ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
آتے ہیں گویا یہ سب دماغ کے خزانے میں محفوظ ہیں حالانکہ اگرکسی دماغ کو کھول کر دیکھا جائے تو اِن میں سے کوئی بھی چیز موجود نظر نہ آئے گی تو اگر دماغ کھولنے والا یہ کہے کہ یہاں توکوئی نقشہ یا رنگ نظر نہیں آرہا اِس لیے میں یہ نہیں مانتا کہ ذہن میں سیاہی یاسفیدی کاعکس ہوا کرتا ہے، بھلا یہ چیزیں دماغ میں محفوظ رہاکرتی ہیں ؟ توایسے آدمی کو بڑا بے عقل کہا جائے گا کیونکہ اگر دماغ میں کوئی خاکہ نہ ہوا کرتا اور کسی رنگ کا عکس دماغ میںنہ ہوتا توآدمی ایک آدمی کو دیکھ کر دوبارہ نہ پہچا ن سکتا اپنے گھر سے نکلتا تو گھر واپس نہ آسکتا اور واپس آبھی جاتا تو اپنے گھر والوں کونہ پہچانا کرتا، ہر دفعہ نیا تعارف کرانا پڑتا ١ تو دماغ کی قو توں کے خزانہ میں لا محالہ رنگین عکس کا وجود ماننا پڑے گا جیسے کہ ہر وقت تجربہ سے ثبوت ملتا رہتا ہے اور ہر پڑھا لکھا اور جاہل اِس بات کو سمجھ سکتا ہے۔ بالکل اِسی طرح ایک واقعی اور حقیقی سیاہی و سفیدی دلوں پر آتی ہے اور اِس کا تعلق گناہ اور نیکی سے ہوا کرتا ہے وہ ہی حدیث شریف میں بیان فرمائی گئی ہے۔ (بحوالہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور ٥ جولائی ١٩٦٨ئ) ماہنامہ اَنوار مدینہ لاہور میں اِشتہار دے کر آپ اپنے کاروبار کی تشہیر اور دینی اِدارہ کا تعاون ایک ساتھ کر سکتے ہیں ! نرخ نامہ بیرون ٹائٹل مکمل صفحہ2000اَندرون رسالہ مکمل صفحہ1000 اَندرون ٹائٹل مکمل صفحہ1500اَندرون رسالہ نصف صفحہ500 ------------------------------١ اور دوسری طرف یہی حال باقی گھر والوں کا بھی ہوا کرتا ! ! تو کیا ہوتا ؟ (محمود میاں غفرلہ)