ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
تین باتیں کہی ہیں : پہلی بات یہ کہ حجر ہ نمبر ١٦ میں آپ کا قیام ہوگا، وہاں سامان پہنچا دیا گیا ہے، دوسری بات یہ کہ اگر کوئی تکلیف نہ ہو تو اِن دس دنوں میں ایک کلامِ پاک تراویح میں تین تین پارے یومیہ سنادو، اور تیسری بات یہ کہ آپ تین دن تک میرے مہمان رہیں گے اِس کے بعد آپ اپنے کھانے پینے وغیرہ کا بندوبست خود کریں گے۔ اس تیسری بات سے قدرے گرانی کا میرے دل پر اثر ہوا کہ اتنی قرابت داری اور مجھ پر اولاد جیسی شفقت کے ہوتے ہوئے حضرت نے یہ غیریت کی بات کیوں اختیار فرمائی ؟ مگر چونکہ حاضری اصلاح کے لیے ہوئی تھی اس لیے سب باتیں بخوشی منظور کر لیں اور حکم کے مطابق نامزد کمرے میں قیام کیا اور تراویح میں تین پارے پڑھے تین دن کے بعد حضرت نے فرمایا اور بلا کر فرمایا کہ میں نے میزبانی میں تین دن کی شرط لگائی تھی، وہ ایک ضابطے اور اصول کی بات تھی، تو میری اولاد ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ تھانہ بھون آکر اپنے کھانے کا بندوبست کرے ؟ تیرا کھانا وغیرہ میرے ساتھ ہی ہوگا۔ '' حضرت حکیم الاسلام کا شمار حضرت حکیم الامت کے خاص متعلقین میں ہونے لگا، ایک روز حضرت حکیم الامت نے خط لکھا : ''بے ساختہ میرے دل پر یہ وارد ہوا ہے کہ میں تجھے خلافت دُوں اِس لیے میں تم کو خلافت دیتاہوں، جو کوئی بہ نیت اصلاح و تربیت آئے اُسے تو بہ کرا دیا کرو اور مشائخ کے معمولات تلقین کردیا کرو۔'' حضرت حکیم الاسلام کو حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری سے بھی خلافت تھی۔