خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
اچھے خواب کیسے دیکھے جائیں : اچھے خواب کے حصول کے لئے عموماً وظائف اور اوراد تلقین کیے جاتے ہیں ، لیکن احادیثِ طیّبہ میں اِس کا سب سے بہتر اور اچھا طریقہ جس کی طرف عموماً لوگوں کی توجّہ نہیں ہوتی وہ یہ ذکر کیا گیا ہے کہ انسان کو صدق و اِخلاص کا حامل ہونا چاہیئے،نیکی اور تقویٰ کے راستے پر گامزن ہونا چاہیئے ، گناہوں کی گندگی کو اپنے سے دور کرنا چاہیئے ، شیطان سے دور اور رحمان کے قریب تر ہونا چاہیئے ، یہ ایسا مؤثر اور کار آمد نسخہ ہے جس پر عمل کرنے سے انسان کے اندر ملکوتی صفات پیدا ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اُسے مبارک اور سچے خواب بکثرت نظر آنے لگتے ہیں۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :لوگوں میں سب سے زیادہ سچا خواب اس کا ہوتا ہے جو سب سے زیادہ سچا ہو۔وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا۔(ترمذی:2270)اِس سے معلوم ہوا کہ سچے لوگوں کا خواب بھی سچا ہوتا ہے ، اِس لئے قول و فعل میں سچائی کو اپنا کر اِس نعمت کو حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ ایک روایت میں ہے : نیک آدمی کے اچھے خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہیں ۔الرُّؤْيَا الحَسَنَةُ، مِنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ، جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ۔(بخاری :6983)اِس سے معلوم ہوا کہ جن خوابوں کو نبوّت کے اجزاء میں سے ایک جزء ہونے کی حیثیت حاصل ہوتی ہے وہ بھی نیک آدمی کے ہونا ضروری ہیں ، فاسق کے خواب نبوّت کا جزء کہلانے کے قابل نہیں ۔فتح الباری میں ہے :فاسق و فاجر شخص کے خواب نبوّت کے اجزاء میں شمار نہیں کیے جاتے ۔رُؤْيَا الْفَاسِقِ لَا تُعَدُّ فِي أَجْزَاءِ النُّبُوَّةِ۔(فتح الباری :12/362) تفسیر قرطبی میں علّامہ ابن عبد البرّکا یہ قول نقل کیا گیا ہے : جس شخص کی نیّت اپنے ربّ کی عبادت میں خالص ہو،یقین کامل ہو اور بات کا سچاہو اُس کا خواب زیادہ سچا اور نبوّت کے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔فَمَنْ خَلَصَتْ نِيَّتُهُ فِي عِبَادَةِ رَبِّهِ وَيَقِينُهُ وَصَدَقَ حَدِيثُهُ، كَانَتْ رُؤْيَاهُ أَصْدَقَ، وَإِلَى النُّبُوَّةِ أَقْرَبَ۔(قرطبی :9/123)