خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
کو 2 سے ضرب دیں تو چھیالیس اجزاء بنیں گے جن میں سے ایک جزء ”چھ مہینے “ بنتے ہیں ۔ پس مومن کے خواب بھی گویا کہ نبوّت کا چھیالیسواں جزء ہے کیونکہ اس کی مناسبت ابتدائی چھ مہینوں کے ساتھ ہوتی ہے جو سچے خوابوں کا زمانہ تھا ۔(فتح الباری :12/364)اِقترابِ زمان کا مطلب : نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :جب زمانہ قریب ہو جائے گا تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا۔إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا المُؤْمِنِ تَكْذِبُ۔(ترمذی:2270) ایک اور روایت میں ہے:آخری زمانے میں مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا۔فِي آخِرِ الزَّمَانِ لَا تَكَادُ رُؤْيَا المُؤْمِنِ تَكْذِبُ۔(ترمذی:2291) اِس حدیث میں ”اِقترابِ زمان “ کا کیا مطلب ہے ، اِس میں چار قول ذکر کیے گئے ہیں : (1)قیامت کا قرب مراد ہے ، یعنی جب قیامت قریب ہوگی تو خواب سچے ہوں گے ۔ (2)طیِّ زمان(زمانے کا لِپٹ جانا) مراد ہے ، یعنی جب وقت تنگ ہوجائے گا اور سال مہینے کی طرح ، مہینہ ہفتہ کی طرح ، ہفتہ دن کی طرح اور دن گھنٹہ کی طرح محسوس ہوگا ، اُس وقت خواب سچے ہوں گے ۔ (3)رات اور دن کا مساوی ہونا مراد ہے ، یعنی جب رات اور دن برابر ہوں ، نہ راتیں بہت زیادہ لمبی ہوں اور نہ دن ، بلکہ اعتدال کا زمانہ ہو تو اُس وقت کے خواب اکثر سچے ہوتے ہیں ۔ (4)صبح کی نزدیکی مراد ہے ، یعنی جب صبح کا زمانہ قریب ہوجائے (صبح صادق کا وقت ہو )تو اکثر خواب سچے ہوتے ہیں، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے ”أَصْدَقُ الرُّؤْيَا بِالأَسْحَارِ“۔(تحفۃ الالمعی :6/53)(تحفۃ الاحوذی :6/452)