خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
(2)حضرت ابوبکر صدیقکا تعبیر بیان کرنے میں پیش قدمی کرنا اُن کی چوک تھی ، اُنہیں نبی کریمﷺکو تعبیر بیان کرنے کا موقع دینا چاہیئے تھا ۔ (3)حضرت ابوبکر صدیقنے تعبیر دینے میں رسّی پکڑنے والے والوں کی تعیین نہ کرنا اُن کی چوک تھی ۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ تینوں توجیہات درست نہیں ہیں ، اِس لئے کہ قرآن و حدیث ایک ہی ہیں ، لہٰذا ” قرآن مجید کی نرمی اور مٹھاس“میں حدیث بھی داخل ہے ۔اور اُنہوں نے چونکہ نبی کریمﷺسے اجازت لے کر تعبیر دی تھی اِس لئے یہ بھی حضرت ابوبکر صدیقکی کوتاہی قرار نہیں دی جاسکتی ۔ اور رسّی پکڑنے والوں کی تعیین نہ کرنا بھی کوتاہی نہیں ، اِس لئے کہ یہ تو کلام میں اجمال ہے جس کو کوتاہی نہیں کہا جاسکتا۔لہٰذا زیادہ سے زیادہ جس بات کو کوتاہی کہا جاسکتا ہے وہ یہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقنے تیسرے شخص(حضرت عثمان ) کے بارے میں یہ کہا تھا کہ پھر اُس کے لئے رسّی کو جوڑ دیا جائے گا اور وہ بھی اُس کے ذریعہ اوپر چڑھ جائےگا ، حالانکہ یہ مراد نہیں تھی ،اِس لئے کہ وہ تیسرا شخص جس کی رسّی ٹوٹ گئی وہ تو شہید ہوگیا ، رسّی کو جوڑے جانے کے بعد چڑھنے والا شخص اُس کے بعد چوتھا شخص ہے یعنی حضرت علی کرّم اللہ وجہہ۔(تحفۃ الالمعی :6/75)حضرت عبد اللہ بن سلام کا خواب : سیدنا عبداللہ بن سلامؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کے عہد میں ایک خواب دیکھا جو آپﷺ سے بیان کیا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ گو یا کہ میں ایک باغ میں ہوں اور اس کی کشادگی اور سرسبز ی کی تعریف کی ، اور اس کے درمیان میں ایک لوہے کا ستون ہے جس کا پایہ زمین میں ہے اور سر آسمان میں ، اس کے اوپر کی طرف ایک کڑا لگا ہے۔ تو مجھے کہا گیا کہ اس کے اوپر چڑھ۔ میں نے کہا کہ میں اتنی طاقت نہیں رکھتا (نہیں چڑ ھ سکتا) پھر ایک خدمتگار آیا اور اس نے پیچھے کی طرف سے میرے کپڑے اٹھا دیے ، پس میں چڑھنے لگا یہاں تک کہ چوٹی پر پہنچ گیا اور میں نے وہ کڑا پکڑا لیا تو مجھ سے کہا گیا کہ مضبوطی سے تھا مے رکھ۔ جب تک میں نیند سے اٹھا یہ کڑا تھامے رہا۔