خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
یہ بڑی کوتاہی عام طور پر دیکھنے میں آتی ہے کہ لوگ خواب سُن کر ضرور کوئی نہ کوئی تعبیر پیش کرنے لگ جاتے ہیں اگرچہ اُن کو علمِ تعبیر کی الف باء بھی نہ آتی ہو ۔ یاد رکھیں ! غلط تعبیر دینے سے بعض اوقات خواب بھی تعبیر کےمطابق واقع ہوجاتا ہے ۔ جیساکہ حدیث پیچھے گزرچکی ہے : خواب معلّق رہتا ہے جب تک کسی کے سامنے بیان نہ کیا جائے ، جب بیان کردیا گیا اور سننے والے نے کوئی تعبیر دیدی تو وہ خواب تعبیر کے مطابق واقع ہوجاتا ہے۔وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يَتَحَدَّثْ بِهَا، فَإِذَا تَحَدَّثَ بِهَا سَقَطَتْ۔(ترمذی:2278) الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ، مَا لَمْ تُعَبَّرْ فَإِذَا عُبِّرَتْ وَقَعَتْ۔(ابوداؤد:5020) ایک اور روایت میں نبی کریمﷺکا یہ ارشاد منقول ہے کہ خواب پہلی تعبیر دینے والے کے مطابق واقع ہوتا ہے وَالرُّؤْيَا لِأَوَّلِ عَابِرٍ۔(ابن ماجہ :3915) مذکورہ بالا دونوں حدیثوں میں جس طرح خواب دیکھنے والے کو احتیاط کی تعلیم دی گئی ہے کہ ہر کسی سامنے خواب بیان کرتا مت پھرے اسی طرح خواب کی تعبیر بیان کرنے والے کو بھی حزم و احتیاط سے تعبیر بیان کرنے کی تعلیم دی گئی ہے ، اِسلئے تعبیر بیان کرنے والے کو خوب سوچ سمجھ کر تعبیر دینی چاہیئے ۔تیسرا ادب : تعبیر دینے میں جلدی نہ کرنا : تعبیر دینے سے پہلے خواب کو مکمل اور اچھی طرح سے سننا چاہیئے ۔چنانچہ علمِ تعبیر کے ماہرین فرماتے ہیں :جواب دینے میں جلد بازی سے کام نہ لے ، بلکہ پہلے سوال یعنی خواب کو اچھی طرح مکمل سُن لے اور پھر کافی دیر تک غور و فکر اور تدبّر کرتا رہے ۔وَلَا يشرع فِي الْجَواب حَتَّى يَسْتَوْفِي السُّؤَال بِتَمَامِهِ ويطيل التَّأَمُّل والتدبر وَلَا يعجل۔(جامع تفاسیر الأحلام :1/13)