خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
(1)………عالم یعنی علمِ تعبیر جاننے والے سے ۔ (2)………صاحبِ رائے اور سمجھ دار شخص سے ۔ (3)………دوست اور خیرخواہ شخص سے ۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :خواب کسی سے بیان مت کرو مگر صرف محبت کرنے والے اور صاحبِ رائے یعنی سمجھ بوجھ رکھنے والے سے ۔وَلَا تَقُصَّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ، أَوْ ذِي رَأْيٍ۔(ابوداؤد:5020) ایک روایت میں ہے :اپنا خواب کسی عقلمند یا دوست کے سامنے ہی بیان کیا کرو۔وَلَا يُحَدِّثُ بِهَا إِلَّا لَبِيبًا أَوْ حَبِيبًا۔(ترمذی:2278) ایک روایت میں ہے : خواب صرف کسی عالم یا خیر خواہ کے سامنے ہی بیان کیا کرو ۔لَا تُقَصُّ الرُّؤْيَا إِلَّا عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ۔(ترمذی:2280)تیسرا ادب : خواب کو بیان کرنے میں جھوٹ سے بچنا : جھوٹ ایک گناہِ کبیرہ ہے جس کی جتنی بھی مذمّت کی جائے کم ہے ، اور یہ جھوٹ اُس وقت اور بھی بُرا ہوجاتا ہے جب حدیثِ رسول ﷺپر بولا جائے ، اور چونکہ اچھے خواب بھی نبوّت کا جزء ہوتے ہیں اِس لئے خواب کے بیان کرنے میں بھی جھوٹ بولنے کو سخت گناہ بلکہ عام جھوٹ سے بھی زیادہ سخت گناہ بتلایا گیا ہے ۔ جھوٹے خواب کی دو صورتیں ہیں : (1)مکمل گھڑا ہوا خود ساختہ خواب بیان کرنا۔ (2)خواب میں ترمیم اور اضافہ کرنا ۔