خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
محروم اور تہی دست ہوجاتا ہے ۔حدیث میں آتا ہے: بے شک تھوڑی سی ریاکاری بھی شرک ہے ۔إِنَّ يَسِيرَ الرِّيَاءِ شِرْكٌ۔(ابن ماجہ :3989)اِس لئے اِخلاصِ نیّت کو مدِّ نظر رکھنا بہت ضروری ہے ۔خواب سننے اور تعبیر بتانے والے کے لئے آداب :پہلا ادب : خواب سنانے والے کو دعاء دینا : حضرت ابن زِمل فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺجب صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تو ارشاد فرماتے کیا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ؟ ایک دفعہ پوچھنے پر میں نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے ، آپﷺنے یہ دعاء دی : خَيْرًا تَلْقَاهُ وَشَرًّا تَتَوَقَّاهُ وَخَيْرٌ لَنَا وَشَرٌّ عَلَى أَعْدَائِنَا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ۔یعنی اللہ کرے کہ تم بھلائی حاصل کرو ، شر سے بچو ، یہ خواب ہمارے لئے بہتر اور ہمارے دشمنوں کے اوپر بُرا ثابت ہو اور تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے ۔اُس کے بعد آپﷺنے فرمایا کہ اپنا خواب بیان کرو۔(فتح الباری :12/432)(طبرانی کبیر:8146) حضرت عمر کا یہ قول منقول ہے کہ جب کوئی شخص اپنے بھائی سے خواب بیان کرے تو سننے والے کو چاہیئے کہ وہ یوں کہے : خَيْرٌ لَنَا، وَشَرٌّ لِأَعْدَائِنَا۔(شعب الایمان:4437)دوسرا ادب : اگر تعبیر نہ جانتا ہو تو خاموش رہنا : اگر خواب سننے والے کو اُس کی تعبیر آتی ہے تو بیان کرے ، ورنہ اپنی طرف سے دل میں آنے والے خیالات کو تعبیرکے طور پر پیش نہ کرے ۔امام المعبرین حضرت محمد ابنِ سیرین کے بارے میں آتا ہے کہ جب اُن سے کوئی خواب پوچھتا اور آپ کو اُس کی تعبیر نہ آتی تو اُس کی تعبیر ہر گز نہیں بتاتے تھے ۔(مقدمہ کامل التعبیر ، مترجم )