تحفہ تراویح |
سم اللہ |
عذاب کیوں نہیں ٹوٹ پڑتا ۔اے نبی ﷺ انہیں خبردار کر دیجئے کہ اللہ کا عذاب ان پر اتر کر رہے گا وہ بہکے ہوئے ہیں ہم چاہیں تو پچھلی معتوب امتوں کی طرح زمین دوز کر دیں اور ان پر پتھر کی بارش برسائیں ایمان والوں کیلئے اسمیں اللہ کی نشانیاں ہیں ۔ گذشتہ انبیاء کے واقعات کا ذکر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ،ارشاد ہواہم نے داود ؑکیلئے لوہے کو نرم بنا دیا تھا کہ وہ اپنے لئے سامان تیار کریں پہاڑ اور پرند ان کے تابع کر دیئے تھے ،اسی طرح سلیمان ؑ کیلئے تانبے کا چشمہ بہا دیا اور ہوا اور تخت کو انکے تابع کردیا تھا ، اہل سبا پر ان کی ناشکری اور کفران نعمت کی بارش میں عذاب نازل کیا اور انھیں سیلاب سے ہلاک کر دیا تھا ،اس کے بعد سورۂ فاطر شروع ہو تی ،فرمایا کہ اللہ نے بغیر کسی نموبے کے آسمان وزمین کو پیدا کیا ہم نے فرشتوں کو اپنا پیغام رساں مقرر کیا ہے بعض فرشتوں کے بازو ہیں بعض کے تین اور بعض کے چار ہم جس پر اپنی رحمت کے دروازے کھولدیں انہیں کو ئی بند نہیں کر سکتا اور جس پر بند کردیتے ہیں انہیں کوئی کھول نہیں سکتا ۔ ’’ مَایَفْتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَۃٍ فَلا مُمْسِکَ لَھَا ‘‘۔ آگے فرمایا کہ لوگو! تم شیطان کے مکر وفریب سے بچو وہ تمہارے بد اعمال تم کو خوشنما کر کے دکھاتا ہے تم اسے اپنا دشمن ہی سمجھو ،لوگو! تم اپنے مال میں سے جو کچھ بھی خیرات کرتے ہو اللہ تم کو اس کا پورا پورا اجر دیتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اللہ غنی ہے اور تعریف کے لائق ہے ،ہاں بے شک تم اللہ کے محتاج ہو اللہ کو ہر چیز پر قدرت ہے اگر وہ لوگوں کو ان کی بد اعمالی پر گرفت کرتا تو روئے زمین پر ایک متنفس بھی زندہ باقی نہ رہتا مگر وہ اپنے بندوں کو ایک مقرر وقت تک کیلئے مہلت دیتا ہے ۔ اس کے بعد سورۂ یٰسٓ شروع ہوتی ہے اللہ ارشاد فرماتے ہیں اے نبی ! ہم نے تمہیں پیغمبر بنا کر بھیجا ہے اور تم پر قرآن اس لئے نازل فرمایا گیا ہے کہ تم لوگوں کو ہدایت پہنچا دو ،ہر چند ان میں اکثر ایسے ہیں جن کی عقل پر پردے پڑے ہوئے ہیں اورانہیں نصیحت کرنا یا نہ کرنا سب برابر ہے ،نصیحت اور ہدایت سے تو وہ فائدہ اٹھاتے ہیں جو بن دیکھے اللہ کو مانتے ہیں اور ایسوں کی پیروی کرتے ہیں جو اپنی خدمات کا صلہ نہیں مانگتے ،قرآن کا فرمان ہے ’’ اِتَّبِعُوْا مَنْ لَا یَسْئَلُکُمْ اَجْرًا وَّھُمْ مُّھْتَدُوْنَ ‘‘۔