسینی ہمارے ملک کے چند سینئر ترین علماء کرام میں سے ہیں، شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ کے شاگرد ہیں، قیام پاکستان کے وقت مجلس احرار اسلام میں سرگرم تھے اور 1953ء کی تحریک ختم نبوت کے دوران روزنامہ ’’آزاد‘‘ پاکستان کے مدیر کی حیثیت سے تحریک کا اہم کردار رہے ہیں۔ کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے سینکڑوں راہ نماؤں کو جب گرفتار کیا گیا تو وہ ان میں شامل تھے۔ لاہور کے شاہی قلعہ میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ ، مولانا سید ابوالحسنات قادریؒ اور دیگر راہ نماؤں کے ساتھ محبوس رہے۔ ان دنوں کے واقعات اکثر سنایا کرتے ہیں اور فیصل آباد کی مذکورہ نشست میں بھی انہوں نے شاہی قلعہ کے بعض واقعات کی یاد تازہ کی۔ وقتاً فوقتاً ماضی کی یادوں کو کریدتے رہتے ہیں اور مختلف اخبارات میں ان کے کالم شائع ہوتے ہیں۔
میں نے اپنی گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ اختلافات تو علمی، فکری اور فقہی دنیا میں چلتے ہی رہتے ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو مختلف مزاجوں، ذہنی سطحوں اور فکری دائروں سے نوازا ہے، اس لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ سب ایک ہی طرح سوچیں اور کسی مسئلہ پر سب کی سوچ اور فکر کے نتائج یکساں ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے عقل دی ہے تو اس نعمت کا استعمال بھی ہوگا اور جب عقل کا استعمال ہوگا تو نتائج فکر میں تفاوت اور اختلاف لازمی بات ہے۔ اس لیے اختلاف سے گبھرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ اختلاف کے اظہار کے طریقوں پر ضرور توجہ دینی چاہیے کہ بات اختلاف سے نہیں بگڑتی بلکہ اظہار کے انداز اور رویے سے خراب ہوتی ہے۔ بڑے سے بڑے اختلاف کو اگر نرمی کے ساتھ افہام و تفہیم کے لہجے میں بیان کیا جائے تو اس سے کوئی الجھن جنم نہیں لیتی۔ لیکن اگر معمولی سے اختلاف کو الفاظ کی تندی اور لہجے کی درشتگی کے حوالہ کر دیا جائے تو تنازعات جنم لیتے ہیں اور جھگڑے پیدا ہونے لگتے ہیں۔ میں نے اس موقع پر والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا حوالہ دیا جو وہ اپنے شاگردوں کے سامنے اکثر فرمایا کرتے تھے کہ موقف مضبوط رکھیں لیکن اظہار کے انداز میں لچک پیدا کریں۔ الفاظ نرم ہوں اور لہجہ مفاہمانہ ہو تو بات بگڑتی نہیں بلکہ فائدہ مند ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کا مخاطب یہ محسوس کر رہا ہو کہ آپ اسے سمجھانے کی فکر میں ہیں تو وہ مشکل سے مشکل بات پر بھی غور کرے گا۔ لیکن اگر اس کا احساس یہ بن جائے کہ آپ اس سے لڑ رہے ہیں یا اس کی تحقیر کر رہے ہیں تو وہ معمولی سی بات سمجھنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوگا۔ اس لیے اصل ضرورت رویوں کی اصلاح کی ہے اور مکالمہ کا ایسا ماحول پیدا کرنے کی ہے کہ ایک دوسرے کی بات دلیل کے ساتھ سمجھی جائے اور دلیل کے ساتھ ہی سمجھانے کی کوشش کی جائے۔
اس سے قبل اسی روز جامعہ اسلامیہ محمدیہ میں ششماہی امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ میں انعامات کی تقسیم کی تقریب تھی۔ جامعہ کے مہتمم حضرت مولانا عبد الرزاق ہمارے پرانے دوست اور پاکستان شریعت کونسل کے صوبائی سیکرٹری جنرل ہیں۔ ان کے ارشاد پر تقریب میں شرکت کی سعادت حاصل کی اور اساتذہ و طلبہ سے تھوڑی بہت گفتگو بھی ہوئی جس کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ مدارس دینیہ کا بنیادی کردار دینی تعلیمات کا فروغ اور معاشرہ میں دینی ماحول کی بقا ہے جس کے لیے مدارس کا موجودہ نظام کم و بیش ڈیڑھ سو برس سے سرگرم عمل ہے اور بحمد اللہ تعالیٰ اپنے مقصد میں کامیاب ہے۔ دینی مدارس کے لیے وقفہ وقفہ کے بعد مشکلات اور پریشانیوں کا جو ماحول پیدا کر دیا جاتا ہے وہ بھی ہماری تاریخ اور روایات کا حصہ ہے۔ آغا شورش کاشمیریؒ تحریک ختم نبوت کے سرگرم راہ نما تھے، انہوں نے آزمائش اور امتحان کے ایک مرحلہ میں مخدوم العلماء حضرت مولانا عبد الہادی دین پوری رحمہ اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ یہ آزمائش اور امتحانات مسلسل ہمارے پیچھے کیوں لگے رہتے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ یہی تو ہمارے راستے کے سنگ میل ہیں جن سے اندازہ ہوتا رہتا ہے کہ ہم صحیح سمت سفر کر رہے ہیں اور ہمارا رخ منزل ہی کی جانب ہے۔ اس لیے آزمائش اور مشکلات سے گبھرانے کی ضرورت نہیں، یہ آتی ہیں اور گزر جاتی ہیں۔ اپنا کام دل جمعی اور حوصلہ کے ساتھ کرتے رہنا چاہیے اور اپنے بزرگوں اور اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھنا چاہیے۔ ہماری کمزوری یہ ہے کہ ہم اکابر کا نام تو لیتے ہیں مگر ان سے واقف نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے حالات و خدمات کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے بزرگوں کے حالات اور طرز عمل سے آگاہی حاصل کی جائے اور ان کے نقش قدم کو حرز جان بنایا جائے۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۴ مارچ ۲۰۱۵ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 افغانستان میں طالبان کی حکومت اور برطانیہ کے مسلم دانشور 1 1
3 طالبان کی کامیابی پر دینی حلقوں کا اطمینان 1 2
4 طالبان کی طرف سے اسلام کے نام پر ناقابل قبول اقدامات کا خدشہ 1 2
5 مغربی میڈیا کی جانب سے طالبان کی کردار کشی 1 2
6 چودھویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس برطانیہ ۔ مسلم پرسنل لاء کا تذکرہ 2 1
7 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی یاد میں ایک نشست 3 1
8 روزنامہ پاکستان کے زیر اہتمام خلافت راشدہ کانفرنس ۲۰۰۲ء 4 1
9 تحریک ختم نبوت کے مطالبات 5 1
10 آل پارٹیز ختم نبوت کانفرنس ۲۰۰۲ء 6 1
11 ’’برصغیرمیں مطالعۂ حدیث‘‘ پر ایک علمی سیمینار 7 1
12 بھارت میں غیر سرکاری شرعی عدالتوں کا قیام 8 1
13 وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا کامیاب کنونشن ۲۰۱۵ء 9 1
14 مولانا قاسم نانوتویؒ، مولانا عبد الستار تونسویؒ ۔ الشریعہ اکادمی میں فکری نشستیں 10 1
15 لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت 11 1
16 کراچی کی سرگرمیاں 12 1
17 اسلام زندہ باد کانفرنس ۲۰۱۳ء کا احوال 13 1
18 وفاق المدارس کا مجوزہ عالمی اجتماع ۲۰۱۴ء 14 1
19 نصاب تعلیم کا ایک جائزہ ۔ الشریعہ اکادمی میں سیمینار 15 1
20 کراچی میں مصروفیت کا ایک دن 16 1
21 اسلام آباد میں چند روز 17 1
22 عشرۂ ختم نبوت ۲۰۱۳ء 18 1
23 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 19 1
24 سمندری کا سفر 20 1
25 مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا دورہ 21 1
26 تبلیغی جماعت کے ساتھ تین دن 22 1
27 تحریک انسداد سود پاکستان 23 1
28 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 24 1
29 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۳ء کی قراردادیں 25 1
30 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء کا متفقہ اعلامیہ 26 1
31 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے مولانا سید عثمان منصور پوری کے خطابات 27 1
32 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے علماء کرام کے خطابات 28 1
33 شیخ الہند عالمی امن کانفرنس (دیوبند و دہلی) ۲۰۱۳ء 29 1
34 دورۂ بھارت ۲۰۱۳ء کی تاثراتی نشستیں 30 1
35 ربیع الاول ۱۴۳۵ھ کی سرگرمیاں 31 1
36 ڈیرہ غازی خان کا سفر 32 1
37 لاہور اور کراچی کی سرگرمیاں 33 1
38 راولپنڈی میں ایک دن 34 1
39 سودی نظام کے خلاف جدوجہد ۔ دینی راہ نماؤں کا اجلاس 35 1
40 کراچی یونیورسٹی کی سیرت کانفرنس میں شرکت 36 1
41 لاہور کی تقریبات میں شرکت 37 1
42 سودی نظام پر بحث 38 1
43 اجتماعات مدارس 39 1
44 دینی تقریبات میں شرکت 40 1
45 ڈیرہ اسماعیل خان کا سفر 41 1
46 ملکی و قومی مسائل ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 42 1
47 اسلام آباد اور چارسدہ کی سرگرمیاں 43 1
48 اسلام آباد کے گرد و نواح میں سرگرمیاں 44 1
49 تحریک انسداد سود کا اجلاس 45 1
50 آزاد کشمیر اور راولپنڈی میں ملاقاتیں 46 1
51 موجودہ ملکی صورت حال ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 47 1
52 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۴ء 48 1
53 مطالعۂ قرآن کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۴ء 49 1
54 مسجل تحفظ ختم نبوت کا اجلاس 50 1
55 چیئرمین ورلڈ اسلامک فورم کا دورہ 51 1
56 سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کی سرگرمیوں کا آغاز 52 1
57 سرگودھا، جوہر آباد، قائد آباد، چنیوٹ اور چناب نگر کا سفر 53 1
58 ’’انسداد سود سیمینار‘‘ میں شرکت 54 1
59 قومی ایکشن پلان اور اس کا رد عمل 55 1
60 تحفظ ناموس رسالت ۔ آل پارٹیز کانفرنس لاہور 56 1
61 مجلس علماء اسلام پاکستان کا اجلاس 57 1
62 ششماہی تعطیلات کی سرگرمیاں 58 1
63 چنیوٹ میں تعزیتی ریفرنس 59 1
64 مذہبی رواداری اور علماء کی ذمہ داریاں 60 1
65 دستور پاکستان، تحفظ حرمین ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 61 1
66 کراچی میں تین دن 62 1
67 اندرون سندھ کا سفر 63 1
68 ملی و قومی مسائل ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 64 1
69 مری میں علمی و فکری نشستیں 65 1
70 یوم دفاع اور یوم تحفظ ختم نبوت کی تقریبات 66 1
71 حالات حاضرہ ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 67 1
72 تحریک انسداد سود کا اجلاس 68 1
73 دینی جدوجہد کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم 69 1
74 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۵ء 70 1
75 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس ۔ حالات حاضرہ کا جائزہ 71 1
76 عالمی بین المذاہب کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۵ء 72 1
77 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۵ء 73 1
78 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 74 1
79 ممتاز قادریؒ کی پھانسی اور مذہبی طبقات کا رد عمل 75 1
80 تین دن مغربی روٹ پر 76 1
81 ترکی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ایک اجلاس 77 1
82 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 78 1
83 ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سالانہ اجلاس 79 1
84 مذہبی منافرت کا سدباب ۔ قومی علماء و مشائخ کونسل کا اجلاس 80 1
85 تبلیغی سہ روزہ اور حضرت سندھیؒ کی یاد میں ایک مجلس 81 1
86 راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ کا سفر 82 1
87 انسدادِ سود قومی کنونشن 83 1
88 سودی نظام کا شکنجہ اور ’’عذر لنگ‘‘ 84 1
89 جنوبی پنجاب کا سفر 85 1
90 فضلاء کرام کے چند تربیتی اجتماعات میں شرکت 86 1
Flag Counter