خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
چوتھا ادب : خواب دیکھنے والے کے بارے میں معلومات لینا : کبھی خواب دیکھنے والا خودآکر خواب بیان کرتا ہے اور کبھی کسی دوسرے کے واسطے سے خواب بیان کرواتا ہے ، کبھی خط کے ذریعہ لکھ کر تعبیر دریافت کرتا ہے ، اِس لئے بعض اوقات خواب دیکھنے والے کی ذات اور اُس کی شخصیت واضح نہیں ہوتی ، اِس لئے تعبیر بتانے والے کو چاہیئے کہ وہ تعبیر سے قبل خواب دیکھنے والے کے بارے میں سوالات کرے ۔ مثلاً: خواب دیکھنے والا کون ہے ؟ اُس کا نام کیا ہے ؟ وہ مرد ہے یا عورت ؟ بچہ ہے یا بالغ؟ معزز اور شریف آدمی ہے یا عامی ؟ اِسی طرح اُس کا پیشہ کیا ہے ، کیا کام کرتا ہے ۔وَلَا يعبر حَتَّى يعلم من الرَّائِي واسْمه وَهل هُوَ ذكر أَو أُنْثَى طِفْل أَو بَالغ حر شرِيف أَو وضيع وحرفته۔(جامع تفاسیر الأحلام :1/13) اِن سوالات کی وجہ یہ ہے کہ خوب دیکھنے والے کی شخصیت ، اُس کے نام اور سیرت و کردار کا تعبیر کے ساتھ بڑا گہرا تعلّق ہوتا ہے ، ایسا ہوسکتا ہے کہ ایک ہی خواب ایک شخص کے لئے کچھ تعبیر رکھتا ہو اور وہی خواب کسی دوسرے شخص کے لئےدوسری تعبیر کا حامل ہو ۔علمِ تعبیر کی کتابوں میں اس کی ہزاروں مثالیں ملتی ہیں ۔پانچواں ادب : پردہ پوشی سے کام لینا : اگر خواب ایسا ہو جس کوسُن کو کر خواب دیکھنے والے کا کوئی عیب یا گناہ معلوم ہو تو اُس کو چھپانا چاہیئے ، لوگوں کے سامنے اُس کو بیان نہیں کرنا چاہیئے ، اِس لئے کہ حدیث میں آتا ہے :جو کسی مسلمان کے عیوب کی پردہ پوشی کرے اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اُس کی پردہ پوشی فرمائیں گے۔مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ۔(ابن ماجہ :2544)لہٰذا جب کوئی گناہ انسان کا اُس کے خواب سے معلوم ہو تو اُس کو چھپانا چاہیئے اور اُسے نیکی اور تقویٰ کی تلقین کرنی چاہیئے ۔ پردہ پوشی میں یہ بھی داخل ہے کہ اگرمُعبّر کو خواب میں کوئی مصیبت اور غم نازل ہوتا ہوا معلوم ہو تو اُسے بھی خواب دیکھنے والے سے چھپائے ،کیونکہ اُس کے سامنے ذکر کردینے کی صورت میں وہ پریشان ہوجائے گا،پس بہتر