Deobandi Books

رپورٹس

ن مضامی

43 - 86
اسلام آباد اور چارسدہ کی سرگرمیاں
اسلام آباد میں جو کچھ ہو رہا ہے پوری قوم کی طرح میں بھی اس کے نتائج کا منتظر ہوں اور مسلسل دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت ملک و قوم کو کسی نقصان سے محفوظ رکھیں، آمین یا رب العالمین۔ اونٹ کسی کروٹ بیٹھے گا تو واضح ہوگا کہ کون کون کہاں کہاں اور کس کس کے لیے کام کر رہا ہے۔ عربی کا ایک شعر ہے کہ:
فسوف ترٰی اذا انکشف الغبار
افرس تحت رجلک ام حمار
یعنی عن قریب جب دھند چھٹ جائے گی تو تم خود دیکھ لو گے کہ تمہارے پاؤں کے نیچے گھوڑا ہے یا گدھا ہے۔
سرِ دست اس افرا تفری میں خود پر بیتنے والی تھوڑی سی کہانی قارئین کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔ شوال المکرم کے تیسرے ہفتے کے دوران ہمارے ہاں مدرسہ کے تعلیمی سال کا آغاز ہوتا ہے اور میرا معمول ہے کہ سفر کے حوالہ سے دو دراز کے ضروری تقاضے اس سے قبل نمٹا لیا کرتا ہوں۔ اس سال بھی اسی نوعت کا پروگرام طے تھا مگر راستوں کی رکاوٹوں اور کچھ دنوں تک پٹرول کی عدم دستیابی کے باعث کئی اہم وعدوں کی تکمیل نہ کر سکا۔ 9 اگست کو ایک نئے مدرسہ کے افتتاح کے لیے مجھے کوٹلہ ضلع گجرات جانا تھا مگر نہ جا سکا۔ 10 اگست کو منچن آباد ضلع بہاول نگر میں تحریک پاکستان میں علماء دیوبند کے کردار کے حوالہ سے محترم ڈاکٹر محمد سعد صدیقی صاحب کے ہمراہ ایک سیمینار میں شریک ہونا تھا جس میں ہم دونوں میں سے کوئی بھی شریک نہ ہو سکا۔ 12-11 اگست کے دو دن کندیاں شریف کی خانقاہ سراجیہ میں حاضری کے لیے رکھے ہوئے تھے۔ خانقاہ شریف میں ایک بڑی اور قدیمی لائبریری ہے جس سے مجھے بھی متعدد بار استفادہ کا موقع ملا ہے۔ اب اسے نئی عمارت میں نئی ترتیب کے ساتھ وسیع کیا جا رہا ہے، سجادہ نشین حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد نے فرمائش کی کہ میں اس سلسلہ میں ان کی مشاورت میں شریک ہوں۔ میں نے انہیں لکھا کہ خود حاضر ہو کر پرانی روایت تازہ کروں گا اور ایک دو روز قیام بھی کروں گا۔ مگر راستوں کی رکاوٹوں کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔
البتہ 12 اگست کو شام اسلام آباد میں وزارت اوقاف و مذہبی امور کے تحت منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں شرکت کا موقع مل گیا، وہ بھی اس طرح کہ مجلس صوت الاسلام کراچی کے مولانا مفتی ابو ذر محی الدین نے فون کیا کہ یہ سیمینار مجلس صوت الاسلام کے تعاون سے ہو رہا ہے، اس لیے آپ بھی شریک ہوں۔ میں نے کہا کہ اگر سفر کی کوئی صورت نکل آئی تو پہنچنے کی کوشش کروں گا۔ گوجرانوالہ بس اسٹینڈ پر پہنچا تو ایک ویگن جانے کے لیے تیار تھی، میں بھی سوار ہوگیا، مگر چلنے سے پہلے ڈرائیور نے اعلان کیا کہ راستے میں رکاوٹیں ہو سکتی ہیں، جہاں بھی کوئی رکاوٹ ہوئی میں سب سواریوں کو اتار دوں گا، اور کسی کا کرایہ بھی واپس نہیں کروں گا۔ سواریوں نے بہت چیخ و پکار کی مگر وہ اپنے آرڈر پر قائم رہا۔ میں نے بھی ارادہ کر لیا کہ جہاں تک لے جائے گا وہاں تک تو جاؤں گا۔ احتیاطاٍ میں نے اسلام آباد میں بھی کسی کو اطلاع نہ کی۔ جب ویگن دینہ کراس کرنے لگی تو اسلام آباد میں مولانا جمیل الرحمن فاروقی کو فون کیا کہ جہلم کراس کر لیا ہے اور امید ہے کہ ڈیڑھ دو گھنٹے میں پہنچ جاؤں گا۔
یہ سیمینار ایک ہوٹل میں ’’علماء و مشائخ استحکام پاکستان سیمینار‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف خان اور دیگر وزراء جنرل (ر) عبد القادر بلوچ، صاحبزادہ پیر سید امین الحسنات کے علاوہ مولانا عبد الغفور حیدری، مولانا محمد خان شیرانی، پروفیسر ساجد میر، حافظ عبد الکریم، مولانا مفتی ابوہریرہ محی الدین اور دوسرے سرکردہ راہ نماؤں نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس کا موضوع یوم پاکستان کے حوالہ سے استحکام پاکستان اور قومی وحدت و سا لمیت کے ساتھ ساتھ آزادی مارچ و انقلاب مارچ سے پیدا شدہ صورت حال بھی تھا۔ کانفرنس میں اس بات پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا کہ قومی وحدت و سا لمیت، دستور کی بالادستی اور ملکی سیاسی استحکام سب امور پر مقدم ہیں، اور تمام مسائل دستور و قانون کے دائرے میں طے کیے جانے چاہئیں۔ جبکہ یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ ملکی نظام کی تبدیلی اور انتخابی نظام کی اصلاح سمیت ضروری مسائل کو مزید تاخیر کے بغیر جلد از جلد حل کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ اور نفاذِ اسلام کے لیے دستوری تقاضوں کو پورا کیا جائے۔
14-13 اگست کو مجھے چارسدہ جانا تھا جہاں ہمارے فاضل دوستوں پیر محمد اشفاق صاحب، مولانا تحمید جان اور مولانا شبیر احمد نے مختلف پروگراموں کا اہتمام کر رکھا تھا۔ اس لیے اسلام آباد کے سیمینار سے فارغ ہو کر رات میں نے ٹیکسلا میں اپنے دیرینہ دوست صلاح الدین فاروقی صاحب کے ہاں گزاری تاکہ اسلام آباد کے گرد قائم ہونے والے سکیورٹی حصار کے باعث کہیں اس سفر سے بھی محروم نہ ہو جاؤں۔
13 اگست کو عصر کے بعد دارالعلوم اسلامیہ چارسدہ میں جمعیۃ علماء اسلام کی تاریخ کے بارے میں علماء کرام کی ایک بھرپور نشست میں کچھ عرض کرنے کے لیے کہا گیا تو میں نے کہا کہ یہ تو بہت طویل مضمون ہے، میں صرف اپنی ذاتی یادداشتیں بیان کروں تو تیس بتیس نشستیں درکار ہیں۔ اس لیے 1972ء میں قائد جمعیۃ حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی وزارت اعلیٰ اور 1973ء کے دستور کی تشکیل میں جمعیۃ علماء کے راہ نماؤں کے کردار کے حوالہ سے مختصر گفتگو پر اکتفاء کیا۔ رات کو عشاء کے بعد ترناب روڈ گلشن آباد میں نئے دینی مدرسہ احسن المدارس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔ ترناب چینہ میں حضرت مولانا قاضی حمید اللہ خان رحمہ اللہ تعالیٰ کی قبر پر حاضری اور فاتحہ خوانی کی سعادت حاصل ہوئی جن کے ساتھ مرکزی جامع مسجد اور مدرسہ انوار العلوم گوجرانوالہ میں چالیس سال سے زیادہ عرصہ تک میری رفاقت رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات جنت میں بلند سے بلند تر فرمائیں، آمین۔
14 اگست کو صبح نو بجے مسلم کالج چارسدہ میں منعقدہ کالجز اور سکولوں کے اساتذہ کی ورکشاپ میں ’’عصر حاضر میں نئی نسل کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ کا کردار‘‘کے موضوع پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ظہر کے بعد شب قدر کی مرکزی جامع مسجد میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع چارسدہ کے زیر اہتمام ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کیا اور قادیانی گروہ کی سرگرمیوں اور دجل و فریب سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ عصر کے بعد شیرپاؤ کے مدرسہ ابوہریرہؓ میں دینی مدارس کے دینی و تعلیمی کردار کی ضروریات اور تقاضوں پر گفتگو کی، جبکہ مغرب کے بعد جامعہ فریدیہ عمر زئی میں ’’دیوبندیت کیا ہے؟‘‘ کے عنوان پر گزارشات پیش کیں۔ دلچسپ بات یہ ہوئی کہ جب مجھ سے کہا گیا کہ آپ نے دیوبندیت کے علمی و فکری تعارف و کردار پر تفصیلی بات کرنی ہے تو میں نے عرض کیا کہ کچھ نہ کچھ ضرور عرض کروں گا مگر میرے بھائی مجھے یہاں سے واپس بھی جانا ہے۔
بہرحال اس دو روزہ دورے میں مختلف سرکردہ علماء کرام سے ملاقاتوں اور پروگراموں میں شرکت کا موقع ملا، خاص طور پر مولانا سید گوہر شاہ ایم این اے، مولانا مفتی گوہر علی شاہ، مولانا پیر حزب اللہ نقشبندی، مولانا ایاز احمد حقانی، پیر محمد اشفاق صاحب، پروفیسر شہزاد الدین اور جناب عزت خان ایڈووکیٹ نے جس محبت و شفقت کا اظہار کیا، اس پر ان سب دوستوں کا شکر گزار ہوں۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۹ اگست ۲۰۱۴ء (غالباً‌)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 افغانستان میں طالبان کی حکومت اور برطانیہ کے مسلم دانشور 1 1
3 طالبان کی کامیابی پر دینی حلقوں کا اطمینان 1 2
4 طالبان کی طرف سے اسلام کے نام پر ناقابل قبول اقدامات کا خدشہ 1 2
5 مغربی میڈیا کی جانب سے طالبان کی کردار کشی 1 2
6 چودھویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس برطانیہ ۔ مسلم پرسنل لاء کا تذکرہ 2 1
7 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی یاد میں ایک نشست 3 1
8 روزنامہ پاکستان کے زیر اہتمام خلافت راشدہ کانفرنس ۲۰۰۲ء 4 1
9 تحریک ختم نبوت کے مطالبات 5 1
10 آل پارٹیز ختم نبوت کانفرنس ۲۰۰۲ء 6 1
11 ’’برصغیرمیں مطالعۂ حدیث‘‘ پر ایک علمی سیمینار 7 1
12 بھارت میں غیر سرکاری شرعی عدالتوں کا قیام 8 1
13 وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا کامیاب کنونشن ۲۰۱۵ء 9 1
14 مولانا قاسم نانوتویؒ، مولانا عبد الستار تونسویؒ ۔ الشریعہ اکادمی میں فکری نشستیں 10 1
15 لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت 11 1
16 کراچی کی سرگرمیاں 12 1
17 اسلام زندہ باد کانفرنس ۲۰۱۳ء کا احوال 13 1
18 وفاق المدارس کا مجوزہ عالمی اجتماع ۲۰۱۴ء 14 1
19 نصاب تعلیم کا ایک جائزہ ۔ الشریعہ اکادمی میں سیمینار 15 1
20 کراچی میں مصروفیت کا ایک دن 16 1
21 اسلام آباد میں چند روز 17 1
22 عشرۂ ختم نبوت ۲۰۱۳ء 18 1
23 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 19 1
24 سمندری کا سفر 20 1
25 مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا دورہ 21 1
26 تبلیغی جماعت کے ساتھ تین دن 22 1
27 تحریک انسداد سود پاکستان 23 1
28 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 24 1
29 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۳ء کی قراردادیں 25 1
30 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء کا متفقہ اعلامیہ 26 1
31 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے مولانا سید عثمان منصور پوری کے خطابات 27 1
32 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے علماء کرام کے خطابات 28 1
33 شیخ الہند عالمی امن کانفرنس (دیوبند و دہلی) ۲۰۱۳ء 29 1
34 دورۂ بھارت ۲۰۱۳ء کی تاثراتی نشستیں 30 1
35 ربیع الاول ۱۴۳۵ھ کی سرگرمیاں 31 1
36 ڈیرہ غازی خان کا سفر 32 1
37 لاہور اور کراچی کی سرگرمیاں 33 1
38 راولپنڈی میں ایک دن 34 1
39 سودی نظام کے خلاف جدوجہد ۔ دینی راہ نماؤں کا اجلاس 35 1
40 کراچی یونیورسٹی کی سیرت کانفرنس میں شرکت 36 1
41 لاہور کی تقریبات میں شرکت 37 1
42 سودی نظام پر بحث 38 1
43 اجتماعات مدارس 39 1
44 دینی تقریبات میں شرکت 40 1
45 ڈیرہ اسماعیل خان کا سفر 41 1
46 ملکی و قومی مسائل ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 42 1
47 اسلام آباد اور چارسدہ کی سرگرمیاں 43 1
48 اسلام آباد کے گرد و نواح میں سرگرمیاں 44 1
49 تحریک انسداد سود کا اجلاس 45 1
50 آزاد کشمیر اور راولپنڈی میں ملاقاتیں 46 1
51 موجودہ ملکی صورت حال ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 47 1
52 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۴ء 48 1
53 مطالعۂ قرآن کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۴ء 49 1
54 مسجل تحفظ ختم نبوت کا اجلاس 50 1
55 چیئرمین ورلڈ اسلامک فورم کا دورہ 51 1
56 سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کی سرگرمیوں کا آغاز 52 1
57 سرگودھا، جوہر آباد، قائد آباد، چنیوٹ اور چناب نگر کا سفر 53 1
58 ’’انسداد سود سیمینار‘‘ میں شرکت 54 1
59 قومی ایکشن پلان اور اس کا رد عمل 55 1
60 تحفظ ناموس رسالت ۔ آل پارٹیز کانفرنس لاہور 56 1
61 مجلس علماء اسلام پاکستان کا اجلاس 57 1
62 ششماہی تعطیلات کی سرگرمیاں 58 1
63 چنیوٹ میں تعزیتی ریفرنس 59 1
64 مذہبی رواداری اور علماء کی ذمہ داریاں 60 1
65 دستور پاکستان، تحفظ حرمین ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 61 1
66 کراچی میں تین دن 62 1
67 اندرون سندھ کا سفر 63 1
68 ملی و قومی مسائل ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 64 1
69 مری میں علمی و فکری نشستیں 65 1
70 یوم دفاع اور یوم تحفظ ختم نبوت کی تقریبات 66 1
71 حالات حاضرہ ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 67 1
72 تحریک انسداد سود کا اجلاس 68 1
73 دینی جدوجہد کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم 69 1
74 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۵ء 70 1
75 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس ۔ حالات حاضرہ کا جائزہ 71 1
76 عالمی بین المذاہب کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۵ء 72 1
77 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۵ء 73 1
78 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 74 1
79 ممتاز قادریؒ کی پھانسی اور مذہبی طبقات کا رد عمل 75 1
80 تین دن مغربی روٹ پر 76 1
81 ترکی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ایک اجلاس 77 1
82 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 78 1
83 ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سالانہ اجلاس 79 1
84 مذہبی منافرت کا سدباب ۔ قومی علماء و مشائخ کونسل کا اجلاس 80 1
85 تبلیغی سہ روزہ اور حضرت سندھیؒ کی یاد میں ایک مجلس 81 1
86 راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ کا سفر 82 1
87 انسدادِ سود قومی کنونشن 83 1
88 سودی نظام کا شکنجہ اور ’’عذر لنگ‘‘ 84 1
89 جنوبی پنجاب کا سفر 85 1
90 فضلاء کرام کے چند تربیتی اجتماعات میں شرکت 86 1
Flag Counter