Deobandi Books

رپورٹس

ن مضامی

5 - 86
تحریک ختم نبوت کے مطالبات
تمام مذہبی مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے جداگانہ طرز انتخاب کے خاتمہ اور ووٹر کے اندراج کے فارم میں مذہب کا خانہ اور عقیدۂ ختم نبوت کا حلف ختم کرنے کے فیصلوں کو مسترد کر دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ فیصلے فی الفور واپس لے کردستور کی اسلامی دفعات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ یہ فیصلہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی دعوت پر ۴ مئی ۲۰۰۲ء کو لاہور میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں طے پایا کہ اس سلسلے میں تمام مذہبی جماعتوں کا سربراہی اجلاس طلب کیا جائے گا جس کے لیے جمعیۃ علماء اسلام (ف) نے میزبانی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس سربراہی اجلاس میں تحریک ختم نبوت کو ازسرنو منظم کرنے اور کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کو ہر سطح پر متحرک کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اجلاس میں ملک بھر کے علماء کرام اور خطبا سے اپیل کی گئی ہے کہ جمعۃ المبارک کے خطبات میں عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت واضح کی جائے، قادیانی سرگرمیوں کے بارے میں عوام کو باخبر کیا جائے اور رائے عامہ کو منظم کرنے کے لیے ضلعی اور مقامی سطح پر ختم نبوت کانفرنسیں منعقد کی جائیں۔
اجلاس میں مشترکہ طور پر اس موقف کا اعلان کیا گیا کہ جداگانہ طرز انتخاب ختم کرنے کا فیصلہ پاکستان کی نظریاتی بنیاد اور تحریک پاکستان کے تاریخی پس منظر بالخصوص دو قومی نظریہ کی نفی کے مترادف ہے اور ملک کے دستور کے بھی منافی ہے جس کی اسلامی دفعات کے تحفظ کا پی سی او میں واضح طور پر وعدہ کیا گیا ہے اور سپریم کورٹ نے ظفر علی شاہ کیس میں حکومت کو پابند کیاہے کہ وہ دستور کی اسلامی دفعات سے کوئی تعرض نہیں کرے گی لیکن اس کے باوجود اس خالص اسلامی اور نظریاتی مسئلہ کو ازسرنو متنازعہ بنا کر دستور کی اسلامی حیثیت کو مجروح کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں اس بات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا کہ امریکی کانگریس کی طرف سے قادیانیوں کو مسلمان تسلیم کرنے کے مطالبہ کے فوراً بعد مسلم اور غیر مسلم ووٹروں کے الگ الگ اندراج اور ووٹر فارم میں مذہب کا خانہ اور عقیدہ ختم نبوت کا حلف نامہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو عملاً قادیانیوں کو مسلمانوں میں شامل کرنے اور سرکاری ریکارڈ میں مسلمانوں اور قادیانیوں کا فرق ختم کر دینے کے مترادف ہے جو اسلامیان پاکستان کے لیے قطعی طور پر ناقابل برداشت ہے جبکہ یہ حلف نامہ اور مذہب کا خانہ نیز مسلم اور غیر مسلم ووٹروں کا الگ الگ اندراج بھٹو حکومت کے دور سے چلا آ رہا ہے جب مخلوط الیکشن کا طریقہ رائج تھا اس لیے اس مسئلہ کا تعلق جداگانہ الیکشن سے نہیں بلکہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے دستوری فیصلے پر عمل درآمد سے ہے اور اسے ختم کر کے دستور پاکستان کے اس فیصلے کو غیر موثر بنانے کی سازش کی گئی ہے اس لیے یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ جداگانہ طرز انتخاب اور ووٹر فارم میں عقیدہ ختم نبوت کا حلف نامہ ختم کرنے کے فیصلے فی الفور واپس لے کر اسلامیان پاکستان کو دستور کی اسلامی دفعات کے تحفظ کے حوالے سے مطمئن کیا جائے۔
اجلاس نے پاکستان کی اسلامی نظریاتی حیثیت کے خلاف کیے جانے والے کسی بھی اقدام سے بے زاری کا اعلان کیا ہے اور حکومت پر واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ کی طرف لے جانے والے ہر اقدام کی پوری قوت سے مزاحمت کی جائے گی اور ملک کی دینی قوتیں اور غیور عوام ایسے کسی بھی عمل کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔
اجلاس میں جمعیۃ علماء اسلام کے مولانا محمد عبد اللہ، مولانا محب النبی، مولانا عبد الرؤف فاروقی اور مولانا خلیل الرحمن حقانی، پاکستان شریعت کونسل کے مولانا زاہد الراشدی، مولانا قاری جمیل الرحمن اختراور مولانا ذکاء الرحمن اختر، مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد اکرم طوفانی، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی اور مولانا بشیر احمد، مجلس احرار اسلام کے چوہدری ثناء اللہ بھٹہ، پیر سید کفیل شاہ بخاری، عبد اللطیف خالد چیمہ اور مولانا اللہ یار ارشد، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مولانا منظور احمد چنیوٹی، جمعیۃ علماء پاکستان کے مولانا قاری زوار بہادراور انجینئر سلیم اللہ خان، پاکستان عوامی تحریک کے علامہ علی غضنفر کراروی اور مولانا محمد حسین آزاد، عالمی انجمن خدام الدین کے مولانا میاں محمد اجمل قادری اور جمعیۃ اہل حدیث پاکستان کے مولانا ریاض الرحمن یزدانی کے علاوہ ممتاز قانون دان جناب محمد اسماعیل قریشی ایڈووکیٹ اور صوبائی وزیر مذہبی امور مولانا مفتی غلام سرور قادری نے بھی شرکت کی۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
مئی ۲۰۰۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 افغانستان میں طالبان کی حکومت اور برطانیہ کے مسلم دانشور 1 1
3 طالبان کی کامیابی پر دینی حلقوں کا اطمینان 1 2
4 طالبان کی طرف سے اسلام کے نام پر ناقابل قبول اقدامات کا خدشہ 1 2
5 مغربی میڈیا کی جانب سے طالبان کی کردار کشی 1 2
6 چودھویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس برطانیہ ۔ مسلم پرسنل لاء کا تذکرہ 2 1
7 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی یاد میں ایک نشست 3 1
8 روزنامہ پاکستان کے زیر اہتمام خلافت راشدہ کانفرنس ۲۰۰۲ء 4 1
9 تحریک ختم نبوت کے مطالبات 5 1
10 آل پارٹیز ختم نبوت کانفرنس ۲۰۰۲ء 6 1
11 ’’برصغیرمیں مطالعۂ حدیث‘‘ پر ایک علمی سیمینار 7 1
12 بھارت میں غیر سرکاری شرعی عدالتوں کا قیام 8 1
13 وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا کامیاب کنونشن ۲۰۱۵ء 9 1
14 مولانا قاسم نانوتویؒ، مولانا عبد الستار تونسویؒ ۔ الشریعہ اکادمی میں فکری نشستیں 10 1
15 لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت 11 1
16 کراچی کی سرگرمیاں 12 1
17 اسلام زندہ باد کانفرنس ۲۰۱۳ء کا احوال 13 1
18 وفاق المدارس کا مجوزہ عالمی اجتماع ۲۰۱۴ء 14 1
19 نصاب تعلیم کا ایک جائزہ ۔ الشریعہ اکادمی میں سیمینار 15 1
20 کراچی میں مصروفیت کا ایک دن 16 1
21 اسلام آباد میں چند روز 17 1
22 عشرۂ ختم نبوت ۲۰۱۳ء 18 1
23 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 19 1
24 سمندری کا سفر 20 1
25 مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا دورہ 21 1
26 تبلیغی جماعت کے ساتھ تین دن 22 1
27 تحریک انسداد سود پاکستان 23 1
28 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 24 1
29 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۳ء کی قراردادیں 25 1
30 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء کا متفقہ اعلامیہ 26 1
31 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے مولانا سید عثمان منصور پوری کے خطابات 27 1
32 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے علماء کرام کے خطابات 28 1
33 شیخ الہند عالمی امن کانفرنس (دیوبند و دہلی) ۲۰۱۳ء 29 1
34 دورۂ بھارت ۲۰۱۳ء کی تاثراتی نشستیں 30 1
35 ربیع الاول ۱۴۳۵ھ کی سرگرمیاں 31 1
36 ڈیرہ غازی خان کا سفر 32 1
37 لاہور اور کراچی کی سرگرمیاں 33 1
38 راولپنڈی میں ایک دن 34 1
39 سودی نظام کے خلاف جدوجہد ۔ دینی راہ نماؤں کا اجلاس 35 1
40 کراچی یونیورسٹی کی سیرت کانفرنس میں شرکت 36 1
41 لاہور کی تقریبات میں شرکت 37 1
42 سودی نظام پر بحث 38 1
43 اجتماعات مدارس 39 1
44 دینی تقریبات میں شرکت 40 1
45 ڈیرہ اسماعیل خان کا سفر 41 1
46 ملکی و قومی مسائل ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 42 1
47 اسلام آباد اور چارسدہ کی سرگرمیاں 43 1
48 اسلام آباد کے گرد و نواح میں سرگرمیاں 44 1
49 تحریک انسداد سود کا اجلاس 45 1
50 آزاد کشمیر اور راولپنڈی میں ملاقاتیں 46 1
51 موجودہ ملکی صورت حال ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 47 1
52 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۴ء 48 1
53 مطالعۂ قرآن کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۴ء 49 1
54 مسجل تحفظ ختم نبوت کا اجلاس 50 1
55 چیئرمین ورلڈ اسلامک فورم کا دورہ 51 1
56 سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کی سرگرمیوں کا آغاز 52 1
57 سرگودھا، جوہر آباد، قائد آباد، چنیوٹ اور چناب نگر کا سفر 53 1
58 ’’انسداد سود سیمینار‘‘ میں شرکت 54 1
59 قومی ایکشن پلان اور اس کا رد عمل 55 1
60 تحفظ ناموس رسالت ۔ آل پارٹیز کانفرنس لاہور 56 1
61 مجلس علماء اسلام پاکستان کا اجلاس 57 1
62 ششماہی تعطیلات کی سرگرمیاں 58 1
63 چنیوٹ میں تعزیتی ریفرنس 59 1
64 مذہبی رواداری اور علماء کی ذمہ داریاں 60 1
65 دستور پاکستان، تحفظ حرمین ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 61 1
66 کراچی میں تین دن 62 1
67 اندرون سندھ کا سفر 63 1
68 ملی و قومی مسائل ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 64 1
69 مری میں علمی و فکری نشستیں 65 1
70 یوم دفاع اور یوم تحفظ ختم نبوت کی تقریبات 66 1
71 حالات حاضرہ ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 67 1
72 تحریک انسداد سود کا اجلاس 68 1
73 دینی جدوجہد کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم 69 1
74 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۵ء 70 1
75 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس ۔ حالات حاضرہ کا جائزہ 71 1
76 عالمی بین المذاہب کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۵ء 72 1
77 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۵ء 73 1
78 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 74 1
79 ممتاز قادریؒ کی پھانسی اور مذہبی طبقات کا رد عمل 75 1
80 تین دن مغربی روٹ پر 76 1
81 ترکی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ایک اجلاس 77 1
82 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 78 1
83 ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سالانہ اجلاس 79 1
84 مذہبی منافرت کا سدباب ۔ قومی علماء و مشائخ کونسل کا اجلاس 80 1
85 تبلیغی سہ روزہ اور حضرت سندھیؒ کی یاد میں ایک مجلس 81 1
86 راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ کا سفر 82 1
87 انسدادِ سود قومی کنونشن 83 1
88 سودی نظام کا شکنجہ اور ’’عذر لنگ‘‘ 84 1
89 جنوبی پنجاب کا سفر 85 1
90 فضلاء کرام کے چند تربیتی اجتماعات میں شرکت 86 1
Flag Counter