خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
یہ ہے کہ اُس کو صدقہ کی تلقین کرے ، صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے ۔وَإِذا ظهر لَهُ من الرُّؤْيَا عَورَة لكَون الرَّائِي مكبا على معصة كتم ذَلِك وَلَا يذكرهُ لَهُ بل يَأْمُرهُ بالتقوى ويعظه وَإِن دلّت على حُصُول غم أَو كرب أَو مُصِيبَة كتم ذَلِك أَيْضا ويأمره بِالصَّدَقَةِ۔(جامع تفاسیر الأحلام :1/13)چھٹا ادب : اچھی تعبیر دینا : جب تم میں سے کوئی پسندیدہ چیز خواب میں دیکھے تو اُسے چاہیئے کہ کسی سمجھ دار خیر خواہ سے بیان کرے ، اور اُس تعبیر بتانے والے کو چاہیئے کہ اچھی بات کہےیا اچھی تعبیر دے۔فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الشَّيْءَ يُعْجِبُهُ، فَلْيَقُصهَا عَلَى ذِي رَأْيٍ نَاصحٍ، وَلْيَقُلْ خَيْرًا، أَوْ لِيَتَأَوَّلْ خَيْرًا۔(شعب الایمان :4428) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے : جب تم کسی مسلمان کوخواب کی تعبیر بتایا کرو تو خیر و بھلائی کی تعبیر بتایا کرو، اِس لئے کہ خواب اُسی طرح واقع ہوجاتے ہیں جس طرح اُن کی تعبیر دی جاتی ہے ۔إِذَا عَبَرْتُمْ لِلْمُسْلِمِ الرُّؤْيَا فَاعْبُرُوهَا عَلَى الْخَيْرِ، فَإِنَّ الرُّؤْيَا تَكُونُ عَلَى مَا يَعْبُرُهَا صَاحِبُهَا۔(سنن دارمی :2209)ساتواں ادب :تعبیر کے درست ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر اداء کرنا : تعبیر اگر درست ہوجائے تو معبّر کو اللہ تعالیٰ کا شکر اداء کرنا چاہیئے ، اپنا ذاتی کمال نہیں سمجھنا چاہیئے ، اِس لئے کہ اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والے ہیں ۔وَإِذا أصَاب فِي تَعْبِيره فَلَا يعجب بِنَفسِهِ بل يشْكر الله الَّذِي هداه ووفقه لإصابة الصَّوَاب۔(جامع تفاسیر الأحلام :1/13) حضرت یوسف نےجیل کے اندر دو قیدیوں کواُن کے خواب کی تعبیر بتلائی تھی اور اُس موقع پر یہی کہا تھا کہ یہ میرا کمال نہیں ، اللہ تعالیٰ کا عطاء کردہ ہے ۔﴿ ذَلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي﴾۔(یوسف :37) خود جب حضرت یوسف کا خواب جو اُنہوں نے بچپن میں دیکھا تھا کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند حضرت یوسف کو سجدہ کررہے ہیں ، جب وہ خواب پورا ہوا تو اُس کو اپنی جانب منسوب نہیں کیا بلکہ یہی کہا تھا کہ یہ