تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
واقعات کا ذکر ہے ، آج کی تراویح میں اصحاب کہف اور ملاقات خضر وموسی کا ذکر تلاوت کے مطابق کیا جائیگا ، قصہ ٔ ذو القرنین بعد میں بیان ہوگا ، (انشاء اللہ ) اصحاب کہف کا واقعہ یہ ہیکہ چند نوجوان اپنے ظالم معاشرہ سے تنگ آکر بستی سے نکل کھڑے ہوئے اور پہاڑ کے دامن میں ایک غار میں پناہ گزیں ہو گئے اللہ تعالیٰ نے ان پر دراز نیند طاری کر دی ، غار کے منھ پر ان کا کتا محافظت کرتا رہا برسوں کے بعد جب جابر حکومت تبدیل ہو چکی تھی اور معاشرہ بدل چکا تھا اللہ تعالیٰ نے انھیں نیند سے بیدار فرمایا اور غار کے حالات سے ان کو واقف کیا جس کے بعد اسی غار میںان پر مو ت طاری کر دی گئی اب وہ قیامت کو اٹھا ئے جائینگے ،اس کے بعد حضرت موسی اور حضرت خضر کی ملاقات کا ذکر ہے مشیت الٰہی کا نظام جن مصالح ربی پر چل رہاہے اس کی قدرت کی نشانیاں موسی ؑ کو دکھا ئی گئی حضرت خضر اچھی بھلی کشتیوں کو ناکارہ کر دیتے ہیں پھر اچھے خاصے کودتے کھیلتے لڑکے کو قتل کردیتے ہیں ، اور کچھ ناشکرے کج خلق لوگوں کی گرتی ہوئی دیوار کو سہار ا دے دیتے ہیں موسیٰ ؑ سے یہ باتیں برداشت نہیں ہوئی اعتراض فرماتے ہیں ۔ بالآ خر حضرت خضر مشیت ایزدی سے انھیں آگاہ کر کے ان کی تسلی کر دیتے ہیں اللہ کی طرف سے اس عمل غیبی کا انجام خیر ہے شر نہیں ، درمیان سورت میں ارشاد باری ہے کہ ہم نے قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا ہے مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو ہے۔ ’’ وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ ھٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ وَکَانَ الْاِنْسَانُ اَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلًا‘‘۔ یعنی اللہ کی طرف سے جو ہدایات ان کے پاس آتی ہیں اسمیں جھگڑتے ہیں اور ماننے سے انکار کرتے ہیں ،قرآن میں ٹھیک ٹھیک سیدھی سیدھی باتیں ہیں تاکہ عقل رکھنے والے اور آیات میں غور وفکر کرنے والے ہدایت پائیں ،منجملہ ان باتوں کے واقعۂ کہف اور واقعۂ خضر وموسی بھی ہیں تاکہ عبرت حاصل کریں ، اور اللہ تعالیٰ ہمیں چشم بینا دل گریاں نصیب فرمائے ۔آمین ۔