خواب کے اسلامی آداب و احکام |
خواب کا |
|
ترمیم اور اضافہ کا مطلب یہ ہے کہ کبھی خواب کو دلچسپ بنانے اور واقعات کو ایک دوسرے سے ملانے کے لئے اپنی جانب سے ایسی باتیں خواب میں داخل اور شامل کردی جاتی ہیں جو انسان نے دیکھی نہیں ہوتیں ، یاد رکھیں ! یہ بھی جھوٹ ہے ، جس سے احتراز کرنا بہت ضروری ہے ۔جھوٹا خواب بیان کرنے کی وعیدیں : جھوٹا خواب بیان کرنا گناہ کبیرہ ہے ، نبی کریمﷺنے اس پر سخت وعیدیں ذکر فرمائی ہیں : ارشادِ نبوی ہے :بے شک سب سے زیادہ سخت جھوٹ یہ ہے کہ انسان اپنی آنکھ سے وہ (خواب )دیکھنا بیان کرے جو اُس نے نہیں دیکھا ۔إِنَّ مِنْ أَفْرَى الفِرَى أَنْ يُرِيَ عَيْنَيْهِ مَا لَمْ تَرَ۔(بخاری :7043) بڑا بہتان (اور سخت جھوٹ) یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا اور کسی کو اپنا باپ کہے یا وہ بات کہے جو اس کی آنکھ نے خواب میں نہیں دیکھی یا اللہ کے رسولﷺ پر وہ (جھوٹی) بات لگائے جو آپﷺ نے نہیں فرمائی ۔إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الفِرَى أَنْ يَدَّعِيَ الرَّجُلُ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ يُرِيَ عَيْنَهُ مَا لَمْ تَرَ، أَوْ يَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ۔(بخاری :3509) ایک روایت میں ہے :جس نے جان بوجھ کر خواب بیان کرنے میں جھوٹ سے کام لیا اُسے چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے ۔مَنْ كَذَبَ فِي الرُّؤْيَا مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ۔(مسند احمد :1089) ایک اور روایت میں ہے :جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا اسے قیامت کے دن دو جَو کے دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ ہرگز ان میں گرہ نہیں لگا سکے گا۔مَنْ تَحَلَّمَ كَاذِبًا كُلِّفَ يَوْمَ القِيَامَةِ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ وَلَنْ يَعْقِدَ بَيْنَهُمَا۔(ترمذی:2283)ابن ماجہ کی روایت میں اِس کے ساتھ یہ الفاظ بھی ہیں ” وَيُعَذَّبُ عَلَى ذَلِكَ “یعنی اِس پر اُسے عذاب دیا جائے گا ۔(ابن ماجہ :3916)