Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017

اكستان

42 - 66
 اکثر احناف نے نماز میں بسم اللہ کے پڑھنے کو ضروری کہا ہے جیسا کہ زیلعی نے شرح کنز میں فرمایا ہے کہ صحیح بات یہ ہے کہ بسم اللہ کا نماز کے اندر پڑھنا واجب ہے اور زاہدی نے مجتبیٰ سے نقل کیا کہ صحیح بات یہ ہے کہ بسم اللہ کی قراء ت ہر رکعت میں ضروری ہے اور اِمام ابو حنیفہ سے صحیح روایت اِسی طرح مروی ہے اور نماز میں بسم اللہ کے ساتھ اِخفاء کرنا چاہیے جیسا کہ بخاری و مسلم شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسولِ اکرم  ۖ   ، حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت فاروقِ اعظم کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں اِن میں سے کسی نے بسم اللہ کو بلند آواز سے نہیں پڑھا۔ 
دوسری دلیل  :  وہ حدیث ہے جو اِمام احمد  نے عبد اللہ بن مغفل کے صاحبزادے سے روایت کی ہے کہ مجھ کو میرے والد نے نماز میں بسم اللہ الر حمن الر حیم، الحمد للہ رب العالمین بلند آواز سے پڑھتے سنا اور بعد فراغ کہا کہ بیٹے اسلام میں بدعات اور نئی بات پیدا کرنے سے احتراز کر، میں نے رسول اللہ  ۖ ، ابو بکر و عمر و عثمان کے پیچھے نماز پڑھی ہے اور کسی کو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے نہیں سنا۔ تو احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں بسم اللہ کی قرأت میںاِخفاء کرنا چاہیے یہی سنت ہے۔ رسول اللہ  ۖ  اور خلفائے راشدین کی، اور طبرانی نے اپنی سند کے ساتھ ایک حدیث نقل کی کہ رسولِ اکرم  ۖ ،  حضرت ابو بکر صدیق ،حضرت عمر فاروق ، حضرت عثمان اور حضرت علی بھی نماز میں بسم اللہ آہستہ پڑھتے تھے اور یہی مذہب ہے ابن مسعود واِبن زبیر اور عمار بن یاسر ، سفیانِ ثوری، ابن المبارک وحسن بن    اَبی الحسن و الشعبی والنخعی و قتادہ عمر بن عبد العزیز و اَعمش و زہری و مجاہد واحمد وغیرہ حضرات کا۔ 
دوسرا مذہب یہ ہے کہ بسم اللہ کی قرا ء ت میں جہر کرنا چاہیے۔ امام شافعی بھی اِسی طرف گئے ہیں اور دلیل ابن عباس کی وہ حدیث پیش کرتے ہیں جس میں اُنہوں نے فرمایا کہ  کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ یَجْھَرُ بِسْمِ اللّٰہِ   کہ حضور  ۖ   نماز میں بسم اللہ بلند آواز سے پڑھتے تھے۔ 
جواب نمبر ١  :  اس حدیث کا جواب یہ دیاجاتا ہے کہ یہ معارض ہے ابن عباس کی دوسری حدیث کے جس میں وہ فرماتے ہیں  لَمْ یَجْھَرِ النَّبِیُّ بَسْمَلَةَ حَتّٰی مَاتَ کہ وفات تک نبی  ۖ نے کبھی بھی بسم اللہ بلند آواز سے نہیں پڑھی۔ 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 کثرتِ استغفار قرب کا ذریعہ 7 4
6 بھاگوان اِنسان : 8 4
7 بری موت سے پناہ : 8 4
8 ذات و صفات سے متعلق عقیدہ : 9 4
9 دل کی سیاہی، مثال سے وضاحت : 9 4
10 حیاتِ مسلم 11 1
11 پیدائش سے وفات تک ،اسلامی تقریبات و تعلیمات، سنن مستحبا ت بدعات و مکروہات 11 10
12 سیدھا راستہ : 12 10
13 بہتر فرقے اور اہلِ سنت والجماعت : 13 10
14 بد عت : 14 10
15 تو ضیح و تشریح : 15 10
16 فریضۂ تربیت : 18 10
17 سر پرستوں کے فرائض : 19 10
18 نماز کی تعلیم و تربیت : 21 10
19 ناجائز پوشاک وغیرہ : 21 10
20 اجر ِ عظیم : 21 10
21 وفیات 22 1
22 جمالِ مومن یا اسلامی یونیفارم 23 1
23 ایک سوالیہ مکتوب بخدمت حضرت شیخ الاسلام اور اُس کا جواب 23 22
24 جواب : ٭ 24 22
25 تبلیغ ِ دین 32 1
26 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 32 25
27 پہلی اصل ....... نماز کا بیان : 32 25
28 وضو کرنے اور کپڑوں کی طہارت میں ایک عجیب حکمت : 33 25
29 نماز پڑھنے سے بہر حال نفع ہے اگر چہ اِس کے اَسرار کو نہ سمجھے : 33 25
30 نماز کی رُوح اور بدن : 34 25
31 بِلا حضورِ قلب والی نماز کی صحت پر علماء کافتوی اور شبہ کا جواب : 35 25
32 نماز کی رُوح اور اعضاء : 35 25
33 نماز میں قلب اور زبان کی موافقت : 36 25
34 حضور ِ قلب حاصل کرنے کی تد بیر : 36 25
35 فضائلِ بسم اللہ 37 1
36 بسم اللہ کی لفظی تحقیق : 37 35
37 تحقیق لفظ'' اللّٰہ'' : 38 35
38 تحقیق اَلرَّ حْمٰنِ الرَّ حِیْمِ : 38 35
39 بسم اللہ کے متعلق مذاہب کی تحقیق : 40 35
40 بسم اللہ کے متعلق ایک فقہی بحث : 41 35
41 بسم اللہ کے ''ب'' کو مکسور (زیر والا) کیوںلایا گیا ؟ 43 35
42 بسم اللہ کو '' ب ''سے شروع کرنے میں نکتہ : 43 35
43 بسم اللہ الر حمن الر حیم کے متعلق علمی تحقیق : 44 35
44 نکتہ نمبر ١ : 44 35
45 نکتہ نمبر٢ : 45 35
46 نکتہ نمبر٣ : 45 35
47 نکتہ نمبر٥ : 46 35
48 نکتہ نمبر ٦ : 46 35
49 نکتہ نمبر ٧ : 46 35
50 نکتہ نمبر ٨ : 47 35
51 نکتہ نمبر٩ : 48 35
52 خلاصہ : 48 35
53 گلدستہ ٔ اَحادیث 49 1
54 تین قسم کے لوگ اللہ کا وفدہیں : 49 53
55 حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی 50 1
56 پیدائش : 51 55
57 ر سمِ بسم اللہ : 51 55
58 مکتب طیب کی مبارک تقریب 51 55
59 حفظ و تجوید ِقرآن : 51 55
60 اعلیٰ تعلیم : 52 55
61 اساتذہ کرام : 52 55
62 اجازتِ حدیث : 53 55
63 بیعت واِرادت کاتعلق : 53 55
64 دارُ العلوم دیوبند کے منصب ِاہتمام پر : 56 55
65 تقریر کے بادشاہ اور فاتح بمبئی کا خطاب : 57 55
66 لاہور کی تقریر کا واقعہ : 59 55
67 پاکستانی شہریت اور پھر واپسی : 60 55
68 اخبار الجامعہ 64 1
69 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter