خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
اسْتَيْقَظْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: «خَيْرًا رَأَيْتَ، وَخَيْرًا يَكُونُ، نِمْتَ وَنَامَتْ عَيْنُكَ، تَوْبَةَ نَبِيٍّ ذَكَرْتَ، تَرَقَّبْ عِنْدَهَا مَغْفِرَةً۔(ابن السنی :694)خواب سے متعلّق چند اہم ابحاث اور تشریحات خواب نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزء ہے :نبوّت کا جزء ہونےکا مطلب : (1)علّامہ تورپشتی فرماتے ہیں کہ نبوّت کا جزء ہونے سے مراد ”علمِ نبوّت“ کا جزء ہوناہے ، اور مطلب یہ ہے کہ نبوّت تو باقی نہیں رہی لیکن نبوّت کا علم باقی ہے ۔(مرقاۃ المفاتیح:7/2913) (2)نبوّت کا جزء بطور مجاز کہا گیا ہے، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر خواب نبی کریمﷺکا ہو تو وہ نبوّت کے اجزا ء میں سے حقیقی طور پر ایک جزء ہوتا ہے (کیونکہ وہ نبی کے لئے وحی کا ایک حصہ ہوتا ہے)اور اگر غیرِ نبی کا خواب ہو تو اُسے مجازی طور پر نبوّت کے اجزاء میں سےایک جزء کہا جاتا ہے۔إِنْ وَقَعَتِ الرُّؤْيَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ جُزْءٌ مِنْ أَجْزَاءِ النُّبُوَّةِ حَقِيقَةً وَإِنْ وَقَعَتْ مِنْ غَيْرِ النَّبِيِّ فَهِيَ جُزْءٌ مِنْ أَجْزَاءِ النُّبُوَّةِ عَلَى سَبِيلِ الْمَجَازِ ۔(تحفۃ الاحوذی :6/453) (3)حقیقی طور پر نبوّت کا جزء مراد ہے ، اور اِس سے یہ لازم نہیں آتا کہ نبوّت باقی ہے ، بلکہ زیادہ سے زیادہ یہ سمجھ آتا ہے کہ نبوّت کا ایک جزء باقی ہے اور نبوّت کے جزء کے باقی ہونے سے پوری نبوّت کا باقی ہونا لازم نہیں آتا ۔