Deobandi Books

رپورٹس

ن مضامی

12 - 86
کراچی کی سرگرمیاں
کراچی میں حاضری کے آخری دن کا بیشتر حصہ جامعۃ الرشید میں گزرا اور حضرت مولانا مفتی عبد الرحیم صاحب سے ان کے والد محترمؒ کی وفات پر تعزیت کے علاوہ اساتذہ اور طلبہ کی دو نشستوں میں کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع ملا جن کا موضوع قیامِ پاکستان کے بعد کی دینی تحریکات تھا، ایک نشست میں نفاذِ اسلام کی دستوری جدوجہد کے بارے میں گزارشات پیش کیں اور دوسری نشست میں نفاذِ اسلام کے سلسلہ میں دستوری اور قانونی پیش رفت کو سبوتاژ کرنے کے حوالہ سے سیکولر حلقوں اور بیوروکریسی کی سازشوں اور چالوں پر ایک نظر ڈالی۔ اس پر ایک دوست نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ اتنی تحریکات کے اتار چڑھاؤ کے عینی شاہد ہیں تو سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر آپ کو بقیہ زندگی ان تحریکات کے حالات اور اپنے مشاہدات مرتب کرنے میں صرف کر دینی چاہیے۔
میں نے گزارش کی کہ دل تو میرا بھی یہی چاہتا ہے لیکن تدریسی زندگی اور اس سے بڑھ کر جلسوں کی مصروفیات میں اس کی گنجائش نہیں ملتی۔ ہفتہ میں عام طور پر ’’اسلام‘‘ کے لیے ایک کالم لکھنے کا معمول ہے جبکہ روزنامہ ’’پاکستان‘‘ کے لیے بھی ہفتہ میں ایک کالم لکھنے کی کوشش کرتا ہوں جو ’’اسلام‘‘ کے کالم سے الگ ہوتا ہے، نوائے قلم کے عنوان سے شائع ہوتا ہے اور اسے dailypakistan.com.pk کی ویب سائٹ پر ادارتی صفحہ میں پڑھا جا سکتا ہے۔ ان دو کالموں کے لیے مجھے اپنی بہت سی مصروفیات کے ساتھ دھکّا کرنا پڑتا ہے تب کہیں اس تسلسل کو قائم رکھ پاتا ہوں۔ تدریسی زندگی سے کنارہ کشی تو میرے بس کی بات نہیں کہ یہ اب میرے لیے لازمی خوراک کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔ البتہ جلسوں سے جان چھڑانا چاہتا ہوں مگر یہ کمبل مجھے نہیں چھوڑ رہا۔ مسلسل معذرتوں کے باوجود دوست احباب جب تقاضوں کی لائن لگا دیتے ہیں تو سرنڈر ہونا ہی پڑتا ہے، ہر دوست کا تقاضہ ہوتا ہے کہ بس صرف ہمارا پروگرام بھگتا دیں باقی بے شک آپ کہیں نہ جائیں، جلسوں اور پروگراموں کا کمبل اگر پیچھا چھوڑ دے تو بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں، خاصا کام ادھورا پڑتا ہے اور بے شمار داستانیں اور یادداشتیں ایسی ہیں جو شاید میرے ساتھ ہی رخصت ہو جائیں گی۔ اس کے ساتھ اگر ایک اور بات کا تذکرہ نہ کروں تو صورت حال کے ساتھ انصاف نہیں کر پاؤں گا کہ میرے بہت سے معاملات ان جلسوں کے ولی فیھا مآرب أخرٰی سے وابستہ ہیں اور عالم اسباب میں مجھے ان کا کوئی متبادل میسر نہیں ہے ورنہ اس بڑھاپے میں سفر در سفر کے کولہو کے گرد گھومتے رہنے کو آخر کس کا جی چاہتا ہے؟ پاکستان میں نفاذِ اسلام کی دستوری جدوجہد کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر جامعۃ الرشید کی دو نشستوں میں جو کچھ عرض کیا ہے اسے قلمبند کرنا اپنے ذمہ قارئین کا قرض سمجھتا ہوں، خدا کرے کہ اس قرض کی ادائیگی کی کوئی صورت جلد نکل آئے۔ آمین یا رب العالمین۔
جامعۃ الرشید سے رخصت ہو کر گلشن معمار کی مسجد توابین میں عصر کی نماز پڑھی جو ہمارے انتہائی محبوب دوست اور ساتھی مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ کی یادگار اور صدقۂ جاریہ ہے، ان کی زندگی میں میرا معمول تھا کہ کراچی کی کسی بھی حاضری میں ان سے ملے بغیر واپسی میرے لیے مشکل ہوتی تھی اور اب تو اسے ان کے بچوں کا حق سمجھتا ہوں۔ عزیزم مولانا عثمان اسلم شیخوپوری سلمہ اور ان کے بھائیوں کو دیکھ کر مرحوم بھائی کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور مولانا شہیدؒ کی قبر پر فاتحہ خوانی کا موقع بھی مل جاتا ہے۔
مغرب کی نماز ہم نے ملئیر کینٹ کی ایک مسجد میں ادا کی جہاں ہمارے فاضل دوست مولانا عبد الجبار طاہر خطابت و امامت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، صاحبِ ذوق اور صاحب مطالعہ ہونے کے ساتھ ساتھ نقد و تجزیہ کی صلاحیت سے بھی بہرہ ور ہیں، مسجد کی نماز کے بعد ان کی فرمائش پر نمازیوں کے سامنے مختصر گفتگو کی جس کا موضوع یہ تھا کہ سنی سنائی بات کو تحقیق کے بغیر آگے چلا دینے کا رویہ ہمارے معاشرتی مزاج کا حصہ بنتا جا رہا ہے اور چونکہ میسج سسٹم اور پٹی سسٹم نے بات کو آگے چلا دینے کا دائرہ بہت زیادہ وسیع کر دیا ہے اس لیے اس کی تباہ کاریوں کا دائرہ بھی وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ میں نے امریکہ کے بعض اسفار کے تذکرہ میں دارالعلوم نیویارک کے حوالہ سے اپنے ایک فاضل دوست مولانا حافظ اعجاز احمد کا متعدد بار ذکر کیا ہے جو ایک عرصہ تک وہاں دینی اور تعلیمی خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں اور حضرت والد محترمؒ کے خاص شاگردوں میں سے ہیں، وہ آج کل بیمار ہیں، دل کے مریض ہیں اور کراچی میں اپنی بیٹی کے ہاں مقیم ہیں، ایئرپورٹ جاتے ہوئے ان کی بیمار پرسی کی سعادت حاصل کی اور انہوں نے خوش ہو کر بڑی دعاؤں سے نوازا، قارئین سے درخواست ہے کہ وہ بھی ان کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کریں۔ آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۳۱ مارچ ۲۰۱۳ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 افغانستان میں طالبان کی حکومت اور برطانیہ کے مسلم دانشور 1 1
3 طالبان کی کامیابی پر دینی حلقوں کا اطمینان 1 2
4 طالبان کی طرف سے اسلام کے نام پر ناقابل قبول اقدامات کا خدشہ 1 2
5 مغربی میڈیا کی جانب سے طالبان کی کردار کشی 1 2
6 چودھویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس برطانیہ ۔ مسلم پرسنل لاء کا تذکرہ 2 1
7 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی یاد میں ایک نشست 3 1
8 روزنامہ پاکستان کے زیر اہتمام خلافت راشدہ کانفرنس ۲۰۰۲ء 4 1
9 تحریک ختم نبوت کے مطالبات 5 1
10 آل پارٹیز ختم نبوت کانفرنس ۲۰۰۲ء 6 1
11 ’’برصغیرمیں مطالعۂ حدیث‘‘ پر ایک علمی سیمینار 7 1
12 بھارت میں غیر سرکاری شرعی عدالتوں کا قیام 8 1
13 وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا کامیاب کنونشن ۲۰۱۵ء 9 1
14 مولانا قاسم نانوتویؒ، مولانا عبد الستار تونسویؒ ۔ الشریعہ اکادمی میں فکری نشستیں 10 1
15 لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت 11 1
16 کراچی کی سرگرمیاں 12 1
17 اسلام زندہ باد کانفرنس ۲۰۱۳ء کا احوال 13 1
18 وفاق المدارس کا مجوزہ عالمی اجتماع ۲۰۱۴ء 14 1
19 نصاب تعلیم کا ایک جائزہ ۔ الشریعہ اکادمی میں سیمینار 15 1
20 کراچی میں مصروفیت کا ایک دن 16 1
21 اسلام آباد میں چند روز 17 1
22 عشرۂ ختم نبوت ۲۰۱۳ء 18 1
23 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 19 1
24 سمندری کا سفر 20 1
25 مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا دورہ 21 1
26 تبلیغی جماعت کے ساتھ تین دن 22 1
27 تحریک انسداد سود پاکستان 23 1
28 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 24 1
29 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۳ء کی قراردادیں 25 1
30 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء کا متفقہ اعلامیہ 26 1
31 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے مولانا سید عثمان منصور پوری کے خطابات 27 1
32 شیخ الہند کانفرنس ۲۰۱۳ء سے علماء کرام کے خطابات 28 1
33 شیخ الہند عالمی امن کانفرنس (دیوبند و دہلی) ۲۰۱۳ء 29 1
34 دورۂ بھارت ۲۰۱۳ء کی تاثراتی نشستیں 30 1
35 ربیع الاول ۱۴۳۵ھ کی سرگرمیاں 31 1
36 ڈیرہ غازی خان کا سفر 32 1
37 لاہور اور کراچی کی سرگرمیاں 33 1
38 راولپنڈی میں ایک دن 34 1
39 سودی نظام کے خلاف جدوجہد ۔ دینی راہ نماؤں کا اجلاس 35 1
40 کراچی یونیورسٹی کی سیرت کانفرنس میں شرکت 36 1
41 لاہور کی تقریبات میں شرکت 37 1
42 سودی نظام پر بحث 38 1
43 اجتماعات مدارس 39 1
44 دینی تقریبات میں شرکت 40 1
45 ڈیرہ اسماعیل خان کا سفر 41 1
46 ملکی و قومی مسائل ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 42 1
47 اسلام آباد اور چارسدہ کی سرگرمیاں 43 1
48 اسلام آباد کے گرد و نواح میں سرگرمیاں 44 1
49 تحریک انسداد سود کا اجلاس 45 1
50 آزاد کشمیر اور راولپنڈی میں ملاقاتیں 46 1
51 موجودہ ملکی صورت حال ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 47 1
52 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۴ء 48 1
53 مطالعۂ قرآن کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۴ء 49 1
54 مسجل تحفظ ختم نبوت کا اجلاس 50 1
55 چیئرمین ورلڈ اسلامک فورم کا دورہ 51 1
56 سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کی سرگرمیوں کا آغاز 52 1
57 سرگودھا، جوہر آباد، قائد آباد، چنیوٹ اور چناب نگر کا سفر 53 1
58 ’’انسداد سود سیمینار‘‘ میں شرکت 54 1
59 قومی ایکشن پلان اور اس کا رد عمل 55 1
60 تحفظ ناموس رسالت ۔ آل پارٹیز کانفرنس لاہور 56 1
61 مجلس علماء اسلام پاکستان کا اجلاس 57 1
62 ششماہی تعطیلات کی سرگرمیاں 58 1
63 چنیوٹ میں تعزیتی ریفرنس 59 1
64 مذہبی رواداری اور علماء کی ذمہ داریاں 60 1
65 دستور پاکستان، تحفظ حرمین ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 61 1
66 کراچی میں تین دن 62 1
67 اندرون سندھ کا سفر 63 1
68 ملی و قومی مسائل ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 64 1
69 مری میں علمی و فکری نشستیں 65 1
70 یوم دفاع اور یوم تحفظ ختم نبوت کی تقریبات 66 1
71 حالات حاضرہ ۔ ملی مجلس شرعی کا اجلاس 67 1
72 تحریک انسداد سود کا اجلاس 68 1
73 دینی جدوجہد کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم 69 1
74 سالانہ تبلیغی اجتماع رائے ونڈ ۲۰۱۵ء 70 1
75 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس ۔ حالات حاضرہ کا جائزہ 71 1
76 عالمی بین المذاہب کانفرنس اسلام آباد ۲۰۱۵ء 72 1
77 عالمی ختم نبوت کانفرنس جنوبی افریقہ ۲۰۱۵ء 73 1
78 حالات حاضرہ ۔ پاکستان شریعت کونسل کی قراردادیں 74 1
79 ممتاز قادریؒ کی پھانسی اور مذہبی طبقات کا رد عمل 75 1
80 تین دن مغربی روٹ پر 76 1
81 ترکی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ایک اجلاس 77 1
82 پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس 78 1
83 ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سالانہ اجلاس 79 1
84 مذہبی منافرت کا سدباب ۔ قومی علماء و مشائخ کونسل کا اجلاس 80 1
85 تبلیغی سہ روزہ اور حضرت سندھیؒ کی یاد میں ایک مجلس 81 1
86 راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ کا سفر 82 1
87 انسدادِ سود قومی کنونشن 83 1
88 سودی نظام کا شکنجہ اور ’’عذر لنگ‘‘ 84 1
89 جنوبی پنجاب کا سفر 85 1
90 فضلاء کرام کے چند تربیتی اجتماعات میں شرکت 86 1
Flag Counter