خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
دَارِ عُقْبَةَ بْنِ رَافِعٍ، فَأُتِينَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ، فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَةَ لَنَا فِي الدُّنْيَا، وَالْعَاقِبَةَ فِي الْآخِرَةِ، وَأَنَّ دِينَنَا قَدْ طَابَ۔(مسلم :2270)فائدہ :………نبی کریمﷺنے مذکورہ خواب میں در اصل ”اسماءِ حسنہ “ سے اچھی تعبیر لی ہے ، کیونکہ اِسمیں آپﷺنے ”عُقبہ“ کے لفظ سے عاقبت(آخرت) کو لیا ، ”رافع “ کے لفظ سے رفعت (بلندی) کو لیا اور ”ابن طاب“ کے لفظ سے طَیِّب الدّین (دین کی پاکیزگی اور عمدگی)کو لیا ۔ اِس سے معلوم ہوا کہ تعبیر لیتے ہوئے اسمائے حسنہ کو اور اچھی کنیتوں کو بھی مدِّنظر رکھنا چاہیئے ۔(مرقاۃ المفاتیح :7/2922)نبی کریمﷺکا اللہ تعالیٰ کو خوب میں دیکھنا : نبی کریمﷺنے اپنا خواب بیان فرمایا: میں نے اپنے پروردگار بزرگ و برتر کو (خواب میں) بہت ہی اچھی صورت میں دیکھا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پوچھا کہ مقربین فرشتے کس معاملے میں بحث کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: پروردگار ! تو ہی بہتر جانتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ (یہ سن کر) اللہ تعالیٰ نے (اپنی شان کے مطابق)میرے کندھوں کے درمیان اپنا ہاتھ رکھا جس کے ٹھنڈک مجھے اپنے سینہ پر محسوس ہوئی (اور اس کی وجہ سے) میں زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو جان گیا، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی: ﴿وَكَذٰلِكَ نُرِيْٓ اِبْرٰہيْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلِيَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِيْنَ﴾۔(الانعام :75) ترجمہ :……اور اس طرح ہم نے ابراہیم کو زمین و آسمانوں کا تصرف دکھایا تاکہ وہ یقین کرنے والے لوگوں میں شامل ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (یعنی آپ کو زمین و آسمانوں کا علم دینے کے بعد سوال فرمایا، کہ اے محمد! (ﷺ) آپ کو معلوم ہے کہ مقربین فرشتے کس معاملے میں بحث کر رہے ہیں؟ (آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ) میں نے عرض کیا،