من النفاق
کیا ہو وہ نفاق کے ایک حصہ پر مرے گا۔
اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ کامل وہ شخص ہے جو جہاد کے تمام درجات و مراتب کا جامع ہو، نبی خاتم صلی اللہ علیہ و سلم کامل ترین، اور خدا تعالی کے مقرب ترین بندہ تھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جہاد کے تمام اقسام و مراتب کی تکمیل فرمائی، اور راہ خدا میں جہاد کا حق ادا کردیا، اور بعثت کی ابتداء سے وفات تک جہاد میں مشغول رہے، دعوت و تبلیغ میں سرگرم عمل اور باطل طاقتوں سے برسر پیکار رہے، رات دن خفیہ و علانیہ لوگوں کو خدا کی طرف بلاتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے صحابہ سخت اذیتیں اور تکلیفیں جھیلتے تھے، یہاں تک کہ آپ کے کچھ صحابہ حبشہ کی طرف ہجرت کرگئے، پھر وہ وقت بھی آیا جب آپ خود بنفس نفیس اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ مدینہ کی طرف ہجرت کرنے پر مامور ہوئے، مدینہ منورہ میں جب استقرار ہوگیا، اور اللہ نے اپنی خاص مدد اور مومن بندوں کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی نصرت فرمائی، اور ان کے دل آپس میں جوڑ دئیے، انصار اور لشکر اسلام نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی پشت پناہی کی، اپنی جانیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر نثار کردیں، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت کو باپ دادوں، بیٹوں پوتوں، اور شوہروں بیویوں پر ترجیح دی، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم انہیں ان کی اپنی ذات سے زیادہ محبوب اور عزیز ہوگئے، اس وقت عربون اور یہودیوں نے متفقہ دشمنی کی ٹھان لی، اور متحدہ طور پر مسلمانوں کے مقابلہ میں صف آراء و برسر پیکار ہوگئے، ادھر اللہ تعالی نے مسلمانوں کو صبر اور عفو و درگزر کا حکم فرماتا رہا، یہاں تک ان کی جمعیت مضبوط ہوگئی، اور ان کی ایک طاقت ہوگئی، اس وقت اللہ تعالی نے قتال کی اجازت مرحمت فرمائی، لیکن فرض نہیں کیا، اور فرمایا:
أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ
جن مسلمانوں سے ﴿ خواہ مخواہ﴾ لڑائی