تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
اجازت کے بستی والوں سے خفا ہوکر دریا کے سفر پر چلے گئے تھے ایک بڑی مچھلی نے ان کو نگل لیا ۔پھر مچھلی کے پیٹ میں ہی انھون نے اللہ کے حضور میں توبہ کی جو قبول ہوئی اور مچھلی نے ان کو خشکی پر اگل دیا ۔ اس کے بعد سورۂ ص ٓ شروع ہوتی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے مشرکین مکہ تکبر اور ضد میں مبتلا تھے کہ انہوں نے حق کو ماننے سے انکار کر دیا اور باتیں بناتے ہوئے یکبارگی حضور ﷺ کے پاس سے اٹھ کر چلے گئے ، ارشاد ہوا کہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے کہ ہم نے انہی میں سے ایک پیغمبر ان کی ہدایت کیلئے مبعوث فرمایا ہے ۔کیا منکرین نہیں سمجھتے کہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی نافرمان قوموں کو ایسی حرکت پر ہلاک کر چکے ہیں ، اے نبی !جو ناروا باتیں یہ منکربناتے ہیں آپ ان پر صبر کیجئے ۔ پھر دا ود ؑ کا واقعہ ذکر فرمایا ہے کہ ان کو اللہ نے بہترین قوت فیصلہ عطا فرمائی تھی انہوں نے ایک تنازعہ کا فیصلہ فرمایا تھا مگر اللہ کی طرف سے ان کا ایک امتحان تھا جس کا فیصلہ کرتے ہی ان کو احساس ہوگیا ۔مجبورا سجدے میں گر گئے توبہ کی جو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی ۔ پھر ایوب ؑ کی سخت بیماری اور ان کے صبر کا واقعہ بیان فرمایا گیا ہے اسی طرح اور کئی پیغمبروں کے واقعات بیان فرمائے گئے ہیں ،آخر میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ شیطان کو ہم نے قیامت تک کیلئے مہلت دیدی ہے وہ بہکائے گا ضرور مگر اللہ کے خالص بندے اس کے فریب میں نہیں آئیں گے ۔ اس کے سورۂ زمر شروع ہوتی ہے ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ ایسے لوگوں کو ہدیات نہیں دیتا جو جھوٹے اور کافر ہوں ، اللہ کسی کو اپنا بیٹا نہیں بناتا وہ واحد اور غالب ہے وہ لوگوں سے بے نیاز ہے ہا ںاسے شکر گذار بندے پسند ہیں ہر شخص اپنا حساب دے گا اور کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائیگا ،سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے ، قرآن نصیحت اور ہدایت کیلے نازل فرمایا گیا ہے اور اسمیں ایسے مضامین بیان کئے گئے ہیں جن میں ذرہ سی کجی نہیں تاکہ گمراہ لوگ راہ راست پر آجائیں اور برے انجام سے بچیں ۔